Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
اے ایمان والو ! جب تم نماز کی طرف اٹھو تو اپنے مونہوں کو اپنے ہاتھ کی کہنیوں تک دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرلو اور دھولو اور اپنے پیروں کو ٹخنوں تک، اور اگر حالت جنابت میں ہو تو اچھی طرح سے پاک ہوجاؤ اور اگر تم مریض ہو یا سفر میں ہو تو تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کی جگہ سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت کی ہو پھر تم پانی کو نہ بہاؤ تو ارادہ کرلو پاک مٹی کا سو اس سے اپنے چہروں کا اور اپنے ہاتھوں کا مسح کرلو اللہ ارادہ نہیں فرماتا کہ تم پر کوئی تنگی ڈالے لیکن وہ ارادہ فرماتا ہے تاکہ تم کو پاک کرے اور تاکہ تم پر اپنی تعمت پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔
(1) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور طبرانی نے ضعیف سند کے ساتھ علقمہ بن صفوان (رح) سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب قضائے حاجت کرتے تھے تو ہم آپ سے باتیں کرتے مگر آپ ہم سے باتیں نہیں کرتے تھے۔ ہم آپ کو سلام کرتے مگر آپ ہم کو سلام کا جواب نہیں دیتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ اپنے گھر والوں کے پاس آتے وضو فرماتے جیسے نماز کے لئے وضو ہوتا ہے۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے آپ سے بات کی لیکن آپ نے ہم سے بات نہیں کی، ہم نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے ہم کو جواب نہیں دیا یہاں تک کہ رخصت والی ایک آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا اذا قمتم الی الصلوۃ موزوں پر مسح کرنا (2) امام مسلم، ابو داؤو، ترمذی اور امام نسائی (رح) نے بریدہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی ﷺ ہر نماز کے وقت وضو فرمایا کرتے تھے جب فتح مکہ کا دن تھا تو آپ نے اپنے موزوں پر مسح فرمایا اور ایک ہی وضو سے نماز ادا فرمائیں۔ حضرت عمر ؓ نے آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ایسا کام کیا جو آپ نے (پہلے) نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا اے عمر ! میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا۔ (3) امام داؤو اور امام ترمذی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی کہ رسول اللہ ﷺ بیت الخلا سے باہر تشریف لائے پھر آپ کے سامنے کھانا لایا گیا اور صحابہ نے عرض کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لائیں۔ آپ نے فرمایا مجھے وضو کا حکم دیا گیا جب میں نماز کے لئے کھڑ اہوں۔ (4) امام احمد، امام داؤد، ابن جریر، ابن خزیمہ ابن حبان حاکم اور امام بیہقی نے عبد اللہ بن حنظلہ بن الغسیل ؓ سے روایت نقل کی کہ رسول اللہ ﷺ کو ہر نماز کے لئے وضو کا حکم دیا گیا چاہے پہلے سے وضو ہو یا نہ ہو جب یہ حکم رسول اللہ ﷺ پر مشکل ہوگیا۔ تو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیا گیا اور آپ سے وضو کا حکم اٹھا لیا گیا۔ مگر حدیث کی صورت میں۔ (5) امام ابن جریر اور نحاس (رح) نے ناسخ میں حضرت علی ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت علی ؓ ہر نماز کے وقت وضو فرماتے تھے اور یہ آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا اذا قمتم پڑھتے تھے۔ (6) امام بیہقی نے سنن میں رفاعہ بن رافع ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے آدمی کو فرمایا جو نماز میں کوتاہی کر رہا تھا۔ بلاشبہ تم میں سے کسی کی نماز مکمل نہیں ہوئی۔ جب تک کہ اچھی طرح وضو نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم فرمایا ہے۔ اپنے چہرے کو دھونے اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئے اور اپنے سر کا مسح کرے اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھوئے۔ (7) امام مالک، امام شافعی، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے زید بن اسلم اور نحاس (رح) سے روایت نقل کی ہے کہ اس آیت لفظ آیت اذا قمتم الی الصلوۃ کے معنی ہیں کہ جب تم اٹھولیٹنے کی جگہ سے یعنی نیند سے۔ (8) امام ابن جریر سدی ؓ سے اسی طرح روایت ہے لفظ آیت یایھا الذین امنوا اذا قمتم الی الصلوۃ کے بارے میں نقل کیا ہے کہ تم کھڑے ہو اس حال میں کہ تم بغیر وضو کے ہو۔ (9) ابن ابی شیبہ عن حسن ؓ نے لفظ آیت فاغسلوا وجوھکم ایدیکم کے بارے میں فرمایا کہ غسل سے مراد گڑنا ہے۔ (10) دار قطنی اور امام بیہقی (رح) نے اپنی سننان میں جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت نقل کی کہ جب رسول اللہ ﷺ وضو فرماتے تھے تو اپنی کہنیوں پر پانی بہاتے تھے۔ (11) ابن ابی شیبہ نے طلحہ ؓ سے طلحہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ نے سرکا اس طرح مسح فرمایا اور حفص نے اپنے ہاتھوں کو اپنے سر پر گزارا یہاں تک کہ اپنی گدی کا بھی مسح کیا۔ (12) ابن ابی شیبہ (رح) نے مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت نقل کی کہ اسے یوں پڑھا لفظ آیت وارجلکم نصب کے ساتھ اور فرماتے تھے اس کا تعلق غسل سے ہے۔ (13) سعید بن منصور، ابن ابو شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منصور، ابن ابی حاتم اور امام نحاس (رح) نے ابن عباس ؓ سے کہ انہوں نے لفظ آیت وارجلکم نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔ (14) سعید بن ابی منذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت علی ؓ سے نقل کیا ہے۔ علی ؓ نے یوں پڑھا لفظ آیت وارجلکم (نصب کے ساتھ) فرمایا اس کا تعلق غسل سے ہے۔ (15) سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن منذر، نحاس نے ابن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے کہ ابن مسعود ؓ نے یوں پڑھا لفظ آیت وامسحوا برء وسکم وارجلکم نصیب کے ساتھ۔ (16) ابن ابی شیبہ نے عروہ (رح) سے نقل کیا کہ عروہ ؓ یوں پڑھتے تھے لفظ آیت وارجلکم اور فرماتے اور غسل کی طرف راجع ہے۔ (17) عبدالرزاق اور امام طبرانی نے قتادہ (رح) سے روایت نقل کی ہے کہ ابن مسعود ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وارجلکم الی الکعبین اس کا امر لوٹ رہا ہے قدموں کے دھونے کی طرف۔ (18) امام ابن جریر نے ابو عبد الرحمن سے روایت نقل کی ہے کہ حسن اور حسین ؓ نے یوں پڑھا لفظ آیت وارجلکم الی الکعبین حضرت علی نے اسے سنا وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر رہے تھے۔ اور فرمایا اس کلام میں تقدیم تاخیر ہے۔ (19) سعید بن منصور نے حضرت انس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ انس ؓ نے یوں پڑھا لفظ آیت وارجلکم (20) ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے لفظ آیت وامسحوا برء وسکم وارجلکم کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مسح مراد ہے۔ (21) امام عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ اور امام ابن ماجہ نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ لوگوں نے انکار کیا (قدموں کے مسح کا) مگر غسل کا (انکار نہیں کیا) اور میں نے اللہ کی کتاب میں مسح کو پایا۔ (22) امام عبد الرزاق اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ وضو میں دو اعضاء کو دھونے اور دو اعضاء پر مسح کرنے کا حکم ہے۔ (ابن ابی شیبہ نے عکرمہ ؓ سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے) (23) عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو غسل اور دو مسحے فرض فرمائے۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے تیمم کا ذکر فرمایا تو دو اعضاء کو دھونے کو مسح بنا دیا اور دو اعضاء کے مسح کے معاملہ کو چھوڑ دیا۔ (24) سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے حضرت انس نے نقل کیا کہ قتادہ ؓ سے اسی طرح روایت ہے انس ؓ سے کہا گیا کہ حجاج نے ہم کو خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کو دھولو اور اپنے سروں اور اپنے پاؤں کا مسح کرو انسان کے اعضاء سے کوئی بھی حصہ غلاظت کی طرف زیادہ قریب نہیں ہے اس کے قدموں سے پس تم قدموں کے باطن ظاہر اور پنڈلیوں کو دھولو۔ انس ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا اور حجاج نے جھوٹ بولا اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت وامسحوا برء وسکم وارجلکم اور انس ؓ جب اپنے قدموں کا مسح فرماتے تو ان کو تر کرلیتے تھے۔ تیمم کا مسح (25) عبد الرزاق ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ابن جریر نے شعبی (رح) سے نقل کیا ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) قدموں پر مسح کا حکم لے کر نازل ہوئے۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیمم میں مسح کیا جاتا ہے اس اعضاء کا جن کا (وضو میں) دھویا جاتا ہے اور وضو میں جن اعضاء کا مسح کیا جاتا ہے ان کو تیمم میں چھوڑ دیا گیا۔ (26) عبد بن حمید، اعمش (رح)، امام نحاس (رح) نے شعبی (رح) سے روایت نقل کی ہے کہ قرآن مسح کے ساتھ اترا۔ اور سنت جاری ہوئی غسل کے ساتھ۔ (27) عبد بن حمید نے اعمش (رح) سے روایت نقل کہ ہے کہ علماء لفظ آیت برء وسکم وارجلکم کو مجرور پڑھتے تھے جب کہ وہ پاؤں دھوتے تھے۔ (28) سعید بن منصور نے عبد الرحمن بن ابی لیلی (رح) سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کا اس امر پر اتفاق ہے کہ پاؤں کو دھویا جائے۔ (29) ابن ابی شیبہ نے حکم (رح) سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں سے قدمین کو دھونے کا طریقہ چلا آرہا ہے۔ (30) ابن جریر نے عطاء (رح) سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے کسی کو قدمین پر مسح کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (31) ابن جریر نے انس ؓ سے روایت نقل کی کہ قرآن مسح کے ساتھ نازل ہوا لیکن سنت غسل کے ساتھ ہے۔ (32) طبرانی نے اوسط میں برأ بن عازب ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سورة مائدہ نازل ہونے سے پہلے ہمیشہ موزوں پر مسح فرمایا اور اس کے بعد بھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دنیا سے اٹھا لیا۔ (33) طبرانی نے اوسط میں ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر اور سعد اور عبد اللہ بن عمر ؓ کے پاس قدموں پر مسح کرنے کا ذکر کیا گیا ہے عمر ؓ نے فرمایا سعد ؓ تجھ سے زیادہ فقیہ ہیں۔ پھر عمر ؓ نے فرمایا اے سعد ہم اس کا انکار نہیں کرتے کہ رسول اللہ ﷺ نے مسح فرمایا لیکن کیا مسح تھا سورة مائدہ نازل ہوئی۔ کیونکہ اس سورت نے ہر حکم کو محکم کردیا اور یہ سورت کے علاوہ وہ آخری سورت ہے قرآن کی جو نازل ہوئی ابن عباس نے فرمایا (یہ سن کر) کسی نے کچھ نہیں کہا۔ (34) ابو الحسن نے بن صخر نے ہاشمیات میں ضعیف سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ میرے چچا کے بیٹے (یعنی محمد مصطفیٰ ﷺ پر جبرئیل (علیہ السلام) (یہ آیت) لے کر نازل ہوئے۔ لفظ آیت اذا قمتم الی الصلوۃ فاغسلوا وجوھکم وایدیکم الی المرافق اور لفظ آیت وامسحوا برء وسکم کے بارے میں جبرئیل (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا اس کو ان کے درمیان کر دو ۔ (35) امام بخاری، امام مسلم اور بیہقی نے حضرت جریر سے نقل کیا ( اور یہ الفاظ بیہقی کے ہیں) کہ جریر ؓ نے پیشاب کیا پھر وضو فرمایا اور موزوں پر مسح کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے مسح کرنے سے روکا ہے جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ لوگوں کو یہ سورة مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے تھا۔ انہوں نے فرمایا میں سورة مائدہ نازل ہونے کے بعد اسلام لایا تھا۔ (36) عبدالرزاق اور ابن ابی شیبہ نے جریر بن عبد اللہ ؓ سے روایت نقل کیا ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سورة مائدہ کے نازل ہونے کے بعد آیا اور میں نے آپ کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔ ( 37) ابن عدی نے بلال ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ موزوں پر مسح کرو۔ (38) ابن جریر نے قاسم بن فضل حدانی (رح) سے روایت نقل ہے کہ ابو جعفر نے فرمایا کہ ٹخنوں میں سے لوگوں نے کہا یہاں انہوں نے فرمایا یہ تو پنڈلی کا سراب ہے۔ لیکن ٹخنے وہ ہیں جہاں جوڑ ہوتا ہے۔ (39) عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے نقل کیا کہ لفظ آیت وان کنتم جنبا فاطھروا سے مراد ہے کہ تم غسل کرلو۔ (40) ابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے ایک آدمی عمدہ کپڑے اچھی خوشبو اور عمدہ چہرہ کے ساتھ آیا اس نے کہا السلام علیک یا رسول اللہ آپ نے فرمایا وعلیک السلام عرض کیا گیا میں آپ کے قریب ہوجاؤں ؟ فرمایا۔ ہاں ! وہ قریب ہوا یہاں تک کہ اس نے اپنے گٹھنے رسول اللہ ﷺ کے گٹھنوں سے ملا لئے اور اس نے پوچھا یا رسول اللہ اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نماز کو قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ الحرام کا حج کرنا۔ اور جنابت سے غسل کرنا اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔ ہم نے کہا آج کے دن کی طرح ہم نے ایسا آدمی نہیں دیکھا اللہ کی قسم گویا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو سکھا رہا ہے۔ (41) عبد بن حمید نے وھب (رح) سے روایت نقل کی ہے کہ زبور میں لکھا ہوا تھا۔ جو شخص جنابت سے غسل کرے تو وہ میرا سچا بندہ ہے اور جو جنابت سے غسل نہ کرے وہ میرا حقیقی دشمن ہے۔ (42) عبد بن حمید نے عطاء (رح) سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک آدمی کو احتلام ہوا۔ جبکہ اس کے اعضاء کٹے ہوئے تھے۔ لوگوں نے اس کو غسل دیا تو وہ مرگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غسل کرنے والوں نے اس کو قتل کردیا اللہ ان کو ہلاک کرے۔ لوگوں نے اس کو ضائع کردیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو ضائع کرے۔ (43) عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا کہ ابن عباس ؓ نے اپنی آنکھیں (بینائی) چلی جانے کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا۔ اور انہوں نے ایک جماعت کے افراد کو سنا کہ وہ مجامعت ملامت اور رقت کا ذکر کر رہے تھے۔ اور وہ اس کا معنی نہیں جانتے تھے یعنی ان سب کا معنی ایک یا مختلف ابن عباس ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے قرآن کو عرب کے تمام قبائل کی لغت پر نازل فرمایا۔ لوگ جس کے ذکر سے حیا نہیں کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے عیاں کردیا۔ اور جس کے ذکر سے شرم کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اسے کنایہ کے طور پر ذکر فرمادیا۔ جبکہ عرب کے لوگ اس کے معنی کو خوب جانتے تھے۔ کیونکہ مجامعت ملامت اور رقت اور انگلیوں کو اپنے کانوں میں رکھنا سب کا معنی ایک ہے پھر فرمایا خبردار یہی جماع ہے۔ (44) امام طستی نے مسائل میں ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے نافع بن ارزق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجھے آپ اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت اولمستم النساء کے بارے میں بتائیے فرمایا تم جماع کرو ان عورتوں سے، ہذیل کہتے ہیں کہ ہاتھ سے چھونا مراد ہے۔ پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں ؟ پھر فرمایا ہاں کیا تو نے لبید بن ربیعہ کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ تلمس الاحلاس فی منزلہ بیدیہ کالیھودی المصل ترجمہ : وہ اپنے ہاتھوں کے ساتھ گھر میں چادر سے جماع کرتا رہتا ہے جیسے عبادت گزار یہودی۔ ودارعۃ صفر اء بالطیب عندنا للمس التدی ما فی یدالدرع منتق ترجمہ : وہ ہمارے زیورات کو خوشبو لگاتی ہے تاکہ مجلس میں شریک لوگوں کو اپنی قمیض کے ہاتھ سے چھونے سے جس پر خوشبو لگی ہوئی ہو۔ (45) عبد بن حمید نے قتادہ ؓ لفظ آیت فتیمموا صعیدا طیبا فامسحوا بوجوھکم وایدیکم منہ کے بارے میں فرمایا اگر پانی تجھے مشقت میں ڈال دے اور پاک مٹی تجھے بےبس نہ کرے تو رکھ دے اپنی ہتھیلیوں کو پاک مٹی میں پھر ان کو جھاڑ دے اور ان کے ساتھ اپنے ہاتھوں اور اپنے چہرے کا مسح کر۔ جنابت کے غسل اور نماز کے وضو میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ اور جس شخص نے پاک مٹی سے تیمم کیا پھر پانی پر قادر ہوگیا تو اس پر اعضاء کا دھونا لازم ہے جبکہ وہ نماز ہوگئی ہے جو اس نے پڑھ لی تھی اور جس کے پاس تھوڑا سا پانی ہو اور خود اس کو پیاس کی وجہ سے ہلاک ہونے کا ڈر ہو تو اس کو چاہئے کہ پاک مٹی سے تیمم کرے اور اپنے پانی کو پی لے۔ اسے یہی حکم دیا گیا۔ اور اللہ تعالیٰ اس کے عذر کو زیادہ قبول کرنے والا ہے۔ حضرت عائشہ کا ہار گم ہو گیا (46) عبد بن حمید، امام بخاری اور امام مسلم نے عائشہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ بیداء کے مقام پر میرا ہا رگر گیا۔ اور ہم مدینہ منورہ میں داخل ہونے والے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی اونٹنی کو بٹھا دیا اور اپنا سر میری گود میں نیند کرتے ہوئے رکھ دیا۔ ابوبکر آئے اور مجھے ایک سخت مکا مارا اور کہا تو نے لوگوں کو روک دیا میری وجہ سے رسول اللہ ﷺ کے سر کی جگہ ہونے کی وجہ سے گویا مجھ پر موت طاری تھی جبکہ ابوبکر سخت تکلیف دے رہے تھے اتنے میں رسول اللہ ﷺ بیدار ہوگئے صبح کی نماز کا وقت ہوگیا پانی کو تلاش کیا تو وہ نہ ملا اس پر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا اذا قمتم الی الصلوۃ فاغسلوا وجوھکم اسید بن خضیر ؓ نے فرمایا اے آل ابوبکر اللہ تعالیٰ تمہارے اندر برکت دے۔ (47) امام عبد الرزاق، امام احمد، عبد بن حمید اور امام ابن ماجہ نے عمار بن یاسر ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جیش کے ابتدائی حصہ کے ساتھ رات کے آخری وقت میں آرام فرمایا آپ کے ساتھ عائشہ ؓ بھی تھیں حضرت عائشہ کا ایک ہار جو ظفار کے نگینوں کا تھا ٹوٹ کر گرگیا ۔ آپ ہار کو ڈھونڈنے کے لئے بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ فجر ہوگئی۔ اور لوگوں کے پاس پانی نہ تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ پر پاکیزہ مٹی کے ساتھ پاکی حاصل کرنے کی رخصت نازل فرمائی۔ سب مسلمان رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور اپنے ہاتھوں پر کندھوں تک مسح کیا اپنے ہاتھوں کے اندرونی حصہ سے بغل تل مسح کیا۔ (48) عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے نقل کیا ہے کہ لفظ آیت من حرج سے مراد ہے تنگی۔ (49) امام مالک، امام مسلم اور ابن جریر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب مسلمان بندہ وضو کرتے ہوئے اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے گناہ نکل جاتا ہے۔ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرہ کے ساتھ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک ہوجاتا ہے۔ (50) ابن مالک نے زھد میں ابن منذر اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں محمد بن کعب القرظی کے طریق سے اور انہوں نے عبد اللہ بن دار اور انہوں نے حمران سے جو حضرت عثمان ؓ کے آزار کردہ غلام ہیں اور انہوں نے حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو بندہ وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے۔ اور وہ نماز کی طرف کھڑا ہوتا ہے تو اس کے ایک نماز سے لے کر دوسری نماز تک کے سب گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ محمد بن کعب قرظی ؓ نے فرمایا کہ میں نبی ﷺ کے صحابہ میں سے کسی آدمی سے کوئی حدیث سنتا تھا تو اس کو قرآن میں تلاش کرتا تھا۔ میں نے اس کو ڈھونڈا اور اس کو اس آیت میں پایا۔ لفظ آیت انا فتحنا لک فتحا مبینا لیغفر لک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخرویتم نعمتہ علیک میں نے پہچان لیا کہ اللہ تعالیٰ ہم پر کسی نعمت کو پورا نہیں فرماتے یہاں تک کہ ہمارے گناہوں کو معاف کردیتے ہیں۔ پھر میں نے وہ آیت پڑھی جو سورة مائدہ میں ہے۔ لفظ آیت اذا قمتم الی الصلوۃ فاغسلوا وجوھکم اور یہاں تک پہنچے لفظ آیت ولکن یرید لیطھرکم ولیتم نعمتہ علیکم میں نے پہچان لیا کہ اللہ تعالیٰ نعمت کو ان پر پورا نہیں فرماتے ہیں یہاں تک ان کے گناہ بخش دیتے ہیں۔ وضو سے گناہ معاف ہوتے ہیں (51) ابن ابی شیبہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مسلمان آدمی وضو کرتا ہے تو اس کے گناہ اس کے کانوں سے، اس کی آنکھوں سے، اس کے ہاتھوں سے اور اس کے پاؤں سے نکل جاتے ہیں اگر وہ بیٹھتا ہے تو بخشا ہوا بیٹھتا ہے۔ (52) طبرانی نے اوسط میں صحیح سند کے ساتھ ابو امامہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کلی کرتا ہے تو اس کے منہ سے گناہ گرجاتے ہیں۔ اور جب اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے چہرے کے گناہ گرجاتے ہیں۔ اور جب اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے بالوں کی جڑوں سے اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب اپنے قدموں کو دھوتا ہے تو اس کے قدموں سے گناہ گرجاتے ہیں۔ (53) امام احمد اور طبرانی نے سند حسن کے ساتھ ابو امامہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اپنے وضو کے لئے کھڑا ہوتا ہے اور نماز کا ارادہ کرتا ہے اور اپنے ہتھیلیوں کو دھوتا ہے۔ تو ہر گناہ اس کی ہتھیلی سے نیچے گر جاتا ہے۔ اور جب کلی کرتا ہے، ناک میں پانی چڑھاتا ہے تو اس کی زبان سے اور اس کے ہونٹوں سے ہر گناہ پہلے قطرے کے ساتھ ہی گر جاتا ہے۔ اور جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو ہر گناہ جو اس نے اپنے کانوں سے کیا اور اپنی آنکھوں سے کیا پہلے قطرے کے ساتھ ہی گر جاتا ہے۔ اور جب اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوتا ہے اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھوتا ہے تو ہر گناہ سے سلامت ہوجاتا ہے۔ اس طرح پر جیسے آج ہی اس کی ماں نے اس کو جنا۔ جب نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے درجوں کو بلند فرما دیتے ہیں اور جب وہ بیٹھتا ہے تو گناہوں سے پاک ہو کر بیٹھتا ہے۔ (54) امام احمد اور طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور اپنے ہاتھوں کو اور اپنے چہرے کو دھوئے اور اپنے سر اور اپنے کانوں کا مسح کرے پھر وہ فرض نماز کے لئے کھڑا ہوجائے تو اس کے آج کے دن کے سارے گناہ جو پاؤں کے چلنے سے ہوئے جو ہاتھوں کے پکڑنے سے ہوئے اور جو اس کے کانوں نے سنا اور جو اس کی آنکھوں نے اس کی طرف دیکھا اور جو اس کے دل میں برائی کا خیال پیدا ہوا سب معاف ہوجائیں گے۔ (55) امام طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو کوئی مسلمان وضو کرتا ہے اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے اور اپنے منہ کی کلی کرتا ہے اور (پورا) وضو کرتا ہے جیسے حکم دیا گیا۔ تو اس سے وہ تمام گناہ گرجاتے ہیں تاکہ اس دن کے وہ گناہ جو اس نے اپنے منہ سے (بول کر) کئے۔ اور وہ گناہ جو اس کے ہاتھوں نے کئے اور وہ گناہ جن کی طرف چل کر گیا۔ یہاں تک کہ وہ گناہ اس کے اطراف سے نیچے گرجاتے ہیں۔ پھر وہ جب مسجد کی طرف چل کرجاتا ہے تو ایک قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم پر ایک برائی مٹا دی جاتی ہے۔ (56) امام طبرانی نے ثعلبہ بن عبادہ ؓ سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو بندہ اچھی طرح وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے یہاں تک کہ پانی اس کی ٹھوڑی سے بہتا ہے پھر اپنے بازؤوں کو دھوتا ہے یہاں تک کہ پانی اس کی کہنیوں سے بہتا ہے۔ پھر اپنے پاؤں کو دھوتا ہے یہاں تک کہ پانی اس کے ٹخنوں سے بہتا ہے پھر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سارے پچھلے گناہ کو معاف کردیتے ہیں۔ وضو میں ہر عضو کے دھونے پر گناہ معاف ہوتا ہے (57) طبرانی نے اوسط میں حسن سند کے ساتھ ابوہریرہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان نماز کے لئے وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو پانی کے ہر قطرہ سے گناہ نکل جاتا ہے جو اس نے اپنی زبان سے گناہ کئے اور ناک میں پانی چڑھاتا ہے تو پانی کے ہر قطرہ کے ساتھ اس کے وہ گناہ گرجاتے ہیں۔ جس کی بو اس نے ناک سے پائی تھی اور اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو پانی کے قطرات کے ساتھ وہ گناہ گرجاتے ہیں جن کی طرف اس نے دونوں آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اور اپنے ہاتھوں میں سے کسی حصہ کو دھوتا ہے تو وہ پانی کے ہر قطرہ سے گناہ نکل جاتا ہے۔ جن سے اس نے پکڑا تھا اور اپنے بازؤں میں سے کوئی حصہ دھوتا ہے تو پانی کے ہر قطرہ کے ساتھ ہر گناہ نکل جاتا ہے جن کی طرف اپنے قدموں کے ساتھ چل کر گرگیا تھا پھر جب وہ مسجد کی طرف چل کرجاتا ہے تو ہر قدم کے گناہ کے بدلے نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اس کے بدلے گناہ مٹا دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔ (58) ابن سعد اور ابن ابی شیبہ (رح) نے عمرہ بن عبسہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو آدمی وضو کے قریب جاتا ہے وہ منہ سے کلی کرتا ہے جب پانی گھماتا ہے۔ پھر ناک میں پانی چڑھاتا ہے اور ناک کو جھاڑتا ہے تو اس کے منہ اور ناک کی خطائیں پانی کے ساتھ گر جاتی ہیں۔ پھر وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا تو اس کے گناہ نکل جاتے ہیں اس کے چہرہ سے اور اس کی داڑھی کے اطراف سے پانی کے ساتھ پھر اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ پوروں کے اطراف سے گرجاتے ہیں۔ پھر اپنے سر کا مسح کرتا ہے جیسا اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم فرمایا تو اس کے گناہ نکل جاتے ہیں اس کے سر کے بالوں کے اطراف سے پانی کے ساتھ پھر اپنے قدموں کو ٹخنوں تک دھوتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا تو اس کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ اس کے قدموں سے اور اس کی انگلیوں کے اطراف سے پانی کے ساتھ پھر وہ کھڑا ہوتا ہے اور اللہ کی حمد اور اس کی تعریف کرتا ہے جیسے کہ اس کی ذات کے لائق ہے۔ پھر دو رکعت پڑھتا ہے تو وہ اس طرح گناہوں سے نکل جاتا ہے جیسے آج ہی ماں نے اس کو جنا ہے۔ (59) عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر (رح) سے لفظ آیت ولیتم نعمتہ علیکم کے بارے میں فرمایا کہ نعمت کے پورا ہونے سے مراد ہے جنت کا داخلہ کسی بندہ پر نعمت پوری نہیں ہوتی جب تک جنت میں داخل نہ ہو۔ (60) ابن ابی شیبہ، امام احمد بن حمید اور امام بخاری نے ادب المفرد میں امام ترمذی، طبرانی اور بیہقی نے اسماء والصفات میں اور خطیب نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی پر گزرے وہ دعا کر رہا تھا اے اللہ ! میں تجھ سے صبر کا سوال کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا تو نے مصیبت کا سوال کیا اس سے چھٹکارے کا سوال کرو۔ اور ایک آدمی پر گزرے تو وہ کہہ رہا تھا اے اللہ میں تجھ سے نعمت کے پورے ہونے کا سوال کرتا ہوں۔ آپ نے پوچھا اے آدم کے بیٹے ! کیا تو جانتا ہے کہ نعمت کا پورا ہونا کیا ہے ؟ عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ ایسی دعا ہے جو میں نے خیر کی امید رکھتے ہوئے دعا کی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا نعمت کا پورا ہوتا جنت میں داخل ہونا۔ اور آگ سے چھٹکارا پانا ہے اور ایک آدمی پر گزرے وہ کہہ رہا تھا یا ذوالجلال والاکرام آپ ﷺ نے فرمایا تیری درخواست قبول کی جائے گی تو اللہ تعالیٰ سے سوال کر۔ (61) امام ابن عدی نے ابو مسعود ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی بندہ پر نعمت پوری نہیں ہوئی مگر جنت کے ساتھ۔
Top