Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 172
وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْۤ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ اَشْهَدَهُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ١ؕ قَالُوْا بَلٰى١ۛۚ شَهِدْنَا١ۛۚ اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَۙ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذَ
: لیا (نکالی)
رَبُّكَ
: تمہارا رب
مِنْ
: سے (کی)
بَنِيْٓ اٰدَمَ
: بنی آدم
مِنْ
: سے
ظُهُوْرِهِمْ
: ان کی پشت
ذُرِّيَّتَهُمْ
: ان کی اولاد
وَاَشْهَدَهُمْ
: اور گواہ بنایا ان کو
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: ان کی جانیں
اَلَسْتُ
: کیا نہیں ہوں میں
بِرَبِّكُمْ
: تمہارا رب
قَالُوْا
: وہ بولے
بَلٰي
: ہاں، کیوں نہیں
شَهِدْنَا
: ہم گواہ ہیں
اَنْ
: کہ (کبھی)
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
اِنَّا
: بیشک ہم
كُنَّا
: تھے
عَنْ
: سے
هٰذَا
: اس
غٰفِلِيْنَ
: غافل (جمع)
اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے انکی اولاد نکالی تو ان سے خود ان کے مقابلے میں اقرار کرا لیا (یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں ؟ وہ کہنے لگے کیوں نہیں ؟ ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے) یہ اقرار اس لیے کرایا تھا کہ قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہم کو تو اس کی خبر ہی نہ تھی۔
آیت نمبر 172 تا 181 ترجمہ : اور یاد کرو اس وقت کو کہ تیرے رب نے جب اولاد آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا، مَنْ ظُھُوْرِھم اپنے ماقبل (من بنی آدم) سے اعادہ جار کے ساتھ بدل ہے بایں طور کہ وادی نعمان میں عرفہ کے دن بعض کو بعض کی پشت سے صلب آدم سے چیونٹی کی شکل میں نکالا نسلاً بعد نسل اس کے مطابق کہ جس طرح پیدا ہوں گے اور اپنی ربوبیت پر ان کیلئے دلائل قائم کئے اور ان کے اندر عقل کو ترتیب دیا، اور خود ان کو ان کے اوپر شاہد بنایا (اللہ) نے فرمایا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ تو سب نے جواب دیا بیشک آپ ہمارے رب ہیں اور یہ گواہ بنانے کا کام اس لئے کیا تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اس توحید سے بیخبر تھے یعنی ہمیں اس کا علم نہیں تھا، یا یہ نہ کہنے لگو کی شرک تو ہم سے پہلے ہمارے آباء نے کیا تھا دونوں جگہ یاء اور تاء کے ساتھ، (یاء کی صورت میں) کفار مراد ہوں گے، اور ہم تو بعد کون کی ذریت سے پیدا ہوئے جس کی وجہ سے ہم نے ان کی اقتداء کی پھر کیا آپ ہمیں ان کے قصور کی پاداش میں سزا دیتے ہیں جو ہمارے آباء میں سے غلط کار لوگوں نے شرک کی بنیاد ڈال کر کیا مطلب یہ ہے کہ ان کو اپنی ذات پر گواہ بنانے کے بعد اس قسم کا احتجاج ممکن نہ رہے گا اور صاحب معجزہ (نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی زبانی یاد دلانا خود ان کے دلوں میں یاد رہنے کے قائم