بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 1
اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَتٰٓى : آپہنچا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ : سو اس کی جلدی نہ کرو سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک بناتے ہیں
تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اُٹھا لیا اس لئے کہ (نتیجہ یہ ہونا تھا کہ) وہ اُن کا دشمن اور (ان کے لئے موجب) غم ہو۔ بیشک فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر چوک گئے
فالتقطہ ال فرعون لیکون لہم عدوا وحزنا . تو فرعون کے لوگوں نے موسیٰ کو (یعنی موسیٰ کو مع صندوق کے) اٹھا لیا تاکہ وہ ان لوگوں کے لئے دشمن اور غم (کا باعث) ہوجائے۔ عَدُوًّا یعنی ایسا دشمن ہوگا جو ان کے مردوں کو قتل کرے گا اور ایسا سبب غم ہوگا جو ان کی عورتوں کو باندیاں بنا دے گا۔ ان فرعون وھامن وجنودھما کانوا خطین . بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے تابعین (اس بارے میں) بہت چوکے۔ (یہ ترجمہ مولانا اشرف علی صاحب نے کیا ہے۔ سادہ ترجمہ اس طرح ہے کہ) فرعون اور ہامان اور اس کے گروہ والے خطاکار تھے۔ اس ترجمہ کا ایک مطلب تو وہی ہے جو مولانا تھانوی کے ترجمہ سے ظاہر ہے کہ وہ لوگ ہر بات میں خطاکار تھے۔ موسیٰ کی وجہ سے ہزاروں کو قتل کیا گیا (یہ بھی ان کی غلطی تھی) پھر موسیٰ ہی کو اپنے گھر میں پرورش کیا کہ بڑے ہو کر موسیٰ ان کے ساتھ وہ معاملہ کریں جس کا ان کو اندیشہ تھا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ چونکہ گناہ گار تھے اس لئے اللہ نے ان کو سزا دی اور ان کے دشمن کو انہی سے پرورش کرایا۔
Top