Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - Al-Maaida : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَآئِرَ اللّٰهِ وَ لَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَ لَا الْهَدْیَ وَ لَا الْقَلَآئِدَ وَ لَاۤ آٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رِضْوَانًا١ؕ وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا١ؕ وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا١ۘ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى١۪ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
لَا تُحِلُّوْا
: حلال نہ سمجھو
شَعَآئِرَ اللّٰهِ
: اللہ کی نشانیاں
وَلَا
: اور نہ
الشَّهْرَ الْحَرَامَ
: مہینے ادب والے
وَلَا
: اور نہ
الْهَدْيَ
: نیاز کعبہ
وَلَا
: اور نہ
الْقَلَآئِدَ
: گلے میں پٹہ ڈالے ہوئے
وَلَآ
: اور نہ
آٰمِّيْنَ
: قصد کرنیوالے ( آنیوالے)
الْبَيْتَ الْحَرَامَ
: احترام والا گھر (خانہ کعبہ)
يَبْتَغُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
فَضْلًا
: فضل
مِّنْ رَّبِّهِمْ
: اپنے رب سے
وَرِضْوَانًا
: اور خوشنودی
وَاِذَا
: اور جب
حَلَلْتُمْ
: احرام کھول دو
فَاصْطَادُوْا
: تو شکار کرلو
وَلَا
: اور نہ
يَجْرِمَنَّكُمْ
: تمہارے لیے باعث ہو
شَنَاٰنُ
: دشمنی
قَوْمٍ
: قوم
اَنْ
: جو
صَدُّوْكُمْ
: تم کو روکتی تھی
عَنِ
: سے
الْمَسْجِدِ
: مسجد
الْحَرَامِ
: حرام (خانہ کعبہ)
اَنْ تَعْتَدُوْا
: کہ تم زیادتی کرو
وَتَعَاوَنُوْا
: اور ایک دوسرے کی مدد کرو
عَلَي الْبِرِّ
: نیکی پر (میں)
وَالتَّقْوٰى
: اور تقویٰ (پرہیزگاری)
وَلَا تَعَاوَنُوْا
: اور ایک دوسرے کی مدد نہ کرو
عَلَي
: پر (میں
الْاِثْمِ
: گناہ
وَالْعُدْوَانِ
: اور زیادتی (سرکشی)
وَاتَّقُوا اللّٰهَ
: اور ڈرو اللہ سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
اے ایمان والو ! اللہ کے شعائر
6
کی بےحرمتی نہ کرو، نہ حرمت والے مہینہ کی، نہ قربانی کی اور نہ پٹے والے جانوروں
7
کی اور نہ ہی ان لوگوں کو (تنگ کرو) جو اپنے پروردگار کی رضا اور اس کے فضل کی تلاش میں بیت اللہ کے حج کے قصد سے جارہے ہوں۔ اور جب تم احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو
8
اور دیکھو اگر کسی قوم نے تمہیں مسجد حرام
9
سے روک دیا ہو تو اس کی دشمنی تمہیں ناروا زیادتی پر مشتعل نہ کردے۔ نیز نیکی اور خدا ترسی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، گناہ
10
اور سرکشی کے کاموں میں نہ کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے
6
شعائر کا مفہوم :۔ شعائر، شعیرہ کی جمع ہے۔ یعنی امتیازی علامت۔ ہر مذہب اور ہر نظام کی امتیازی علامات کو شعائر کہا جاتا ہے۔ مثلاً اذان نماز باجماعت اور مساجد مسلمانوں کے، گرجا اور صلیب عیسائیوں کے، تلک، زنار، چوٹی اور مندر ہندوؤں کے کیس۔ کڑا اور کرپان سکھوں کے۔ ہتھوڑا اور درانتی اشتراکیت کے اور سرکاری جھنڈے، قومی ترانے، فوج اور پولیس کے یونیفارم وغیرہ حکومتوں کے امتیازی نشان ہوتے ہیں۔ جن کا احترام ضروری سمجھا جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے بھی کئی شعائر ہیں۔
7