مقام ہے اور ہم اسی طرح نشانیاں واضح طور پر بیان کرتے ہیں جیسا کہ ہم نے عہد الست کو بیان کیا تاکہ ان میں غور و فکر کریں تاکہ وہ کفر سے باز آجائیں اے محمد ﷺ یہود کو اس شخص کی خبر سناؤ جس کو ہم نے اپنی نشانیاں (کرامات) عطا کی تھیں تو وہ کفر کی وجہ سے ان کرامات سے نکل گیا جس طرح سانپ اپنی کینچلی سے نکل جاتا ہے اور وہ علماء بنی اسرائیل میں سے بلعم بن باعورا تھا، اس سے درخواست کی گئی کہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کیلئے بددعاء کر دے اور اس کو کچھ ہدیہ بھی دیا گیا چناچہ اس نے بددعاء کردی مگر وہ بددعاء اسی پر پلٹ گئی، اور اس کی زبان نکل کر اس کے سینے پر لٹک گئی، پھر شیطان نے اس کا پیچھا کیا چناچہ اس کا پالیا اور اس کا دوست بن گیا، تو وہ بھٹکنے والوں میں شامل ہوگیا، اگر ہم چاہتے تو ان آیات کی بدولت اسے اعلیٰ درجات پر فائز کردیتے اس طریقہ پر کہ اس کو عمل کی توفیق عطا کردیتے، مگر وہ پستی، یعنی دنیا کی طرف جھک کر رہ گیا، اور اس کی طرف مائل ہوگیا اور خواہشات کی طرف بلانے میں اپنی خواہش کی پیروی کی تو ہم نے بھی اس کو پست (ذلیل) کردیا، تو اس کی مثال اس کتے جیسے ہوگئی کہ اگر تو دھتکار کے ذریعہ اس پر سختی کرے تو زبان لٹکائے رہے، اور اگر تو چھوڑ دے تب بھی زبان لٹکائے رہے، کتے کے علاوہ کسی جانور میں یہ خاصیت نہیں ہے اور دونوں شرطیہ جملے حال ہیں یعنی لاھثاً ذلیلا، حال یہ کہ وہ زبان لٹکائے ہرحال میں ذلیل ہے اور مقصد پستی اور ذلت میں تشبیہ دینا ہے (اور) قرینہ فاء ہے جو کہ مشعر ہے اپنے مابعد کے ماقبل پر جو کہ دنیا کی طرف میلان اور خواہش کی اتباع ہے، مرتب ہونے کی وجہ سے اس کے قول ذلک المثل کے قرینہ سے، یہ مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، تو آپ یہود کو قصے سنائیے تاکہ ان میں غور و فکر کریں اور ایمان لے آئیں، اور ان لوگوں کی مثال جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا بری مثال ہے، وہ لوگ تکذیب کی وجہ سے اپنا ہی نقصان کرتے ہیں اللہ جس کو ہدایت کرتا ہے وہی ہدایت یافتہ ہے، اور کس کو بےراہ کرے وہی زیاں کاروں میں سے ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ ہم نے بہت سے جن و انس کو جہنم کیلئے پیدا کیا ہے ان کے ایسے قلوب ہیں کہ ان سے حق کو سمجھتے نہیں ہیں اور ان کی آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کے دلائل کو عبرت کی نظر سے دیکھتے نہیں ہیں، اور ان کے کان ہیں مگر ان کے ذریعہ وہ آیات کو اور نصیحتوں کو تدبر اور نصیحت کیلئے سنتے نہیں ہیں یہ لوگ نہ سمجھنے اور نہ دیکھنے اور نہ سننے میں جانوروں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے ہیں اسلئے کہ جانور اپنے منافع کو طلب کرتا ہے اور مضرت رساں چیزوں سے (دور) بھاگتا ہے، اور یہ لوگو تو عناد کی وجہ سے جہنم کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے ہوئے ہیں اور اللہ کے ننانویں اچھے اچھے نام ہیں جو حدیث