Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ وَ قُوْدُ النَّارِۙ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: انہوں نے کفر کیا
لَنْ تُغْنِىَ
: ہرگز نہ کام آئیں گے
عَنْھُمْ
: ان کے
اَمْوَالُھُمْ
: ان کے مال
وَلَآ
: اور نہ
اَوْلَادُھُمْ
: ان کی اولاد
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ
وَاُولٰٓئِكَ
: اور وہی
ھُمْ
: وہ
وَقُوْدُ
: ایندھن
النَّارِ
: آگ (دوزخ)
جو لوگ کافر ہوئے (اس دن) نہ تو ان کا مال ہی خدا (کے عذاب) سے ان کو بچاسکے گا اور ان کی اولاد ہی (کچھ کام آئے گی) اور یہ لوگ آتش (جہنم) کا ایندھن ہوں گے
آیت نمبر 10 تا 20 ترجمہ : یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلہ میں ہرگز ان کے کچھ کام نہ آئیں گے (یعنی عذاب کو) رفع نہ کریں گے، اور وہی لوگ آگ کے ایندھن ہوں گے، واؤ کے فتحہ کے ساتھ، جس کے ذریعہ آگ جلائی جاتی ہے جیسا کہ معاملہ آل عمران اور ان سے قبل والوں کے ساتھ ہوا، (یعنی) سابقہ امتوں کے ساتھ جیسا کہ عاد وثمود (کے ساتھ) انہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی تو اللہ نے ان کے گناہوں کے باعث ان کی گرفت کی یعنی ان کو ہلاک کردیا اور جملہ ” کَذَُبُوْا “ الخ ماقبل کے جملہ ” کَدَأبِ اٰلِ فرعون الخ “ کی تفسیر ہے، اور اللہ بڑا سخت عذاب دینے والا ہے، اور جب آپ ﷺ غزوہ بدر سے واپس ہوئے اور یہود کو اسلام کی دعوت دی تو یہود نے آپ سے کہا کہ ناتجربہ کار اور فن قتال سے ناواقف چند قریش کو قتل کردینا آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے، اے محمد آپ کفر کرنے والے یہودیوں سے کہہ دیجئے کہ تم عنقریب مغلوب کئے جاؤ گے، سیغلبون، یاء اور تاء کے ساتھ تو تم اس میں داخل ہوگے، اور وہ برا ٹھکانہ، فرش ہے، بیشک تمہارے لیے یوم بدر میں دونوں فریقوں کے قتال کے لیے مقابل ہونے میں عبرت ہے (کان) فعل کو درمیان میں فصل کی وجہ سے مذکر لایا گیا ہے، ایک جماعت اللہ کی راہ میں لڑ رہی تھی اس کی اطاعت میں، اور وہ نبی ﷺ اور آپ کے اصحاب تھے، جن کی تعداد تین سو تیرہ تھی ان کے ساتھ (صرف) دو گھوڑے اور چھ زرہ اور آٹھ تلواریں تھیں ان میں کے اکثر لوگ پا پیادہ تھے۔ اور دوسری جماعت کافروں کی تھی جو ان (مسلمانوں) کو اپنے سے کئی گنا زیادہ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی، یعنی اپنے سے زیادہ ان کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی، (یَرَوْنَ ) یاء اور تاء کے ساتھ ہے، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی قلت کے باوجود مدد فرمائی، اور اللہ جس کی نصرت چاہتا ہے اپنی نصرت سے مدد کرتا ہے بلاشبہ اس مذکورہ (واقعہ) میں اہل بصیرت کے لئے بڑا سبق ہے تو تم اس سے سبق نہیں لیتے کہ ایمان لے آؤ۔ اور خوشنما کردی گئی ہے لوگوں کے لیے مرغوبات کی محبت یعنی قلب جس کی خواہش کرتا ہے۔ اور اس کی طرف بلاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان مرغوبات کو بطور آزمائش خوشنما بنادیا ہے یا شیطان نے (خوشنما بنادیا ہے) خواہ (وہ مرغوبات) عورتیں ہوں اور بیٹے اور اموال کثیرہ یا سونے چاندی کے لگے ہوئے ڈھیر اور نشان لگے ہوئے عمدہ گھوڑے اور مویشی یعنی اونٹ گائے اور بکری اور زراعت یہ سب دنیوی زندگی کے سامان ہیں، دنیا ہی میں ان سے نفع حاصل کیا جاتا ہے، پھر ختم ہوجاتا ہے۔ اور حُسْبِ انجام تو اللہ کے پاس ہے اور وہ جنت ہے چناچہ وہی رغبت کے لائق ہے نہ کہ اس کے علاوہ اور کچھ۔ اے محمد آپ اپنی قوم سے کہئے کیا میں ان مذکورہ (مرغوبات) سے بھی بہتر چیزیں نہ بتلاؤں ؟ ان (لوگوں) کے لیے جو کہ شرک سے ڈرتے رہتے ہیں، استفہام تقریر کے لیے ہے، ان کے پروردگار کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے بڑی نہریں بہہ رہی ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یعنی ان کے لیے ہمیشہ رہنا مقدر کردیا گیا ہے، اور وہ ہے جنت اس میں داخل ہوجائیں گے (عند ربّھم) مبتداء ہے، اور (جنّٰتٍ تجری) اس کی خبر ہے، اور حیض وغیرہ (مثلا بول و براز) سے کراہت ہوتی ہے صاف ستھری بیویاں ہوں گے، اور اللہ کو خوشنودی ہوگی، (رِضْوانٌ) راء کے کسرہ اور ضمہ کے ساتھ۔ یہ دو لغت ہیں، یعنی بڑی رضامندی، اللہ اپنے بندوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، ان میں سے ہر ایک کو ان کی جزاء دے گا، (یہ وہ لوگ ہیں) جو کہتے رہتے ہیں (اَلَّذِیْنَ ) یہ سابق اَلَّذِیْنَ کی صفت یا بدل ہے، اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے یعنی ہم نے تیری اور تیرے رسول کی تصدیق کی، سو تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں دوزخ کی آگ سے بچا، یہ طاعت پر اور معصیت سے صبر کرنے والے ہیں۔ (یہ بھی) صفت ہے، اور ایمان میں سچے ہیں اور اللہ کے لیے عاجزی کرنے والے ہیں، اور صدقہ کرنے والے ہیں اور صبح کے وقت، یا پچھلے پہر رات میں ” الَلّٰھُمَّ اغفرلنا “ کہتے ہوئے اللہ سے مغفرت مانگنے والے ہیں اور وقت سحر کی تخصیص اس وجہ سے ہے کہ وہ غفلت اور نیند کی لذت کا وقت ہے، اللہ نے اپنی مخلوق کے لیے دلائل اور آیات کے ذریعہ (عقلی و نقلی دلائل کے ذریعہ) بیان فرما دیا کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں یعنی کوئی معبود برحق موجود نہیں، اور ملائکہ نے بھی اقرار کرکے یہی گواہی دی ہے اور اہل علم نے کہ وہ انبیاء اور مومنین ہیں جنہوں نے اعتقاد کے ذریعہ (دل سے) گواہی دی ہے اور زبان سے تلفظ (اقرار) کر کے، اور وہ عدل سے انصاف قائم رکھنے والا ہے، یعنی اپنی مخلوقات کی تدبیر کرنے والا ہے (اور) قائما، حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے، اور عامل اس میں جملہ کے معنیٰ ہیں۔ ای تَفَرَّدَ (یعنی لا الہ الا ھو، تَفَرَّدَ کے معنیٰ میں ہے) بجز اس کے کوئی معبود نہیں تاکیدًا اس کو مکرر لایا گیا ہے، وہ اپنے ملک میں زبردست ہے، اور اپنی صنعت میں باحکمت ہے یقیناً پسندیدہ دین تو اللہ کے نزدیک السلام ہی ہے یعنی وہ شریعت کہ جس کو لیکر رسول مبعوث ہوئے جن کا مدار توحید پر ہے، اور ایک قراءت میں اَنَّ کے فتحہ کے ساتھ اَنّہٗ الخ سے بدل الاشتمال ہے اور اہل کتاب یہود و نصاریٰ نے توحید کا