Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Maaida : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَآئِرَ اللّٰهِ وَ لَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَ لَا الْهَدْیَ وَ لَا الْقَلَآئِدَ وَ لَاۤ آٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رِضْوَانًا١ؕ وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا١ؕ وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا١ۘ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى١۪ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
لَا تُحِلُّوْا
: حلال نہ سمجھو
شَعَآئِرَ اللّٰهِ
: اللہ کی نشانیاں
وَلَا
: اور نہ
الشَّهْرَ الْحَرَامَ
: مہینے ادب والے
وَلَا
: اور نہ
الْهَدْيَ
: نیاز کعبہ
وَلَا
: اور نہ
الْقَلَآئِدَ
: گلے میں پٹہ ڈالے ہوئے
وَلَآ
: اور نہ
آٰمِّيْنَ
: قصد کرنیوالے ( آنیوالے)
الْبَيْتَ الْحَرَامَ
: احترام والا گھر (خانہ کعبہ)
يَبْتَغُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
فَضْلًا
: فضل
مِّنْ رَّبِّهِمْ
: اپنے رب سے
وَرِضْوَانًا
: اور خوشنودی
وَاِذَا
: اور جب
حَلَلْتُمْ
: احرام کھول دو
فَاصْطَادُوْا
: تو شکار کرلو
وَلَا
: اور نہ
يَجْرِمَنَّكُمْ
: تمہارے لیے باعث ہو
شَنَاٰنُ
: دشمنی
قَوْمٍ
: قوم
اَنْ
: جو
صَدُّوْكُمْ
: تم کو روکتی تھی
عَنِ
: سے
الْمَسْجِدِ
: مسجد
الْحَرَامِ
: حرام (خانہ کعبہ)
اَنْ تَعْتَدُوْا
: کہ تم زیادتی کرو
وَتَعَاوَنُوْا
: اور ایک دوسرے کی مدد کرو
عَلَي الْبِرِّ
: نیکی پر (میں)
وَالتَّقْوٰى
: اور تقویٰ (پرہیزگاری)
وَلَا تَعَاوَنُوْا
: اور ایک دوسرے کی مدد نہ کرو
عَلَي
: پر (میں
الْاِثْمِ
: گناہ
وَالْعُدْوَانِ
: اور زیادتی (سرکشی)
وَاتَّقُوا اللّٰهَ
: اور ڈرو اللہ سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
ایمان والو بےحرمت نہ کرو اللہ کی نشانیوں کو اور نہ عزت دینے والے مہینے کو اور نہ ہدی کو اور نہ قلائد کو اور نہ بیت الحرام کے قصد کرنے والوں کو جو اپنے رب کا فضل اور خوشنودی حاصل کرنے کو جاتے ہیں اور جب تم احرام کھولو تو (بدستور) شکار کرو اور کسی قوم کی دشمنی کہ انہوں نے تم کو مسجد الحرام سے روک دیا تھا تم کو زیادتی کرنے پر آمادہ نہ کرے اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔
ترکیب : ولا القلائد معطوف ہے والا الہدی پر ای لا تحلوا القلائد جمع قلادۃ 1 ؎ اور مراد قلادہ پہنے والے جانور ہیں نہ صرف قلادوں کی تحریم مراد ہے۔ ولا آمین اے ولا تحلوا اقتال آمین ای قاصدین البیت الحرام۔ یبتغون موضع حال میں ہے ضمیر آمین سے یجرمنکم 1 ؎ پٹہ جو جانوروں کے گلوں میں ڈالا جاتا ہے۔ 12 منہ : حرم اور احرام میں حلال جانوروں کے شکار کی ممانعت مذکور ہوئی تھی اس لئے اسی مناسبت سے اور جو جو افعال حرم احرام کے منافی اور اخلاف ادب ہیں ان کو بھی منع فرماتا ہے۔ فقال یا ایہا الذین امنوا الخ ان آیات میں اول تو عموماً جملہ ارکان و فرائض و احکام شرعی خصوصاً احکامِ حج کی بجا آوری کی تاکید ‘ مخالفت کی ممانعت ہے کہ ان کو خلاف ورزی کرکے بےحرمت نہ کرو جو مائدہ الٰہی کے کھانے والے کے لئے پوری نمک حرامی ہے۔ شعائر اللہ میں سب آگئے۔ اس کے بعد بالخصوص چند چیزوں سے ممانعت فرماتا ہے۔ شہر حرام ہدی قلائد وغیرہ کی بےحرمتی سے۔ 12 منہ بالفتح والضم اور یہ دونوں لغت ہیں یقال جرم و اجرم فاعل اس کا شنٰان مصدر ہے جیسا کہ غلیان اور نزدان۔ ان صدوکم ان مفتوحہ مصدر یہ ہے والتقدیر لان صدوکم ای لا جل ان صدوکم وقیل بکسر النون وہی شرطیۃ۔ تفسیر : پہلی آیت میں حرم یا احرام میں شکار کرنے کی ممانعت تھی۔ اس لئے اس کے بعد بیت الحرام کے ادب اور اس کی تعظیم اور اس کی رونق اور آبادی کے متعلق ادب ملحوظ رکھنے کے مسائل بیان کرنا گویا کلام سابق کو تمام کردینا ہے۔ اس کا شان نزول یوں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہجرت کے چھٹے سال مکہ معظمہ کا قصد عمرہ کے لئے کیا جب مع صحابہ آنحضرت ﷺ مکہ کے متصل ایک مقام حدیبیہ پر آکر خیمہ زن ہوئے تو مکہ کے مشرکین قریش نے جنگ کی تیاری کردی اور یہ کہا کہ ہم آپ کو ہرگز کعبہ کا طواف نہ کرنے دیں گے نہ شہر مکہ میں آنے دیں گے۔ آپ نے فرمایا صاحبو ! میں جنگ کے لئے نہیں آیا۔ اچھا تم نہیں چاہتے تو میں واپس چلا جاتا ہوں۔ باہم ایک عہدنامہ ہوگیا اور آنحضرت ﷺ مع صحابہ واپس چلے آئے مگر صحابہ کو ان کی سرکشی سخت ناگوار معلوم ہوئی۔ آخر یہ بھی عرب کے بہادر اور شیر دل لوگ تھے خصوصاً جبکہ ایک محرک مذہبی اور جوش دینی بھی مؤید ہو تو پھر مخالفین کی کیا حقیقت سمجھتے تھے ؟ اس عرصے میں اسلام اور بھی ترقی کر گیا اور مخالفوں پر بہت کچھ اقتدار آتشی شریعت اور آسمانی بادشاہت کی وجہ سے ہوگیا۔ انہوں نے بھی حج کے آنے والے مشرکین کو روکنا اور ان کے ہدایہ اور قافلوں پر دست درازی شروع کی۔ چونکہ اسلام ایک حقانی اور آسمانی مذہب ہے اس لئے ضد میں آکر بدلہ لینے اور غیروں کے نیک کاموں میں دست انداز ہونے سے کیا علاقہ ؟ اس لئے آٹھویں سال یہ آیات مسلمانوں کو اس دست اندازی سے روکنے کے لیے نازل ہوئیں۔ ان آیات میں خدا تعالیٰ ان چند باتوں سے منع کرتا ہے۔ اول لا تحلوا شعائر اللّٰہ شعائر جمع شعیرۃ کی ہے ابن فارس کہتے ہیں شعارۃ کی جمع ہے اور شیعرۃ بروزن فیعلۃ بمعنی مفعلۃ اور شعار کے معنی اعلام یعنی خبر دینے کے ہیں۔ شعور سے مشتق ہے اور مشاعر کا مفر دمشعر ہے یعنی وہ مواضع جن میں خدا تعالیٰ کی طرف سے علامات برکت و عزت رکھی گئی ہیں یا وہ اوقات کہ جن میں اس کے وہ فرائض ادا کئے جاتے ہیں جو اس کے برگزیدوں کی یادگار ہیں۔ جیسا کہ ارکانِ حج۔ پہلی تقدیر پر مشاعر اور شعائر سے مراد صفا ومروہ کی پہاڑی جس پر حضرت ہاجرہ کو اس کی رحمت کا کرشمہ دکھایا گیا تھا۔ ان کی بےحرمتی نہ کرو کیونکہ ایام جاہلیت میں عامۃ العرب ان کا طواف نہیں کرتے تھے۔ یہ فرّا کا قول ہے۔ دوسری تقدیر پر عام فرائض مراد ہیں۔ حسن بصری فرماتے ہیں شعائر اللہ دین اللہ بعض علماء کہتے ہیں یہاں مخصوص چیزیں مراد ہیں یعنی جو چیزیں حالت حلت میں حلال ہیں وہ حرم میں اس کی تعظیم کے لئے حرام کردی گئی ہیں۔ وہ شعائر اللہ ہیں۔ ان کو حلال نہ جانو۔ شکار نہ کرو اور جو چیزیں ارکانِ حج ہیں ان کو بجا لائو ترک کرکے بےحرمتی نہ کرو کیونکہ اعتبار عموم لفظ کا ہے نہ خصوص سبب کا۔ بعض کہتے ہیں وہ جانور مراد ہیں جو خانہ کعبہ میں قربانی کے لئے نیاز اللہ کے طور پر ذبح ہونے کو بھیجے جاتے ہیں جن کو ہدی کہتے ہیں۔ چونکہ عرب میں یہ رسم قدیم تھی۔ مشرکین بھی ایام حج میں ایسا کرتے تھے جن پر مسلمانوں نے ان کے مقابلہ میں آکر دست درازی شروع کی تھی جیسا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے اور گو لفظ شعائر اللہ عام ہے تمام فرائض اور دیگر شعائر کو شامل ہے مگر قرینہ کلام اسی کا مؤید ہے۔ دوم۔ ولا الشہر الحرام۔ شہر مہینے کو کہتے ہیں۔ حرام بمعنی محترم یعنی جو مہینے خدا کے نزدیک محترم ہیں اور وجہ احترام ملائِ اعلیٰ کو ان ایام میں بندوں کی عبادات و تقربات کی طرف زیادہ التفات ہوتا ہے۔ الشہر اگرچہ لفظ مفرد ہے مگر جنس ہے ایک مہینے پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے اور کئی پر بھی۔ عرب میں قدیم دستور چلا آتا تھا کہ اور مہینوں میں باہم جنگ وجدل ‘ مار دھاڑ کرتے تھے مگر ان چار مہینوں میں کوئی کسی کو کچھ نہ کہتا تھا۔ وہ چار مہینے یہ ہیں۔ ذوالعقدہ ‘ ذوالحج۔ محرم ‘ رجب۔ قرآن میں ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ عِدَّۃَ الشَّہُورِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشْرَ شَہْرًا فِیْ کِتَاب اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضَ مِنْہَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ یعنی بارہ مہینوں میں سے یہ چار محترم ہیں۔ اس آیت میں عام مفسرین کے نزدیک چاروں مراد ہیں۔ بعض کہتے ہیں صرف ذی الحجہ کیونکہ زیادہ کاروبار حج کے اس میں ادا ہوتے ہیں۔ مسلمان بھی مشرکین کو ان مہینوں میں روک ٹوک کرنے لگے تھے۔ اس لئے اس کی ممانعت کی گئی کہ ان مہینوں کو بھی حلال نہ سمجھو یعنی ان میں ایسے امور کو حلال نہ جانو۔ عام مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہے کیونکہ اس میں مشرکوں سے ان مہینوں میں جنگ کی ممانعت ہے اور ناسخ اس کی یہ آیت ہے واقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَجَد تُّمُوْھُمْ کہ جہاں کہیں مشرکین کو پائو قتل کر ڈالو مگر محققین کہتے ہیں یہ آیت منسوخ نہیں کس لئے کہ اول آیت میں مشرکین کی بابت کوئی حکم نہیں بلکہ مسلمانوں کی ہدی اور ان کے مراسمِ حج میں خلل اندازی سے ممانعت ہے۔ سو وہ بدستور اب بھی ہے مگر یہ توجیہ درست نہیں کس لئے کہ قطع نظر سبب نزول کے اخیر کا جملہ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ صاف یہی کہہ رہا ہے کہ مشرکین کی ہدی اور خاص ان سے ان ایام میں تعرض نہ کرو۔ اصل بات یہ ہے کہ ان دونوں آیتوں میں کچھ تعارض ہی نہیں نسخ کیسا کس لئے کہ آیت واقْتُلُوا الْمُشْرْکِیْنَ کے یہ معنی نہیں کہ جہاں کہیں کسی مشرک کو پائو مار ڈالو کس لئے کہ جو مشرکین اسلام کے ساتھ مصالحت رکھتے اور امن میں ہیں وہ ہرگز قتل نہیں کئے جاتے تو لامحالہ آیت واقْتُلُوا الْمُشْرْکِیْنَ سے وہی مشرکین مراد ہوں گے کہ جن سے جنگ قائم ہے اور یہ عام قاعدہ ہے کہ جب کسی قوم سے عموماً جنگ قائم ہوتی ہے تو طرفین سے ایسا ہی ہوا کرتا ہے کہ جس نے اپنے مخالف پر جہاں کہیں قابو پایا مار ڈالا تو لا محالہ آیت اقتلوا کو خاص کرنا پڑا۔ اور آیت ولا الشَّہْرْ الْحَرَام میں انہیں مشرکین سے تعرض کرنے کی ممانعت ہے جو اسلام سے پرخاش اور جنگ قائم نہیں رکھتے اور بجرم اسلام کسی مسلمان کو ایذا دینا گوارا نہیں کرتے۔ رہی یہ بات کہ اس تقدیر پر تو شہر حرام کی کیا خصوصیت۔ ہر مہینے میں ان سے تعرض نہ کرنا چاہیے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حقیقت میں یہی بات ہے مگر اس زمانے میں مشرکین اور دیگر قبائل عرب کو باہمی مار دھاڑ سے بجز ان مہینوں کے امن سفر میسر نہ آتا تھا اور وہ ان ہی مہینوں میں کعبہ میں نذر و نیاز لایا کرتے تھے۔ اس لئے شہر حرام کی تخصیص کرنی پڑی۔ والعلم عند اللہ۔ سوم۔ وَلاَالْہَدْیٰ ۔ امام واحدی کہتے ہیں کہ ہدی وہ نذر و نیاز ہے جو اللہ کے لئے کعبہ میں بھیجی جاتی ہے۔ اونٹ اور گائے اور بکری اس کا مفرد ہدیہ ہے۔ بسکون دال۔ یعنی ان چیزوں سے بھی تعرض نہ کیا کرو گرچہ شعائر اللہ میں یہ بھی شامل ہے مگر تعمیم کے بعد تخصیص تاکید و اہتمام کے لئے ہے۔ چہارم۔ وَلَا القَلَائِدِ یہ قلادہ کی جمع ہے اور مراد اس سے وہ ہدی ہیں کہ جن کے گلے میں کوئی قلادہ یعنی پٹہ اس لئے ڈال دیا جاتا تھا کہ یہ اللہ کی نیاز ہے۔ پھر اس سے کوئی ایام جاہلیت میں تعرض نہ کرتا تھا۔ ایسی قربانیوں کے گلے میں عرب کے لوگ کبھی کوئی بالوں کی رسی بٹ کر ڈال دیتے تھے کبھی اس کے جسم میں ذرا سا چرکا دے کر نشان بھی کردیتے تھے۔ ہدی کے بعد قلائد کا ذکر بھی وہی تعمیم کے بعد تخصیص ہے۔ پنجم۔ وَلَآاٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامِ ۔ اعمش نے امی البیت الحرام بھی پڑھا ہے۔ اضافت کی وجہ سے ن ساقط کرکے اممت بمعنی قصدت سے مشتق ہے یعنی کعبہ کے قصد کرنے والوں کو جو حج وعمرہ کے لئے آتے ہیں نہ چھیڑو۔ عام مفسرین نے اس جملہ کو بھی آیت فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجْدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہْمْ ھٰذَا سے منسوخ کیا ہے یعنی مشرکین کو خانہ کعبہ میں آنے کی اس آیت میں ممانعت ہوگئی۔ پہلے جملہ سے اجازت ثابت ہوتی تھی لیکن اگر یوں کہا جائے کہ یہاں بھی نسخ نہیں تو ممکن ہے کس لئے کہ اس جملہ میں صرف یہ بات ہے کہ جو کوئی مسلمان یا مشرک خانہ کعبہ کو آوے تو اس سے تعرض نہ کرو۔ یہ اور بات ہے اب ان کو اس آیت میں آیندہ آنے کی ممانعت کردی۔ دونوں باتوں میں کچھ مخالف نہیں۔ ف۔ یبتغون الخ یہ جملہ مفسرین کے نزدیک آمین کی صفت ہے۔ بہ پیرایہ حال پھر ان کا حج وعمرہ میں جب کہ آمین سے مشرکین مراد لیا جاوے فضل اور رضائے الٰہی کے تلاش کرنے کے یہ معنی ہیں کہ بذریعہ تجارت نفع چاہتے تھے جو فضل ربی ہے اور اپنے اعتقاد میں حج وغیرہ سے اس کی رضا حاصل کرتے تھے۔ وَاِذَا حَلَلْتُمْ الخ یعنی شکار کی ممانعت حرم و احرام میں ہے اور جب تم حلال ہوجائو یعنی احرام کھول دو یا حرم سے باہر نکل جائو تب شکار کرنا مضائقہ نہیں۔ یہ امر وجوب کے لیے نہیں بلکہ اباحت کے لئے بقرنیہ اس بات کے نہی کے بعد آیا ہے۔ ششم۔ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ جرم بمعنی کسب تھا جب لا اس کے ساتھ لگا تو معنی لا یحملنکم کے ہوگئے۔ وقیل لا یکسبنکم بغض قوم ان تعتدوا الحق الی الباطل شنان کے معنی بغض کے ہیں۔ مرد کو شنان اور عورت کو شنانہ کہا کرتے ہیں یعنی تم کو جو انہوں نے مسجد الحرام سے روک دیا ہے اس بغض میں آکر تعدی نہ کرو کیونکہ بری بات کے بدلے میں برائی نہ کرنا چاہیے بلکہ جو کوئی نیکی کرے اس میں مشارکت کرنی چاہیے اسی لئے اس کے بعد یہ (امر) صادر فرما دیا وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبْرّْوَ التَّقْوٰی وَلاَ تَعَاوُنُوْا عَلَی الْاِثْمْ وَالْعُدْوَانَ اس میں نیکی میں شرکت اور اعانت کرنے اور بدی سے بچنے کا حکم دیا۔ امام احمد اور عبد بن حمید اور بخاری نے اپنی تاریخ میں وابصہ کے ذریعے سے آنحضرت ﷺ سے بر (نیکی) اور (اثم) گناہ کی تفسیر میں یہ نقل کیا ہے کہ جس پر دل ٹھکے وہ نیکی ہے اور جو دل میں کھٹکے وہ بدی ہے۔ حقیقت میں دل آئینہ غیب ہے سب کے بعد آیت کو واتقوا اللّٰہ پر تمام کیا کیونکہ تمام عملیات کا دار و مدار تقویٰ یعنی خوف خدا پر ہے اور خوف خدا قائم کرنے کے لئے ان اللّٰہ شدید العقاب فرمایا۔
Top