Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 148
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ
: پسند نہیں کرتا
اللّٰهُ
: اللہ
الْجَهْرَ
: ظاہر کرنا
بِالسُّوْٓءِ
: بری بات
مِنَ الْقَوْلِ
: بات
اِلَّا
: مگر
مَنْ
: جو۔ جس
ظُلِمَ
: ظلم ہوا ہو
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
سَمِيْعًا
: سننے والا
عَلِيْمًا
: جاننے والا
اللہ تعالیٰ بری بات کو ظاہر کرنا پسند نہیں کرتا مگر وہ شخص جس پر ظلم کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا ہے اور جاننے والا ہے
ربط آیات : گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی بعض کارگزاریوں کا تذکرہ فرمایا تھا ، خاص طور پر ان کی کفار کے ساتھ دوستی کی مذمت بیان کی گئی تھی اور ساتھ ساتھ مومنوں کو یہ بات سمجھائی گئی تھی کہ وہ کافروں کو کسی صورت میں بھی اپنا دلی دوست نہ بنائیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ منافقوں کا کفار کے ساتھ دوستانہ حصول عزت کے لئے ہوتا ہے ، مگر انہیں کبھی عزت حاصل نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے پاس ہے جسے وہ عزت نہ دینا چاہے اسے دنیا میں کہیں عزت نصیب نہیں ہوسکتی۔ فرمایا عزت کا مالک تو اللہ ہے اور پھر دنیا میں سب سے زیادہ عزت والا اللہ کا رسول ہے اور اس کے بعد کامل الایمان لوگ عزت والے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی سزا کا ذکر فرمایا کہ وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے اور وہاں ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ فرمایا جہنم کے عذاب سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ یہ لوگ توبہ کرلیں ، اپنی اصلاح کریں برائیوں کو ترک کردیں کافروں سے میل جول بند کردیں ، اللہ کے دین کو مضبوطی سے تھام لیں اور اپنے اندر اخلاص پیدا کرلیں تو انہیں بھی مومنوں کی معیت حاصل ہوجائیگی۔ اہل ایمان سے خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا لاتسخذوا الکفرین اولیاء من دون المومنین کہ وہ بھی کافروں کے ساتھ دوستانہ نہ رکھیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کافر اور منافق دونوں مومنوں کے ساتھ دلی عداوت رکھتے ہیں۔ لہذا ان کا مسلمانوں کو ایذا پہنچانا بھی بالکل واضح ہے۔ جب ایسی صورت ہوگی تو مومنین بھی کافروں اور منافقوں کا گلہ شکوہ کریں گے۔ اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے اہل اسلام کا تذکرہ پچھلی سورة میں بھی ہوچکا ہے ولسمعن من الذین اوتوا الکتب من قبلکم ومن الذین اشرکوا اذی کثیرا یعنی اے ایمان والو ! تم ضرور اہل کتاب اور مشرکوں کی طرف سے تکلیف دہ باتیں سنو گے۔ پھر وہاں پر اللہ تعالیٰ نے اس کا علاج بھی بتایا کہ اگر صبر اور تقویٰ سے کام لوگے تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہوگا تو یہاں پر بھی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر کفار اور منافقین کی طرف سے تمہیں اذیت پہنچے تو ایسی صورت میں تمہیں کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔ ظاہر ہے کہ تکلیف اٹھا کر تمہاری زبان پر گلہ شکوہ آئیگا تو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اس رد عمل کے کچھ حدود وقیود بیان فرمائے ہیں۔ مکارم اخالق ارشاد ہوتا ہے لایحب اللہ الجھر بالسوء من القول اللہ تعالیٰ بری بات کے اظہار کو پسند نہیں فرماتا۔ جب کسی شخص کو دوسرے کے خلاف شکایت پیدا ہوتی ہے تو وہ اس کا اظہار دوسرے کے سامنے کرتا ہے۔ اگر یہ شکوہ تکلیف دہندہ کی موجودگی میں کیا جائے تو طعن کہلاتا ہے اور اگر اس کے پس پشت ہو تو غیبت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں صورتوں میں گلہ شکوہ کو ناپسند فرمایا ہے کہ ایک دوسرے کی عیب جوئی کی جائے ، ہاں اپنی تکلیف کے اظہار کی ایک صورت یہ ہے الا من ظلم یعنی جو مظلوم ہے وہ اپنی شکایت دوسرے کے سامنے پیش کرسکتا ہے۔ مثلا مظلوم اپنی شکایت کسی بااختیار حاکم یا عدالت میں پیش کرتا ہے تو ظاہر ہے کہ یہ ظالم کی برائی کا بیان ہوگا جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا مگر یہاں پر الا کا استثنا لگاکر اس بات کی اجازت دے دی گئی ہے کہ مظلوم شخص اپنی شکایت حاکم مجاز کے روبرو پیش کرسکتا ہے۔ یہ چیز غیبت یا طعن کی تعریف میں نہیں آئے گی۔ اسی طرح اگر حاکم وقت بھی مظلوم کی بات سننے اور اس کی دادرسی کے لئے تیار نہیں تو مظلوم اپنی شکایت کا اظہار اپنی قوم اور جماعت کے سامنے برملا کرسکتا ہے اس کی بھی اجازت ہوگی۔ لہذا مفسرین اور ممدثین کرام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی بااثر شخصیت برائی کا ارتکاب کرتی ہے اور سمجھانے کے بجھانے پر بھی اس مذموم حرکت سے باز نہیں آتی تو ایسی برائی کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا بھی جائز ہے ، وگرنہ عام قانون یہی ہے کہ کسی دشمن کی بھی سرعام برائی نہ کرو خواہ وہ یہودی ، کافر یا منافق ہی کیوں نہ ہو۔ تکلیف اٹھانے کے باوجود اس کے اظہار سے ممانعت مکارم اخلاق کی اعلیٰ تعلیم ہے۔ فرمایا وکان اللہ سمیعا علیما اللہ تعالیٰ تمہاری شکایات کو سنتا ہے اور جس جس طریقے سے ایذا پہنچائی جاتی ہے وہ اس کو بھی جانتا ہے وہ ظالم کا خود محاسبہ کرے گا ، تاہم تمہارے لئے قانون یہی ہے کہ کسی کی برائی بیان کرنے سے حتی الامکان گریز کرو۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ پہلی آیت ضعفا کے حق میں ہے۔ کہ مظلوم اپنی فریاد متعلقہ فرد یا جماعت کے روبرو پیش کرسکتا ہے۔ البتہ اگلی آیت اصحاب عزیمت کے متعلق ہے کہ وہ حروف شکایت زبان پر نہ لائیں بلکہ صبر و استقامت کے ذریعے مکارم اخلاق کی اعلیٰ مثال قائم کریں۔ یہ تعلیم قرآن پاک میں مختلف مقامات پر دی گئی ہے۔ سورۃ بقرہ میں فرمایا فمن اعتدی علیکم فاعتدوا علیہ بمثل ما اعتدی علیکم جو تم پر زیادتی کرے ، تم بھی اسی قدر زیادتی کرو جس قدر اس نے کی ہے۔ سورة نحل میں فرمایا ولئن صبرتم لھو خیر للصبرین اگر صبر کروگے تو یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ افضل بات یہ ہے کہ کسی کی زیادتی کا اس کے برابر بھی بدل نہ ل۔ اس سے تمہارے درجات بلند ہوں گے ، دنیا میں بھی فائدہ ہوگا ، مگر عاقبت میں تو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔ اللہ تعالیی نے صبر اور برداشت کو اعلیٰ درجے کی خصلت فرمایا ہے۔ البتہ تعدی یا زیادتہ کی صورت میں بدلہ لینے کی اجازت ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے المشتبان فعلی البادی مالم یعتد المظلوم جب دو آدمی آپس میں گالی گلوچ ہوتے ہیں تو اس کا سارا وبال ابتدا کرنے والے کے سر پر ہوتا ہے۔ جب تک کہ مظلوم تعدی نہ کرے۔ یعنی اگر مظلوم نے بھی آگے سے زیادتی کی تو وہ بھی مبتدی کی طرح وہ گیا اور ظلم میں دونوں برابر ٹھہرے۔ ایک شخص نے ایک گالی دی اور دوسرے نے دو گالیاں دیں تو دوسرا آدمی ظالم بن گیا ، اسی لئے فرمایا کہ جتنی کوئی زیادتی کرے ، اس کے ساتھ اتنی زیادتی کرنے کی اجازت ہے ، اس سے زیادہ نہیں۔ نیکی کا اجر پہلی بات تو یہ فرمائی کے اللہ تعالیٰ کو کسی کی برائی کرنا پسند نہیں ، البتہ مظلوم کو شکایت پیش کرنے کی اجازت ہے۔ اب دوسری بات یہ فرمائی ان تبدوا خیرا اگر تم نیکی کو ظاہر کروگے اوتحصوہ یا پوشیدہ رکھو گئے اوتعفوا ھن سوء یا برائی سے درگزر کروگے فان اللہ کان عضوا قدیرا تو اللہ تعالیٰ بہت ہی معاف کرنیوالا اور قدرت رکھنے والا ہے۔ وہ تم پر بہت زیادہ مہربانی فرمائے گا۔ اس دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے تین باتوں کا ذکر کیا ہے۔ پہلی بات نیکی کو ظاہر کرنا ہے۔ نیکی کو سرعام کرنے میں بعض قباحتیں ہیں۔ مثلا اس میں ریاکاری کا عنصر پایا جاتا ہے مگر بعض اوقات ظاہر کرنے میں بھی حکمت ہوتی ہے اور اس سے دوسروں کو ترغیب دلانا مقصود ہوتا ہے تاکہ وہ بھی اس قسم کی نیکی کا کام کریں یا کوئی اور مصلحت ہوتی ہے ، وگرنہ عام طور پر کھلے عام نیکی کرنے کا مقصد داد وصول کرنا یا اپنی تعریف کروانا ہوتا ہے اور یہی چیز برائی میں داخل ہے ، جب کسی نیکی میں ریاکاری پیدا ہوجائے تو عنداللھ اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ دوسری بات یہ بیان کی گئی کہ اگر تم نیکی کو پوشیدہ رکھو گے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ جیسے صدقہ کے متعلق فرمایا ، اگر چھپا کر دو نعما ھی تو یہ بڑی اچھی بات ہے۔ اگرچہ ظاہری طور پر صدقہ خیرات کرنا بھی جائز ہے تاہم اگر پوشیدہ طور پر مستحق تک پہنچا دیا جائے تو ریاکاری نہیں رہتی اور یہ ایک بہتر صورت ہے۔ برائی سے درگزر اس آیت کریمہ میں تیسری چیز برائی سے درگزر کی تعلیم ہے۔ کسی نے قول یا فعل سے تمہاری برائی کی ہے ، اگر تم اسے معاف کردو تو یہ اعلیٰ درجے کی اخلاقی تعلیم ہے اور اگر یہ جذبہ پیدا ہوگیا تو پھر اللہ تعالیٰ خوش ہو کر تمہاری لغزشوں کو بھی معاف فرما دے گا۔ کسی نے تمہارے ساتھ زیادتی کی ہے اور تم نے انتقام لینے کی بجائے کسی سے ذکر تک نہیں بلکہ اس پر صبر کرکے خاموشی اختیار کرلی ہے تو یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے ، ایذرسائی انسان پر شاق گزرتی ہے۔ اس کے باوجود اگر انسان اس پر صبر و استقامت کا دامن تھام لے اور برائی کرنے والے کی برائی کو جواب نہ دے تو اس کے اعلیٰ مرتبت انسان ہونے کی دلیل ہوگا۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک بھی ہے کہ اگر تم برائی کا بدلہ نیکی کے ساتھ دوگے تو اس سے دشمن کا دل بھی نرم ہوجائے گا اور ہوسکتا ہے کہ تمہارے درمیان عداوت کی جگہ محبت پیدا ہوجائے۔ البتہ فرمایا کہ یہ کام ہر آدمی نہیں کرسکتا بلکہ وہ لوگ کرسکتے ہیں من عزم الامور جو پختہ عزم رکھتے ہیں۔ درگزر کرنا اور معاف کردینا صاحب عزت لوگوں کا کام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ قانون کے طور پر بتا دیا ہے کہ کسی کی برائی نہ کرو حتی کہ کافروں کے مقابلے میں صبر سے کام لو ، کسی فرد یا جماعت کی غیبت نہ کرو۔ اگر کوئی مشرک دہریہ یا کوئی غیرمذہب بھی برائی کا ارتکاب کرتا ہے تو تم اس کی برائی بھی لوگوں کے سامنے بیان نہ کرو۔ مسلمان کی تربیت کا یہ اعلیٰ اصول ہے کہ اگر برائی کا جواب برائی سے دیا تو کچھ نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے معافی والے قانون کو ہی پسند فرمایا ہے۔ صرف کمزوروں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنی شکایت پیش کرسکتے ہیں کیونکہ ان میں قوت برداشت نسبتا کم ہوتی ہے۔ تفریق بین الرسل آگے اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ کی ایک اور ہماری تفریق بین الرسل کا ذکر فرمایا ارشاد ہے۔ ان الذین یکفرون باللہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں اسکی وحدانیت اور توحید کو نہیں مانتے ورسلہ اور اللہ کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں۔ ویہیدون ان یفرقوابین اللہ ورسلہ اور اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تفریق ایمان لانے کے اعتبار سے ہے کہ کچھ رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ پر نہیں لاتے۔ یہود و نصاریٰ یہی کہتے تھے ویقولون نومن بعض ونکفر بعض ہم بعض رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاء و رسل پر ایمان لانا ضروری ہے اور کسی ایک کا انکار بھی مکمل انکار کے برابر ہے۔ عیسائی حضور نبی کریم ﷺ کی رسالت کا انکار کرتے ہیں اور یہودی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور نبی آخرالزمان دونوں کا انکار کرتے ہیں۔ یہی تفریق بین الرسل ہے اور اس کا مرتکب کافر ہے۔ یہود و نصاریٰ کے علاوہ بعض پہلی امتوں کے لوگ بھی اپنے انبیاء کا انکارت کرتے رہے۔ اس کی گواہی قرآن پاک نے متعدد مقامات پر دی ہے۔ کذبت عاد المرسلین قوم عاد نے رسولوں کا انکار کردیا۔ اسی طرح فرمایا کذبت قوم لوط المرسلین قوم لوط نے بھی رسولوں کا انکار کیا ، اسی طرح بہت سی دیگر قوموں کا بھی ذکر ملتا ہے جنہوں نے اللہ کے رسولوں کو ماننے سے انکار کردیا ، یہی تفریق بین الرسل ہے اور کسی ایک کا جھٹلانا سب کے جھٹلانے کے مترادف ہے کیونکہ سارے انبیاء کا دین عقیدہ اور مشن ایک ہی ہے۔ فرمایا ویریدون ان یتخذوا بین ذلک سبیلا اور یہ لوگ بعض رسولوں کو مان کر اور بعض کا انکار کرکے درمیانی راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ یہی چیز ایمان کے منافی ہے۔ ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا اولئک ھم الکفرون حقا یہ لوگ پکے کافر ہیں۔ ان کے کفر میں کوئی شبہ نہیں۔ کیونکہ انہوں نے اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق پیدا کی ہے۔ شاہ ولی اللہ نے اس مسئلہ کو اس طرح سمجھایا ہے کہ ارسال رسل اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور کسی ایک یا زیادہ رسولوں کا انکار خدا تعالیٰ کی صفت کا انکار ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا انکار کرے وہ کافروں اور دہریوں میں شامل ہوجاتا ہے اسی لئے فرمایا کہ یہ لوگ پکے کافر ہیں واعتدنا للکفرین عذابا مھینا اور ہم نے کفار کے لئے ذلت ناک عذاب تیار کررکھا ہے۔ خدا کے ہاں انہیں سخت سزا ملنے والی ہے۔ اہل ایمان کا بدلہ کفار کی مذمت بیان کرنے کے بعد پھر ایمان لانے والوں کے اجر کا ذکر بھی کیا والذین امنوا باللہ ورسلہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے یعنی وہ تمام رسول جن کے نام سے ہم واقف ہیں یا نہیں ہیں سب پر ایمان لائے۔ اسی سورة میں آگے آرہا ہے کہ ہم نے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے رسول بھیجے تاکہ لوگوں پر حجت قائم ہوجائے۔ اور یہ بھی فرمایا رسلا قدقصمنھم علیک من قبل ہم نے بعض رسولوں کا ذکر آپ سے کیا ہے ورسلا لم نقصصھم علیک اور بعض کا تذکرہ نہیں کیا ، بہرحال تمام رسولوں کی رسالت پر ایمان لانا ضروری ہے اور جو کچھ نبیوں کو دیا گیا ہے اس پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔ ولم یغرقوا بین احد منھم اور انہوں نے تفریق نہیں کی ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرمایا جو لوگ اس ایمان میں پختہ ہوجائیں گے اولئک سوف یوتیھم اجورھم اللہ تعالیٰ ان کو ان کا صحیح صحیح بدلہ دے گا۔ فرمایا وکان اللہ غفورا رحیما اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور مہربان ہے۔ اہل ایمان سے جو چھوٹی موٹی لغزشیں ہوجاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی رحمت سے معاف فرمادے گا کیونکہ وہ اپنے بندوں پر نہایت ہی مہربان ہے۔
Top