Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 13
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْجَهْرَ : ظاہر کرنا بِالسُّوْٓءِ : بری بات مِنَ الْقَوْلِ : بات اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظُلِمَ : ظلم ہوا ہو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًا : سننے والا عَلِيْمًا : جاننے والا
خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو علانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔
(148) البتہ جس کو اس کی اجازت دی گئی جو مظلوم ہو، وہ مظلوم کی پکار کو سننے والا اور ظالم کی سزا کا جاننے والا ہے، یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، انہوں نے ایک شخص کی زبان درازی پر اسے برا کہا تھا۔ شان نزول : (آیت) ”لا یحب اللہ الجہر“۔ (الخ) ہناد بن سری نے کتاب الزہد میں مجاہد سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت یعنی اللہ تعالیٰ بری بات زبان پر لانے کو پسند نہیں کرتے، ماسوائے مظلوم کے، ایک شخص نے دوسرے شخص کو اپنے ہاں مہمان رکھا لیکن صحیح طور پر اس کی مہمان نوازی کا حق ادا نہ کیا، اس نے وہاں سے آنے کے بعد لوگوں سے کہنا شروع کیا کہ میں فلاں صاحب کا مہمان ہوا لیکن اس نے مہمان داری کا حق ادا نہیں کیا اس طرح اس شخص نے برائی کا اظہار کیا لیکن یہ شخص مظلوم تھا اس لیے (آیت) ”الا من ظلم“۔ سے اس کے اظہار کی اجازت دی گئی۔
Top