Tafseer-al-Kitaab - Al-Qasas : 8
فَالْتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِیَكُوْنَ لَهُمْ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا١ؕ اِنَّ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا كَانُوْا خٰطِئِیْنَ
فَالْتَقَطَهٗٓ : پھر اٹھا لیا اسے اٰلُ فِرْعَوْنَ : فرعون کے گھر والے لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لَهُمْ : ان کے لیے عَدُوًّا : دشمن وَّحَزَنًا : اور غم کا باعث اِنَّ : بیشک فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر كَانُوْا : تھے خٰطِئِيْنَ : خطا کار (جمع)
(چنانچہ موسیٰ کی ماں نے موسیٰ کو ایک صندوق میں رکھ کر دریا میں ڈال دیا) تو فرعون کے گھر والوں نے اسے اٹھا لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور (ان کے) غم کا سبب بنے۔ بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر (بڑے) چوکنے والے تھے۔
[5] یہ ان کا مقصد نہ تھا بلکہ یہ ان کا انجام ہونے والا تھا۔ انھیں یہ معلوم نہ تھا کہ جس بچے کو انہوں نے دریا سے نکالا ہے اسی کے ہاتھوں وہ تباہ ہونے والے ہیں۔ [6] فرعون اور اس کے وزیر ومشیر اپنے ناپاک مقصد کے اعتبار سے بہت چوکے کہ بیشمار اسرائیلی بچوں کو قتل کرنے کے باوجود موسیٰ کو زندہ رہنے دیا جو ان کی بربادی کا موجب ہوئے۔ سورة قصص کی آیت 8 میں لفظ خٰطیْن آیا ہے جس کا ترجمہ بعض مترجمین نے '' خطاکار '' کیا ہے۔ اس لحاظ سے آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ فرعون اور ہامان اور ان کے اعوان و انصار نافرمان اور گنہگار لوگ تھے، تو اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ سزا دی کہ ان کے ہلاک کرنے والے دشمن کو انھیں سے پرورش کرائی۔ بعض دوسرے مترجمین نے خٰطیْن کا ترجمہ '' چوکنے والے '' کیا ہے۔ اس لحاظ سے آیت کا مفہوم وہ ہوگا جو متعلقہ حاشیہ میں بیان کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔
Top