Dure-Mansoor - An-Nisaa : 148
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْجَهْرَ : ظاہر کرنا بِالسُّوْٓءِ : بری بات مِنَ الْقَوْلِ : بات اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظُلِمَ : ظلم ہوا ہو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًا : سننے والا عَلِيْمًا : جاننے والا
اللہ تعالیٰ بری بات کے ظاہر کرنے کو پسند نہیں فرماتا سوائے اس شخص کے جس پر ظلم کیا گیا ہو اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے
(1) ابن جریر و ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لا یحب اللہ الجھر بالسوء من القول “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند نہیں فرماتے کہ کوئی آدمی کسی کے لئے بددعا کرے مگر یہ کہ وہ مظلوم ہو کیونکہ اس کے لئے اجازت دی گئی کہ وہ ظال کے لئے بددعا کرے اگر وہ صبر کرے گا تو اس کے لئے بہتر ہے۔ (2) ابن جریر و ابن المنذر نے حسن (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ آدمی جو ظلم کر رہا ہے اس کے لئے بددعا نہ کرے لیکن اس کو چاہئے کہ یوں کہے اے اللہ ! اس کے خلاف میری مدد کر۔ اے اللہ ! میرے لئے میرا حق اس سے نکلوا دے میرے اور اس کے زیادتی کے درمیان حائل ہوجا۔ (3) عبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مظلوم کو معذور قرار دیا ہے کہ وہ بددعا کرے جسے تم سنتے ہو۔ (4) ابو داؤد نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ان کی ایک چیز چرائی گئی تو وہ بددعا کرنے لگیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس چیز سے فارغ نہ ہوجا۔ اپنی بددعا کے ساتھ۔ (5) ترمذی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ظالم کے لئے بددعا کی اس نے اپنا انتقام لے لیا۔ مظلوم کے لئے اپنی مظلومیت بیان کرنا جائز ہے (6) عبد الرزاق و عبد بن حمید و ابن جریر نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ (یہ آیت) ایک آدمی کے بارے میں نازل ہوئی کہ اس نے زمین کے ایک جنگل میں ایک آدمی سے مہمانی طلب کی اس نے اس کی مہمانی نہیں کی۔ تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” الا من ظلم “ تو مہمان ضرور یہ ذکر کرے کہ اس نے میری مہمانی نہیں کی اس پر زیادہ یہی بات نہ کرے۔ (7) الفریابی و عبد بن حمید و ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی کسی آدمی کے پاس اترا تو اس نے اس کی اچھی طرح سے مہمان نوازی نہیں کی ار وہ اس کے پاس سے باہر نکلتا ہے اور وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اس نے اچھی مہمان نوازی نہیں کی اس نے میرے ساتھ برا سلوک کیا۔ (8) ابن جریر نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کسی سے اعلانیہ بدگوئی پسند نہیں کرتا مگر جس پر ظلم کیا گیا وہ یہ کہہ سکتا ہے اس نے جس قدر ظلم کیا اس سے اتنا بدلہ تو اس پر کوئی حرج نہیں۔ (9) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ میرے والد نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” لا یحب اللہ الجھر بالسوء من القول الا من ظلم “ اور فرماتے تھے جو شخص اس نفاق پر قائم رہا تو اس کی بدگوئی کرنا درست ہے یہاں تک کہ وہ نکل جائے (اپنے نفاق سے) (10) ابن المنذر نے اسماعیل (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لایحب اللہ الجھر بالسوء من القول الا من ظلم “ کے بارے میں ضحاک بن مزاحم (رح) فرمایا کرتے تھے کہ اس میں تقدیم اور تاخیر ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” یفعل اللہ بعدابکم ان شکرتم ثم وامنتم “ (پھر فرمایا) ” الا من ظلم “ اور وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے پھر فرمایا لفظ آیت ” لایحب اللہ الجھر بالسوء من القول “ یعنی کسی حال میں بھی (اللہ تعالٰٰ بری بات کو زبان پر لانے کو پسند نہیں فرماتے)
Top