میں وارد ہوئے ہیں، حُسْنیٰ اَحْسَنُ کی مؤنث ہے، لہٰذا اس کو ان ہی ناموں سے پکارو اور ان کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں کجروی اختیار کرتے ہیں یہ الْحَدَ اور لَحَدَ سے مشتق ہے اس طور پر کہ انہوں نے اللہ کے ناموں سے اپنے معبودوں کے نام بنالئے ہیں، مثلاً لات، اللہ سے اور العزّٰی، عزیز سے اور منات مَنّان سے عنقریب آخرت میں وہ اس کا بدلہ پا کر رہیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں، یہ حکم جہاد کے حکم سے پہلے کا ہے، اور ہماری مخلوق میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت اور حق ہی کے مطابق انصاف کرتی ہے اور وہ محمد ﷺ کی امت ہے جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : بَدَلُ اشتمالٍ مما قبلہ، یعنی من ظھورھم، بنی آدَمَ سے بدل الاشتمال ہے، یہ قول کو اشی کی اتباع میں ہے، صاحب کشاف نے کہا ہے کہ بدل البعض عن الکل ہے، اور یہی ظاہر ہے، جیسا کہ ضربت زیداً ظھرَہ، اس کو کسی نے بدل الاشتمال نہیں کہا ہے، تقدیر عبارت یہ ہوگی ” وَاذِا اَخَذَ ربُّکَ من ظھور بنی آدم “۔ قولہ : مِنْ صُلْبِ بَعْضٍ مَنْ صُلْبِ آدَمَ ، من صلب بعض موصوف ہے اور من صلب آدم صفت ہے، یعنی نکالا ذریت کو صلب بعض سے جو کہ صلب آدم ہے۔ قولہ : نسلاً بعد نسلٍ ، یعنی اسی ترتیب سے دنیا میں ظہور ہونے والا تھا، یعنی اول حضرت آدم (علیہ السلام) کی پشت سے آدم کی بلاواسطہ ذریت کو نکالا اور پھر ذریت آدم کی پشت سے ان کی ذریت کو نکالا۔ قولہ : قال، لفظ قال کو اس وجہ سے مقدر مانا کہ بلا ضرورت التفات عن الغیبت الی التکلم لازم نہ آئے۔ قولہ : اَنْتَ رَبُّنَا، یہ اضافہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے کہ بلیٰ ، قالوا کا مقولہ ہے اور مقولہ کیلئے جملہ ہونا ضروری ہے چہ جائیکہ بلیٰ ، حرف مقولہ واقع ہو، جواب یہ ہے کہ عبارت میں حذف ہے تقدیر عبارت یہ ہے بلیٰ انت ربنا، لہٰذا اب کوئی اشکال نہیں۔ قولہ : والاشھادُ ، لِاشْھَادُ اور لام کی تقدیر سے اشارہ کردیا کہ ان تقولوا، شَھِدْنا کا مفعول لہ ہے۔ (تسھیل) قولہ : شھِدْنا، اس میں تین احتمال ہیں، (1) یہ کہ ملائکہ کا کلام ہو کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے ذریت آدم کے اقرار پر گواہ بنایا ہو، اس صورت میں وقف بلیٰ پر ہوگا، (2) یہ بھی احتمال ہے کہ ذریت کا کلام ہو اس صورت میں معنی ہوں گے ہم نے اس کا اقرار کیا، شہادت دی، اس صورت میں بلیٰ پر وقف درست نہ ہوگا بلکہ شھدنا پر ہوگا، (3) اللہ تعالیٰ کا کلام ہو، ای شھدنا علیٰ اقرار کم کراھۃ ان تقولوا، اولِئلاَّ تقولوا، یعنی ہم نے تم سے اس لئے اقرار لیا تاکہ تم لاعلمی کا عذر نہ کرسکو یا اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ تم لاعلمی کا عذر کرو۔ قولہ : المَعْنٰی لا یُمْکِنُھُمْ الاِحْتِجَاجُ بذلک مطلب یہ ہے کہ ذریت آدم سے اقرار لینے کے بعد انکے پاس لاعلمی اور غفلت کا عذر باقی نہیں رہے گا وہ یہ نہ کہہ سکیں گے، یا الہٰ العلمین اس عہد و میثاق کے بارے میں ہمیں کوئی علم نہیں تھا جس کی وجہ سے ہم غفلت میں رہے قولہ : وَالتَذْکِیْرَ بہ عَلیٰ لِسَان صَاحِب المُعْجِزَۃِ قائمٌ مَقَامَ ذِکْرِہٖ فی النُفُوْسِ یہ عبارت ایک سوال کا مقدر کا جواب ہے، سوال یہ ہے کہ روز ازل میں لیا ہوا اقرار دنیا میں آنے کے بعد نسیا منسیا ہوگیا اب کسی کو بھی عہد اَلَسْت یاد نہیں ہے تو ایسے عہد سے کیا فائدہ کہ جو یاد ہی نہ ہو اور نہ اس کی وجہ سے مؤاخذہ ہی ہونا چاہیے۔ جواب : اس بھولے ہوئے عہد الست کو ہی یاد دلانے کیلئے انبیاء کرام کو مبعوث کیا جاتا ہے جو مسلسل اس عہد کو یاد دلاتے رہتے ہیں، لہٰذا اب عدم مؤاخذہ کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ قولہ ؛ التَذْکِیْرُ مُبْتَدَأ ہے اور قائم مقام ذکرہ فی النفوس اس کی خبر ہے۔ قولہ : سَکَنَ ، اس میں اشارہ ہے کہ اَخْلَدَ ، خلود سے مشتق نہیں ہے جس کے معنی دوام کے ہیں بلکہ اَخْلَدَ بمعنی مال ہے، اَخْلَدَ الی الارض، ای مال اِلَیْھا۔ قولہ : فی دعائہٖ الیھا ای دعاء الھویٰ ایّاہ، یعنی خواہش نفس نے بلعام کو دنیا کی طرف بلایا، اس میں مصدر مضاف فاعل ہے۔ قولہ : فَوَضعْنَاہ، ای ذلَّلْناہ۔ قولہ : اَوْ اِنْ تَتْرُکُہٗ ، بعض نسخوں میں انْ ، چھوٹا ہوا ہے جو کہ کاتب کا سہو ہے، مفسر علام نے، اِنْ مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ اس کا عطف تحمل پر ہے نہ کہ اِنْ تحمِلْ پر لہٰذا تتر کہ کا جزم ظاہر ہوگیا۔ قولہ : جُمْلَتَا الشَرْطِ حَالٌ، یعنی معطوف اور معطوف علیہ دونوں جملے حال ہیں مطلب یہ ہے کہ کتا ہرحال میں لاھث رہتا ہے خواہ حالت شدت ہو یا راحت۔ تفسیر وتشریح عالم اروح میں عہدالست : جیسا کہ متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کے موقع پر پیش آیا تھا اس وقت جس طرح فرشتوں کو جمع کرکے حضرت آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرایا گیا تھا اور زمین پر انسانی خلافت کا اعلان کیا گیا تھا، اسی طرح نسل آدم کو بھی جو قیامت تک پیدا ہونے والی تھی اللہ تعالیٰ نے وجود و شعور بخش کر اپنے سامنے حاضر کیا تھا اور ان سے اپنی ربوبیت کا اقرار و شہادت لی تھی، اول حضرت آدم (علیہ السلام) کی پشت سے بلا واسطہ پیدا ہونے والی ذریت کو نکالا اور ان سی عہد الست لیا اس کے بعد آدم کی ذریت کی پشت سے اس کے بعد ان کی پشت سے علی ہذا القیاس تا قیامت نسلا بعد نسل، پیدا ہونے والی ذریت کو نکالا اور ان سے اپنی ربوبیت کا عہد لیا اور اس عہد پر خود ملائکہ کو اور پوری کا ئنات کو گواہ بنایا اس کی تفصیل ایک روایت میں اس طرح آئی ہے کہ وادی نعمان میں عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ نے ذریت آدم سے عہد و میثاق لیا، آدم کی پشت سے ان کی ہو نیوالی تمام اولاد کو نکالا اور ان کو اپنے سامنے پھیلایا اور ان سے پوچھا، کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیا ” بلی شھدنا “۔ (مسند احمد، حاکم)
Top