Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ وَ قُوْدُ النَّارِۙ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: انہوں نے کفر کیا
لَنْ تُغْنِىَ
: ہرگز نہ کام آئیں گے
عَنْھُمْ
: ان کے
اَمْوَالُھُمْ
: ان کے مال
وَلَآ
: اور نہ
اَوْلَادُھُمْ
: ان کی اولاد
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ
وَاُولٰٓئِكَ
: اور وہی
ھُمْ
: وہ
وَقُوْدُ
: ایندھن
النَّارِ
: آگ (دوزخ)
جو لوگ کافر ہوئے (اس دن) نہ تو ان کا مال ہی خدا (کے عذاب) سے ان کو بچاسکے گا اور ان کی اولاد ہی (کچھ کام آئے گی) اور یہ لوگ آتش (جہنم) کا ایندھن ہوں گے
مال واولاد کے نشہ میں حق سے استغنا پر وعید اور تہدید۔ قال تعالی، ان الذین کفروا لن تغنی عنھم۔۔۔ الی۔۔۔ الابصار۔ ربط) ۔ یہ آیتیں بھی نصارائے نجران کے بارے میں نازل ہوئیں دلائل اور براہین سے حق ان پر واضح ہوچکا تھا مگر مال و دولت کے غرور اور نشہ نے ان کو قبول حق اور قبول ہدایت سے باز رکھا اس لیے ان ارباب غرور کی وعید اور تہدید کے لیے یہ آیتیں نازل ہوئیں کہ آخرت میں مال اور اولاد کچھ کام نہیں آئیں گے اور پھر یہ ارشاد فرمایا کہ اب ان کافروں سے یہ کہہ دیں کہ یہ لوگ عنقریب دنیا میں مسلمانوں کے ہاتھ سے مغلوب ہوں گے اور قیامت کے دن جہنم میں ڈال دیے جائیں گے اور پھر واقعہ بدر کو ان کی عبرت کے لیے ذکر فرمایا محمد بن اسحاق کی سیرت میں ہے کہ نصارائے نجران کا وفد جب بغرض مناظرہ مدینہ منورہ روانہ ہوا تو راستہ میں یہ واقعہ پیش آیا کہ ان کا بڑا عالم ابوحارثہ بن علقمہ خچر پر سوار تھا یکایک خچر کو ٹھوکرلگی اور وہ عالم سواری سے گرا تو اس کے بھائی کرز بن علقمہ کی زبان سے نکلا تعس الابعد یعنی ہلاک ہو وہ شخص جس کے ہم پاس جارہے ہیں اس نے الابعد سے نبی ﷺ کو مراد لیا، العیاذ بااللہ۔ ابوحارثہ نے کہا بلکہ تو ہلاک ہو کیا تو ایسے شخص کی شان میں نازیبا الفاظ کہتا ہے جو رسولوں میں سے ہے تحقیق بلاشبہ آپ وہی نبی ہیں جن کی عیسیٰ بن مریم نے بشارت دی ہے اور جن کا تذکرہ توریت میں ہے اور خدا کی قسم یہ وہی نبی ہیں جن کے اخیرزمانہ میں ظہور کے ہم سب منتظر ہیں۔ اس پر ابوحارثہ کے بھائی کرز نے کہا، کہ جب تم کو ان کی نبوت اور رسالت کا اس درجہ علم اور یقین ہے تو پھر ایمان لانے سے کیا چیز مانع ہے۔ ابوحارثہ نے جواب دیا کہ ہم ایمان اس لیے نہیں لاتے کہ ان عیسائی بادشاہوں نے جو بیشمار اموال ہم کو دے رکھے ہیں اور ہمارا اعزاز واکرم کرتے ہیں اگر ہم آپ پر ایمان لائیں گے تو یہ سب ہم سے چھین لیں گے۔ یہ کلمہ کرز کے دل میں اتر گیا اور یہ کہا کہ خدا کی قسم جب تک مدینہ پہنچ کر ایمان نہ لے آؤں گا اس وقت تک آرام سے نہ بیٹھوں گا اور کرز اونٹنی پر سوار ہو کر مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوا اونٹنی کو تیز کیا اور بطور جزیہ پڑھتا جاتا تھا، الیک تغدو قلقا وضینھا، معترضا فی بطنھا جنینھا۔ آپ ہی کی طرف یہ اونٹنی چل رہی ہے دراں حالیکہ اس کا تنگ حرکت کررہا ہے اور اس کے پیٹ میں اس کا جنین حرکت کررہا ہے۔ اب اس اونٹنی کا (عینی اس کے سوار کا) دین، نصاری کے دین کے خلاف ہے۔ یہاں تک کہ کرز وفد سے پہلے مدینہ منورہ پہنچ گیا اور مشرف باسلام ہوا اور وفد بعد میں پہنچا (طبقات ابن سعد ص 108 ج 1، وروض الانف ص 45 ج 4، ترجمہ کرز بن علقمہ) ۔ اور مشرف باسلام ہونے کے بعد کرز نے حج بھی کیا۔ خلاصہ کلام۔ یہ کہ یہ آیتیں اسی وفد کے بارے میں نازل ہوئیں اور اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں انہی لوگوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ جس مال کے لالچ میں تم نے ایمان سے روگردانی کی ہے وہ قیامت کے دن کچھ کام نہیں آئیگا اور جن سلاطین اور امراء پر تم کو بھروسہ ہے وہ عنقریب مسلمانوں کے ہاتھوں سے مقہور اور مغلوب ہوں گے اور تمہارا تو ذکر ہی کیا چناچہ فرماتے ہیں تحقیق جن لوگوں نے کفر اور انکار کی راہ اختیار کی اللہ کے مقابلہ میں ان کے مال اور ان کی اولاد جس پر ان کو ناز اور فخر ہے ہرگز کچھ بھی کام نہ آئیں گے البتہ مسلمانوں کے مال اور اولاد آخرت میں کام آئیں گے اس لیے کہ مسلمانوں نے اپنے مال خدا کی راہ میں خرچ کیے اور اولاد کو اللہ کی عبادت اور دین کی تعلیم میں لگایا، اور ایسے کافر تو مع مال اور اولاد کے دوزخ کا ایندھن ہوں گے اور ان کا حال اور مآل تو فرعونیوں جیسا ہے کہ جس طرح دنیا میں فرعونیوں کو ان کے مال اور اولاد ان کو اللہ کے قہر سے نہ بچاسکے ان کی بھی ایسی گت بنے گی اور کچھ کام نہ آئے گا اور جس طرح ان سے پہلے لوگوں نے یعنی قوم عاد اور ثمود اور قوم لوط نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا پس اللہ نے ان کو ان کے جرائم کی بناء پر پکڑا اور ہلاک کیا ان کا سارا مال ومتاع اور اولاد دھری رہ گئی اگر تم نے حق کو قبول نہ کیا تو سمجھ لو کہ تمہارا بھی یہی انجام ہوگا اور اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے جس کے مقابلہ میں مال اور اولاد کچھ کام نہیں دیتا اے نبی کریم آپ ان کافروں سے جو اپنے مال و دولت اور قوت اور کثرت پر نازاں ہیں یہ کہہ دیجئے کہ تم عنقریب اسی دار دنیا میں ہمارے دوستوں کے ہاتھ سے مغلوب اور مقہور ہوؤ گے اشارہ اس طرف ہے کہ بنوقریظہ اور بنونضیر جلا وطن کیے جائیں گے اور خیبر اور مکہ فتح ہوگا یہ ذلتیں تو ان منکرین کو دنیا میں پہنچیں گی اور آخرت کی بابت یہ فرمادیجئے کہ تم جہنم کی طرف جانوروں کی طرح ہانکے جاؤ گے اور دوزخ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے چونکہ کفار اپنے مال اور اولاد یعنی قوت اور کثرت اور ثروت پر نازاں تھے اور یہ کہتے تھے کہ نحن اکثر اموالا واولادا ومانحن بمعذبین اور یہ خیال کرتے تھے کہ دنیا کی طرح آخرت میں بھی مال اور اولاد کام آئیں گے کماقال تعالیٰ حکایت عنہم، افرء یت الذی کفر بایتنا وقال لاوتین مالاو ولدا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو ان آیات میں متنبہ فرمایا کہ مال و دولت صرف آخرت ہی میں بےسود نہ ہوگی بلکہ بسا اوقات وہ دنیا میں بھی سود مند اور کارآمد نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ جس کو غلبہ دینا چاہتے ہیں اس کے مقابلہ میں ساری قوت اور ثروت اور کثرت دھری رہ جاتی ہے چناچہ اللہ تعالیٰ نے جو پیش گوئی فرمائی تھی چند روز کے بعد وہ حرف بحرف پوری ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ہاتھ سے بنوقریظہ اور بنونضیر کو مقہور اور مغلوب کیا اور خیبر اور مکہ انہی فقراء مسلمین کی ہاتھوں پر فتح ہوا جن کو یہ حقیر سمجھتے تھے۔ ذکر استشہاد برائے دفع استبعاد۔ حق جل شانہ نے جب گزشتہ آیت (قل للذین کفروا ستغلبون، الخ) میں مسلمانوں کے غلبہ کی خبر دی تو منافقین نے اس کو مستبعد سمجھا تو اللہ نے ان کے استبعاد دفع کرنے کے لیے بطور استشہاد واقعہ بدر کو مذکور فرمایا چناچہ فرماتے ہیں کہ تحقیق تمہارے لیے دو جماعتوں کے بارے میں ایک عبرت اور عجیب نمونہ قدرت ہے کہ جو باہم ایک دوسرے سے لڑیں اس معرکہ اور لڑائی میں ایک جماعت تو وہ تھی کہ جو خدا کی راہ میں لڑتی تھی یعنی مسلمانوں کی جماعت تھی جن کی تعداد تین سوتیرہ تھی اور بےسروسامان تھی اور دوسری جماعت کافروں کی تھی جن کی تعداد نوسو پچاس تھی جو جنگی سازوسامان سے لیس تھی ور جس کو اپنی قوت اور شوکت اور کثرت اور ثروت پر ناز تھا بدر کے میدان میں دونوں جماعتوں کا مقابلہ ہوا عین مقابلہ اور مقاتلہ کے وقت یہ کافر کھلی آنکھوں سے مسلمانوں کو اپنے سے دوچند دیکھتے تھے یعنی مسلماں کافروں کو دوچند (تقریبا دوہزار) دکھائی دیتے تھے جس سے کافروں کے دل مرعوب اور خوف زدہ ہوگئے اور یہ اس طرح کا دیکھنا صریح اور کھلی آنکھوں سے تھا کوئی خواب و خیال نہ تھا اور اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے کہ قلیل کو کثیر اور کثیر کو قلیل کردکھلائے حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے احول کو ایک کے دو دکھلاتا ہے یہ کوئی کذب اور دروغ نہیں بلکہ اس کی قدرت کا کرشمہ ہے جس طرح خوردوبین اور دوربین سے چھوٹی چیزبڑی نظر آنے لگتی ہے تو یہ جھوٹ نہیں بلکہ کاری گری اور صنعت کا کمال ہے چناچہ بہت سے لوگ جو بعد میں مشرفب اسلام ہوئے انہوں نے یہ بیان کیا کہ مسلمان ہم کو تعداد میں بہت نظر آئے اسیطرح سمجھو کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے اپنے دشمنوں کو وقتی طور پر دو درجہ کا بھینگا بنادے کہ بجائے کہ ایک ایک کے تین نظرآنے لگے تو یہ کوئی کذب اور دروغ نہیں بلکہ اس کی قدرت کا ایک کرشمہ ہے۔ فائدہ) ۔ لڑائی شروع ہونے سے پہلے مسلمان کافروں کی نظر میں تھوڑے دکھائی دیتے تھے جیسا کہ سورة انفال میں ہے ویقللکم فی اعینہم، یعنی اے مسلمانوا۔ اللہ تعالیٰ تم کو کافروں کی نظر میں تھوڑا کر کے دکھلاتا تھا لیکن جب اس کے بعد گھمسان کی لڑائی شروع ہوئی تو کافر، مسلمانوں کو خود اپنے سے بھی دو چند دیکھنے لگے پس اس آیت میں عین جنگ کے وقت کا ذکر ہے اور سورة انفال میں جنگ چھیڑنے سے پہلے کا ذکر تھا لہذا دونوں آیتوں میں کوئی تعارض اور نتاقض نہیں رہا اور اللہ تعالیٰ اپنی امداد سے جس کو چاہتے ہیں قوت دیتے ہیں اور فتح اور غلبہ کا اصل مدار تائید خداوندی پر ہے تائید خداوندی کے مقابلہ میں کوئی طاقت اور قوت غالب نہیں آسکتی جیسا کہ تم نے بدر کے معرکے میں اس کا مشاہدہ کرلیا تحقیق اس بدر کے واقعہ میں آنکھ والوں کے لیے بڑی عبرت اور نصیحت ہے کہ کس طرح ایک کمزور اور بےسروسامان گروہ ایک پوری قوت اور شوکت والے گروہ پر غالب آگیا وجہ اس کی یہ تھی کہ تائید خداوندی اور امداد غیبی مسلمانوں کے ساتھ تھی اور خدا کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا اس لیے تم کو چاہیے کہ تم اپنے مال و دولت کے غرور سے تائب ہو کر اس جماعت میں داخل ہوجاؤ کہ جن کے ساتھ تائید خداوندی ہے۔ فائدہ۔ آیت یرونھم مثلیھم کی تفسیر میں مفسرین کے اقوال مختلف ہیں پہلاقول یہ ہے کہ یرون کے ضمیر فاعل فءۃ کافرۃ کی طرف راجع ہے جو قریب ہے اور ھم کی ضمیر مفعول مسلمانوں کی طرف راجع ہے اور مثلیھم کی ضمیر مجرور کافروں کی طرف راجع ہے یعنی کافروں کا گروہ مسلمانوں کو اپنے دوچند دیکھتا تھا تفسیر میں ہم نے اسی قول کو اختیار کیا ہے دوسراقول یہ ہے کہ یرون لیکن مثلیھم کی ضمیر مجرور بجائے کافروں کے مسلمان کی طرف راجع ہو اور معنی یہ ہوں کہ کافر مسلمانوں کو مسلمانوں کے اعتبار سے دوچند دیکھتے تھے یعنی مسلمان کافروں کی نظر میں بجائے تین سوتیرہ کے چھ سو چھبیس دکھائی دیتے تھے مقصود یہ تھا کہ کافر جب مسلمانوں کی ایک عظیم تعداد دیکھیں گے تو مرعوب ہوجائیں گے، تیسرا قول یہ ہے کہ یرون کی ضمیر فاعل مسلمانوں کی طرف راجع ہو اور ھم کی ضمیر مفعول کافرون کی طرف راجع ہوا اور مثلیھم کی ضمیر مجرور مسلمانوں کی طرف راجع ہو اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ مسلمان کافروں کو اپنے سے دوچند دیکھتے تھے یعنی کافر مسلمانوں کی نظر میں چھ سو چھبیس دکھائی دیے کفار اگرچہ فی الواقع مسلمانوں سے سہ چند تھے مگر مسلمان ان کو اپنے سے صرف دوچند دیکھتے اور سمجھتے تھے کیونکہ بہادر اور جری طبیعتیں اپنے سے دوچند سے مقابلہ کرنے کو معمولی بات سمجھتے ہیں لیکن دوچند سے زیادہ کا مقابلہ باعث تشویش اور پریشانی ہوتا ہے چوتھا قول اور یہ درحقیقت قول نہیں بلکہ محض احتمال ہے وہ یہ کہ یرون کی ضمیر فاعل مسلمانوں کی طرف راجع ہو اور ھم اور مثلیھم کی دونوں ضمیریں کافروں کی طرف راجع ہوں اور معنی یہ ہوں کہ مسلمان، کافروں کو کافروں سے دوچند دیکھتے تھے یعنی کافر مسلمانوں کو تقریبا دوہزار دکھائی دیتے تھے اور اس قول کا کوئی قائل نہیں محض احتمال عقلی ہے جو غیر معقول بھی ہے کہ اس لیے کہ جب مسلمان کافروں کو دوہزار کی تعداد میں دیکھیں گے تو طبعی طور پر مرعوب ہوجائیں گے تفصیل کے لیے تفسیر کبیر کی مراجعت کریں۔
Top