Tafseer-e-Baghwi - Hud : 1
اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَتٰٓى : آپہنچا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ : سو اس کی جلدی نہ کرو سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک بناتے ہیں
تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اٹھا لیا اس لئے کہ (نتیجہ یہ ہونا تھا کہ) وہ ان کا دشمن اور (انکے لئے موجب) غم ہو بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر چوک گئے
تفسیر۔ 8۔ فالتقطہ آل فرعون، ، التقاط کہتے ہیں کہ چیز کو بغیر طلب کے حاصل ہوجانا۔ لیکون لھم عدوا وحزنا، لام عاقبت کا ہے یالام صیرورۃ، کا ہے کیو کہ انہوں نے حضرت موسیٰ کو اس لی سمندر سے نہیں اٹھایا تھا کہ وہ ان کے دشمن بنیں یا ان کو غمزدہ کریں لیکن انجام ان کا یہی ہونا تھا، حمزہ اور کسائی نے حزنا حاء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور زاء کے سکون کے ساتھ۔ دوسرے قراء نے حاء کے فتحۃ کے ساتھ اور زاء کے فتحہ کے ساتھ اس میں دونوں لغات صحیح ہیں۔ ان فرعون وھامان وجنودھما کانوا خاطئین، نافرمان گنہاگارہوں گے۔
Top