حرمت کے مہینے :۔ اللہ تعالیٰ کے شعائر بیشمار ہیں جن میں سے چند ایک کے نام اس آیت میں آگئے ہیں۔ ان کی توہین یا بےحرمتی سے انسان گنہگار ہوجاتا ہے۔ ان میں سے سرفہرست حرمت والے مہینہ کا ذکر فرمایا۔ حرمت والے مہینے چار ہیں۔ ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب۔ اور ان کی حرمت کا مطلب یہ ہے کہ ان مہینوں میں اہل عرب لوٹ مار اور لڑائی وغیرہ سے باز رہتے تھے۔ دور جاہلیت میں پورے عرب میں قبائلی نظام رائج تھا اور یہ قبیلے آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے تھے انہوں نے آپس میں یہ طے کیا ہوا تھا کہ ان مہینوں میں کوئی قبیلہ کسی دوسرے قبیلہ پر چڑھ کر نہ آئے گا۔ دوسرے عرب قبائل ایک دوسرے کو بھی لوٹا کرتے تھے اور تجارتی قافلوں کو بھی۔ ان حرمت والے مہینوں میں وہ اس کام سے بھی باز رہتے تھے اور ان چار مہینوں میں سے ذیقعدہ، ذی الحجہ اور محرم کو حرمت والے مہینے قرار دینے کی وجہ یہ تھی کہ ان ایام میں لوگ دور دور سے حج کرنے آتے تھے اور پھر واپس جاتے تھے اور رجب حرمت والا مہینہ قرار دینے کی وجہ یہ تھی کہ اس مہینہ میں لوگ بیت اللہ کے لیے نذرانے لایا کرتے تھے اور متولیان کعبہ یہ نذرانے وصول کیا کرتے تھے۔ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو یہ سب کچھ کعبہ شریف کے اعزاز کی وجہ سے تھا اور متولیان کعبہ، کعبہ کی وجہ سے کئی قسم کے سیاسی، معاشی اور معاشرتی فائدے اٹھا رہے تھے اور قریش مکہ کے قافلے تو سارا سال ہی بےخوف و خطر سفر کرسکتے تھے۔ ان کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھتا بھی نہ تھا۔ اللہ کے شعائر :۔ یہ سب کچھ چونکہ کعبہ کے اعزاز کی وجہ سے تھا اسی لیے اسلام نے اس جاہلی دستور کو بحال رکھا اور اس لیے بھی کہ یہ ایک باہمی معاہدہ امن تھا جسے اسلام پسند کرتا ہے۔ اسلام میں جب زکوٰۃ فرض ہوئی تو اس کی وصولی کے لیے عمال کو ماہ رجب میں روانہ کیا جایا کرتا تھا۔ اس کی وجہ بھی غالباً یہ ہو کہ اس مہینہ میں لوگ کعبہ کے لیے نذرانہ دینے کے پہلے سے عادی تھے۔ دوسرے نمبر پر ہدی کا ذکر فرمایا یعنی وہ قربانی کے جانور جو قربانی کے لیے کعبہ بھیجے جائیں اور تیسرے نمبر پر قلائد کا ذکر فرمایا۔ یہ سب چیزیں اللہ کے شعائر ہیں قلائد سے مراد وہ پٹے ہیں جو کعبہ بھیجے جانے والے قربانی کے جانوروں کے گلے میں ڈال دیئے جاتے تھے ان کے علاوہ تمام مناسک حج بھی شعائر اللہ میں داخل ہیں۔ ان میں سے بالخصوص قربانی کے جانوروں کے ذکر کی مناسبت سے یہاں چند احادیث درج کی جاتی ہیں۔
1
۔ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی قربانی کے اونٹوں کے پٹے بٹے پھر آپ نے وہ پٹے اونٹوں کے گلے میں ڈال دیئے اور ان کے کوہانوں سے خون نکالا۔ پھر انہیں بیت اللہ روانہ کردیا۔ (بخاری۔ کتاب المناسک۔ من اشعر وقلد بذی الحلیفۃ ثم احرم۔ مسلم۔ کتاب الحج۔ باب استحباب بعث الھدی الی الحرم )
2
۔ سیدنا زویب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم میرے ساتھ قربانی کے اونٹ بھیجتے اور فرماتے اگر ان میں سے کوئی اونٹ چل نہ سکے اور اس کے مرنے کا خطرہ ہو تو اسے ذبح کردو پھر اپنی جوتی اس کے خون میں آلودہ کر کے اس کے پہلو میں مارو۔ پھر اسے نہ تم کھاؤ اور نہ تمہارا کوئی ساتھی کھائے (مسلم۔ کتاب الحج۔ باب مایفعل بالہدی اذاعطب فی الطریق) اور ترمذی میں یہ اضافہ ہے کہ دوسرے لوگ ایسے ذبح شدہ قربانی کے جانور کا گوشت کھا سکتے ہیں۔ (ترمذی۔ ابو اب الحج۔ باب ماجاء اذا عطب بالھدی
3
۔ قربانی کے جانور پر سواری کی اجازت :۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا جو قربانی کا اونٹ ہانکے جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا اس پر سوار ہوجا۔ وہ کہنے لگا یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ نے پھر فرمایا اس پر سوار ہوجا۔ اس نے پھر کہہ دیا کہ یہ تو قربانی کا اونٹ ہے پھر آپ نے دوسری یا تیسری بار اسے فرمایا تجھ پر افسوس ! اس پر سوار ہوجا۔ (بخاری، کتاب المناسک۔ باب رکوب البدن) (مسلم۔ کتاب الحج۔ باب جواز رکوب البدنۃ المھداۃ) اور مسلم میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ آپ نے اسے فرمایا۔ معروف طریقہ سے سوار ہوسکتے ہو۔ بشرطیکہ تم سوار ہونے پر مجبور ہو تاآنکہ تمہیں کوئی دوسری سواری مل جائے۔ (مسلم۔ حوالہ ایضاً )
