Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 148
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْجَهْرَ : ظاہر کرنا بِالسُّوْٓءِ : بری بات مِنَ الْقَوْلِ : بات اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظُلِمَ : ظلم ہوا ہو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًا : سننے والا عَلِيْمًا : جاننے والا
خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو علانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔
(4:148) لایحب اللہ الجھر۔ لایحب۔ فعل نفی مضارع۔ اللہ فاعل الجھر مفعول۔ الجھر۔ مصدر۔ زور سے کہنا۔ ظاہر کرنا۔ اصل میں دیکھنے یا سننے میں کسی چیز کے کھلم کھلا ظاہر ہونے کا نام جہر ہے جھر (فتح) جھرا وجھارا وجھرۃ۔ جھر بالامر۔ اعلان کرنا۔ جھر بالقول آواز بلند کرنا۔ جھر الصوت۔ آواز اٹھانا۔ کلمتہ جھرا و بالجھر میں نے اس سے کھلے اور صاف الفاظ میں بات کی۔ لن نؤمن لک حتی نری اللہ جھرۃ (2:55) کہ جب تک ہم خدا کو سامنے نمایاں طور پر نہ دیکھ لیں تم پر ایمان نہیں لائیں گے۔ ارنا اللہ جھرۃ (4:153) ہمیں نمایاں اور ظاہر طور پر خدا دکھا دو ۔ لا یحب اللہ کا مفعول ہے الجھر بالسوئ۔ بری چیز کا کھلم کھلا علی الاعلان اظہار۔ من القول کلام ۔ زبانی۔ یعنی اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا کہ کوئی بری بات علی الاعلان بر ملا کہی جائے۔ الا من ظلم۔ الا حرف استثناء ۔ بعض کے نزدیک الا من ظلم میں استثناء منقطع ہے اور اس صورت میں الا من ظلم کا مطلب ہوگا فلا یؤاخذ اللہ بالجھر بہ۔ البتہ مظلوم کے بری بات برملا کہنے پر اللہ تعالیٰ مؤاخذہ نہیں فرمائے گا۔ اور بعض کے نزدیک یہ استثناء متصل ہے اور اس میں مضاف محذوف ہے۔ اور آیت کی تقدیر یوں ہے۔ لایحب اللہ الجھر بالسوء من القول الاجھرمن ظلم یعنی سوائے مظلوم کے ظالم کو علانیہ برا کہنے کے اللہ تعالیٰ کسی کو پسند نہیں کرتا کہ وہ کسی کو علانیہ برا کہے سمیعا۔ مظلوم کے شکوہ کو سننے والا ہے۔ علیما۔ ظالم کے ظلم کو بخوبی جاننے والا ہے۔
Top