Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 148
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْجَهْرَ : ظاہر کرنا بِالسُّوْٓءِ : بری بات مِنَ الْقَوْلِ : بات اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظُلِمَ : ظلم ہوا ہو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًا : سننے والا عَلِيْمًا : جاننے والا
خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو علانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔
جہر کا ذکر زیادہ نقیح کیلئے : آیت 148 : لَا یُحِبُّ اللّٰہُ الْجَہْرَ بِالسُّوْٓئِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ (اللہ تعالیٰ بری بات کو زبان پر لانے کو پسند نہیں کرتے سوائے مظلوم کے) اللہ تعالیٰ تو جہر اور غیر جہر تمام بری باتوں کا زبان پر لانا پسند نہیں کرتے مگر جہر زیادہ قبیح ہے اس لئے اس کو خصوصاً ذکر فرمایا۔ اگرچہ مظلوم اپنی بات ظالم کے متعلق کہہ سکتا ہے۔ الا کے ذریعہ ناپسندیدہ جہر میں سے مظلوم کی بات کو مستثنیٰ کردیا اور وہ یہ ہے کہ ظالم کے متعلق بد دعا کرے اور اس کے اندر پائی جانے والی برائی ذکر کرے۔ بعض کا کہنا کہ الجہر بالسوء سے مراد گالی دینا ہے۔ اگر مظلوم اسی طرح کی گالی دے تو درست ہے۔ جیسا کہ دوسری آیت میں فرمایا : ولمن انتصر بعد ظلمہ۔ وَکَانَ اللّٰہُ سَمِیْعًا (اور اللہ تعالیٰ سننے والا ہے) مظلوم کی شکایت کو عَلِیْمًا (جاننے والا ہے) ظالم کے ظلم کو۔
Top