Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 148
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْجَهْرَ : ظاہر کرنا بِالسُّوْٓءِ : بری بات مِنَ الْقَوْلِ : بات اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظُلِمَ : ظلم ہوا ہو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًا : سننے والا عَلِيْمًا : جاننے والا
اللہ کو پسند نہیں کسی کی بری بات کا ظاہر کرنا مگر جس پر ظلم ہوا ہو96 اور اللہ ہے سننے والا جاننے والا
96 یہ آیت یَا اَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَاءَ سے متعلق ہے اور اَلسُّوْء مِنَ الْقَوْلَ سے کلمہ کفر مراد ہے اور مَنْ ظُلِمَ سے جبر اور اکراہ مراد ہے مطلب یہ کہ پہلے منافقوں کو کافروں کی دوستی سے منع فرمایا جس سے مقصود یہ تھا کہ وہ خالص ایمان لے آئیں یہاں فرمایا ہاں اگر کافر تم پر جبر کریں اور زبردستی تم سے کلمہ کفر کہلوائیں تو اس وقت جان بچانے کے لیے کلمہ کفر زبان سے کہہ دو لیکن دل کی تصدیق اور خالص ایمان میں ذرہ بھر فرق نہ آنے پائے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا۔ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ (نحل رکوع 14) و قال المنیر معناہ الا من اکرہ علی ان یجھر بالسوء کفرا ونحوہ فذالک مباح والایۃ فی الاکراہ (بحر ج 3 ص 382)
Top