8
احرام خود بھی شعائر اللہ میں سے ہے۔ لہذا اگر تم انہیں تنگ کرو گے۔ تو شعائر اللہ کی توہین کے مرتکب ہوگے۔ اگرچہ یہاں امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے اور امر عموماً وجوب کے لیے آتا ہے لیکن یہاں یہ صیغہ اجازت اور رخصت کے معنوں میں ہے۔ یعنی جب تم احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو جیسا کہ ترجمہ سے واضح ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جب تم احرام کھولو تو ضرور شکار کرو یا کیا کرو۔ نیز یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ امر کا صیغہ رخصت اور اجازت کے معنی میں بھی آسکتا ہے۔
9
کفار مکہ نے مسلمانوں کو حج وعمرہ اور طواف کعبہ سے روک دیا تھا اور یہ رکاوٹ فتح مکہ تک بدستور قائم رہی ماسوائے عمرہ قضا کے۔ پھر جب کافروں اور مسلمانوں میں کوئی جنگ چھڑتی تو کافر قبیلے کافروں ہی کا ساتھ دیتے تھے۔ اور حدیبیہ کے موقع پر ان تمام شعائر اللہ کی توہین کی تھی جن کا اس آیت میں ذکر ہوا ہے۔ انہوں نے بیت اللہ جانے کی راہ روکی۔ حرمت والے مہینہ میں لڑائی پر آمادہ ہوئے اور قربانی اور پٹے والے جانوروں کی مطلق پروا نہ کی لہذا مسلمانوں کے دل میں یہ خیال آسکتا تھا کہ جو کافر قبیلے قافلوں کی شکل میں حج وعمرہ کرنے جاتے ہیں اور مسلمانوں کے پاس سے گزرتے ہیں وہ بھی مشتعل ہو کر ان کو حج وعمرہ سے روک دیں اور ان کے مال اسباب لوٹ لیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر ایسے خیالات سے بھی منع فرما دیا۔
10
ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس جملہ کا یہ مطلب ہے کہ جو کافر حج وعمرہ کو جاتے ہیں۔ اگرچہ وہ کافر اور مشرک ہیں تاہم اس وقت وہ نیکی اور تقویٰ کا کام کرنے جا رہے ہیں تو ان کی زندگی میں نیکی اور تقویٰ کا جو حصہ ہے اس میں تمہیں ان کی راہ روکنے کی بجائے ان سے تعاون کرنا چاہیے۔ خ حرف فجار اور حلف الفضول میں آپ کی شمولیت :۔ اہم اس آیت کا حکم عام ہے یعنی کوئی مسلم ہو یا غیر مسلم اگر وہ نیکی اور تقویٰ کا کام کرتا ہے تو تمہیں اس کا ساتھ دینا چاہیے اور گناہ یا سرکشی کا کام خواہ کوئی مسلمان کر رہا ہو اس سے کسی قسم کا تعاون نہیں کرنا چاہیے چناچہ آپ کی بعثت سے پہلے کی بات ہے کہ اہل مکہ بری طرح قبائلی خانہ جنگی کی زد میں آگئے۔ لڑائیوں کے اس لامتناہی سلسلہ نے سینکڑوں گھرانے برباد کردیئے تھے۔ حرب فجار جو قیس اور قریش کے قبیلوں کے درمیان چھڑی تھی اس میں آپ نے بھی حصہ لیا اور قریش کا ساتھ دیا تھا تاہم آپ نے کسی پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ یہ لڑائی حرب فجار کے نام سے اس لیے موسوم ہوئی کہ یہ حرمت والے مہینوں میں بھی جاری رہی۔ اس جنگ کے خاتمہ پر بعض صلح پسند طبیعتوں میں اصلاح کی تحریک پیدا ہوئی۔ قریش کے چند معززین عبداللہ بن جدعان کے گھر جمع ہوئے اور معاہدہ ہوا کہ ہم میں سے ہر شخص مظلوم کی حمایت کرے گا اور کوئی ظالم مکہ میں نہ رہنے دیا جائے گا۔ اس معاہدہ کو حلف الفضول کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ تسمیہ یہ تھی کہ جن لوگوں کو ایسے معاہدہ کا خیال آیا تھا ان کے ناموں میں فضل کا مادہ بطور قدر مشترک شامل تھا۔ اس معاہدہ کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہ ہوسکا کیونکہ اس وقت کوئی ایسی قوت موجود نہ تھی جو قبائلی عصبیتوں کا خاتمہ کرسکتی۔ آپ اپنے عہد نبوت میں فرمایا کرتے تھے کہ اگر اس معاہدہ کے مقابلہ میں مجھے سرخ اونٹ بھی دیئے جاتے تو میں نہ لیتا۔ اور اگر آج بھی مجھے کوئی ایسے معاہدہ کے لیے بلائے تو میں حاضر ہوں۔ (سیرۃ النبی۔ ج
1
ص
184
،
185
شبلی نعمانی)
Top