علم آجانے کے بعد جو اختلاف کیا کہ بعض توحید کے قائل ہوئے اور بعض منکر محض کافروں کی جانب سے آپسی ضد کی وجہ سے کیا، اور جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرے گا اللہ بلاشبہ جلدی حساب لینے والا ہے، یعنی اس کو جزاء دینے والا ہے سوائے محمد ﷺ اگر یہ کافر آپ سے دین میں حجت کریں تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میں اور جس نے میری اتباع کی تو رخ اللہ کی طرف کرچکا ہوں (یعنی) اس کا فرمانبردار ہوچکا ہوں، اور چہرہ کی تخصیص اس کے افضل ہونے کی وجہ سے ہے۔ تو اس کا غیر تو بطریق اولیٰ فرمانبردار ہوگا، اور آپ اہل کتاب یہود و نصاریٰ اور ناخواندہ مشرکین عرب سے دریافت کیجئے کہ کیا تم اسلام لاتے ہو ؟ یعنی اسلام لے آؤ، سو اگر اسلام لے آئے تو وہ گمراہی سے راہ ہدایت پر آگئے اور اگر انہوں نے اسلام سے اعراض کیا تو آپ کے ذمہ صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور اللہ اپنے بندوں پر نظر رکھنے والا ہے لہٰذا وہ ان کو ان کے اعمال کی جزاء دے گا، اور یہ حکم جہاد کے حکم سے پہلے کا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَقُودُ ، واؤ کے فتحہ کے ساتھ ایندھن اسم ہے واؤ کے خمہ کے ساتھ مصدر ہے، مصدر کا حمل ذوات پر چونکہ درست نہیں ہے اس لیے مفتوح الواؤ کو اسم قرار دیا گیا تاکہ حمل درست ہوسکے۔ قولہ : دَأبُھُمْ ، یہ لفظ محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ کَدَأبِ فرعونَ مبتداء محذوف کی خبر ہو کر جملہ مستانفہ ہے اس کا تعلق نہ لن تغنی سے ہے اور نہ وقود النار، سے جیسا کہ کہا گیا ہے۔ دأبٌ بمعنی عادت، حال دأبٌ (ف) سے مصدر ہے لگاتار کسی کام میں لگنا اسی وجہ سے اس کے معنی عادت کے ہیں۔ قولہ : الجملۃ مفسرۃ مفسر علام نے مذکورہ عبارت مقدر مان کر اشادہ کردیا کہ کذّبُوا بآیاتِنَا، جملہ حالیہ نہیں ہے اس لیے کہ ماضی کے حال واقع ہونے کے لیے ” قد “ ضروری ہوتا ہے بلکہ یہ جملہ، سابقہ جملہ کی تفسیر ہے یہی وجہ ہے کہ دونوں جملوں کے درمیان واؤ نہیں لائے۔ قولہ : اعمار، غمرٌ کی جمع ہے ناتجربہ کار جاہل۔ قولہ : ذُکِّرَ الفعل للفصل یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : آیۃٌ، کان کا اسم ہے اور فعل کو مذکر لایا گیا ہے حالانکہ کانَتْ لانا چاہیے تھا تاکہ فعل اور اسم میں موافقت ہوجاتی۔ جواب : فعل اور اس کے اسم میں جب فصل واقع ہوجائے تو موافقت ضروری نہیں ہوتی، یہاں لَکُمْ ، کا فصل واقع ہے۔ قولہ : اَلْفِئَۃُ جماعت، لفظوں میں اس کا واحد مستعمل نہیں ہے اس کی جمع فئات ہے۔ قولہ : المذکور، ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : ذٰلِکَ کا مشارٌ الیہ التقلیل والتکثیر ہے، اسم اشارہ اور مرجع میں مطابقت نہیں ہے۔ جواب : التقلیل والتکثیر بمعنی المذکور ہے لہٰذا مطابقت موجود ہے۔ قولہ : مَاتَشتھِیْہِ اس میں اشارہ ہے کہ شہوات، مصدر مبالغۃ بمعنی مفعول کے ہے، کقولہ احببت حبَّ الخیر میں۔ قولہ : نعتٌ اور بدلٌ مِن الَّذِیْنَ قَبْلَہٗ اس اضافہ کا مقصد اس اعتراض کا دفاع ہے کہ العباد جو کہ قریب ہے، سے بدل یا نعت ہو اس کو دفع کردیا کہ یہ اتقوا سے بدل یا نعت ہے نہ کہ العباد سے۔ قولہ : یا ربّنا، یا مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ رَبَّنَا، یا کے مقدر ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ قولہ : نعتٌ یعنی جس طرح الذِیْنَ اتقوا سے نعت ہے یہ اتقوا بھی نعت ہے۔ قولہ : نَصْبُہٗ علی الحال، یعنی قائماً ھُوْ سے حال ہے نہ کہ اِلہٌ، کی صفت ہونے کی وجہ سے اس لئے کہ صفت اور موصوف کے درمیان فصل بالاجنبی واقع ہے۔ قولہ : والفاعل فیہا معنی الجملۃ، ای تَفَرَّدَ یہ دراصل سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : سوال یہ ہے کہ قائماً اگر معطوف اور معطوف علیہ کے مجموعہ سے حال ہے تو اس صورت میں حمل درست نہ ہوگا اور اگر فقط، لفظ اللہ، سے حال ہو تو یہ بھی جائز نہیں ہے جیسا کہ جاء زیدٌ و عمروراکباً اس وقت حال کا کوئی عامل نہ رہے گا۔ جواب : یہ دیا کہ جملہ ” لا اِلٰہَ اِلاَّ ھو “ معنی میں تَفَرَّدَ کے ہے، اس لیے کہ استثناء نفی کے بعد تفرد کا فائدہ دیتا ہے۔ اللغۃ والبلاغۃ الِاحتباک، دو کلاموں میں حذف ہو اور اول کلام سے وہ حذف کردیا جائے جو ثانی سے مفہوم ہو اور ثانی سے وہ حذف کردیا جائے جو اول سے مفہوم ہو۔ فِئۃٌ تُقَاتِلُ فی سبیل اللہ واخریٰ کافِرَۃٌ۔ اس میں صنعت احتباک ہے، تقدیر عبارت یہ ہے، فِئۃٌ مؤمِنَۃٌ تقاتِلُ فِی سَبِیْلِ اللہ وَفِئْۃٌ اُخْرٰی کافِرَۃٌ فِی سِبِیْلِ الشَّیْطَانِ ، فِئْۃٌ تقاتلُ فی سبیل اللہ یہ اول کلام ہے اور اخریٰ کافرۃٌ یہ ثانی کلام ہے ثانی کلام میں کافِرَۃٌ کے لفظ سے مؤمنۃ مفہوم ہے لہٰذا اس کو اول کلام سے حذف کردیا اور اول کلام میں تقاتل فی سبیل اللہ مذکور ہے اسی سے تقاتل فی سبیل الشیطان مفہوم ہے لہٰذا اس کو ثانی کلام میں حذف کردیا گیا۔ قولہ : اَلْقَنطَرۃ، یہ قنطارٌ کی جمع ہے مال کثیر، ڈھیر کو کہتے ہیں۔ قولہ : المُسَوَّمَۃ عمدہ گھوڑا، علامت لگایا ہوا گھوڑا۔ قولہ : مَآبِ مصدر بھی ہوسکتا ہے اور اسم مکان و اسم زمان بھی، یہ اصل میں (ن) مَاْوَبٌ بروزن مَفْعَلٌ تھا، واؤ کی حرکت نقل کرکے ہمزہ کو دیدی واؤ کو الف سے بدل دیا مَآبٌ ہوگیا لوٹنے کہ جگہ یا زمانہ۔ قولہ : زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَھَوَاتِ مِنَ النِّسَآءِ ، (الآیۃ) اس آیت میں صنعت مراعاۃ النظیر ہے۔ مَرَاعَاۃُ النظیر : اس کو صنعت تناسب اور توفیق بھی کہتے ہیں۔ مراعَاۃُ النظیر : یہ ہے کہ ایسے دو یا زیادہ امور کو ایک جگہ جمع کردیں جو ایک دوسرے کے مناسب ہوں، لیکن یہ مناسبت تضاد کی نہ ہو، ورنہ یہ صنعت طباق ہوجائے گی مذکورہ آیت میں متعدد ایسی چیزوں کو جمع کر سیا ہے جن میں مناسبت ہے، مگر یہ مناسبت تضاد نہیں ہے، اردو میں جیسے اس شعر میں ہے۔ چمن کے تخت پر جس دن شہ گل کا تجمل تھا ہزاروں بلبلوں کی فوج تھی اور شور تھا غل تھا خزاں کے دن جو دیکھا کچھ نہ تھا جزخار، گلشن میں بتاتا باغباں رو رو کے یاں غنچہ یہاں گل تھا ان دو شعروں میں چمن کے مناسب بہت سے الفاظ شاعر نے جمع کر دئیے ہیں۔
Top