Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 172
وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْۤ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ اَشْهَدَهُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ١ؕ قَالُوْا بَلٰى١ۛۚ شَهِدْنَا١ۛۚ اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَۙ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذَ
: لیا (نکالی)
رَبُّكَ
: تمہارا رب
مِنْ
: سے (کی)
بَنِيْٓ اٰدَمَ
: بنی آدم
مِنْ
: سے
ظُهُوْرِهِمْ
: ان کی پشت
ذُرِّيَّتَهُمْ
: ان کی اولاد
وَاَشْهَدَهُمْ
: اور گواہ بنایا ان کو
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: ان کی جانیں
اَلَسْتُ
: کیا نہیں ہوں میں
بِرَبِّكُمْ
: تمہارا رب
قَالُوْا
: وہ بولے
بَلٰي
: ہاں، کیوں نہیں
شَهِدْنَا
: ہم گواہ ہیں
اَنْ
: کہ (کبھی)
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
اِنَّا
: بیشک ہم
كُنَّا
: تھے
عَنْ
: سے
هٰذَا
: اس
غٰفِلِيْنَ
: غافل (جمع)
اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے جو ان کے ہیکل سے پیدا ہونے والی تھی عہد لیا تھا اور انہیں خود اس پر گواہ ٹھہرایا تھا کہ کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیا تھا ہاں ! تو ہی پروردگار ہے ، ہم نے اس کی گواہی دی اور یہ اس لیے کہا تھا کہ تم قیامت کے دن عذر کو بیٹھو کہ ہم اس سے بیخبر رہے
بنی آدم سے عہد فطرت لئے جانے کا بیان جس پر اللہ نے انسانوں کو پیدا کیا : 196: زیر نظر آیت میں اس فطری عہد کا ذکر کیا گیا ہے جو عہد عہد الست عہد ازل عالم ارواح کا عہد اور روز میثاق کے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اور قرآن کریم کی زبان میں ایک دوسری جگہ اسے فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَا 1ؕ سے تعبیر فرمایا ۔ یعنی وہ فطرت جس پر اللہ نے انسانوں کو پیدا کیا ۔ اس عہد کو احادیث میں عالم مثال کے طور پر تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے تاکہ سب انسانوں کو اس کی تفہیم ہو سکے کہ عہد الست کیا ہے ؟ بلا شبہ قرآن کریم اور صحیح احادیث نبوی ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام ارواح انسانی کو ایک ہی بار پیدا فرمادیا اور اس سے مراد ارواح کی وہ پیدائش ہے جو علم الٰہی میں ہے اور اس کو عالم مثال سے تعبیر کیا جاتا ہے اور علم الٰہی میں ہرچیز موجود ہونے کے یقین کا نام اسلام ہے اس لئے جو شخص علم الٰہی میں اس کے موجود ہونے پر یقین نہ کرے وہ مسلم نہیں ہو سکتا ۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے نہایت لطیف اور دلچسپ طریقے سے بےانتہا نصیحکلام میں انسان کی فطرت کو بتایا ہے وہ فرماتا ہے کہ آدم کی اولاد کو پیدا کیا اور خود ان کو ان پر گواہ کیا کہ کیا میں تمہارا پروردگا نہیں ہوں ؟ سب نے کہا کہ کیوں نہیں ۔ یہ اشارہ اس بات کا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فطرت انسانی ایسی بنائی ہے کہ جب وہ خود اپنی فطرت پر غور کرے اور اس کو سوچے سمجھے تو وہی اس کی فطرت اللہ کے ہونے پر گواہی دیتا ہے اور اشھدھم علیٰ انفسھم ـ کے بالکل صاف صاف ہی معانی ہیں اور قالو بلیٰ اس فطرت کی تصدیق ہے اور یہ صاف اس بات کی ہدایت ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کو اپنی فطرت کی رو سے مکلف ہے۔ عجائب پسند مفسرین نے کچھ ہی کہا ہو مگر محققین علمائے اسلام یہی کہتے آئے ہیں جس کو ہم نے بیان کیا چناچہ تفسیر کبیر میں ہے کہ : ـ تفسیر ھذہ الایۃ قول اصحاب النظر و ارباب المعقولات انہ تعالیٰ اخرج الذریۃ و ھم الاولاد من اصلاب ابائھم و ذلک الاخراج انھم کانو نطفۃ فاخرجھا اللہ تعالیٰ فی ارحام الامھات و جعلھا علقۃ ثم مضغۃ ثم جعلھم بشرا سویا و خلقا کاملا ثم اشھد ھم علیٰ انفسھم بما رکب فیھم من دلائل وحدانیتہ و عجائب خلقہ وغرائب صنعہ فبالاشھاد صاروا کانھم قالو بلیٰ و ان لم یکن ھناک قول باللسان کذالک نظائر منھا قولہ تعالیٰ فقال لھا و للارض ائتیا طوعا و کرھا قا لنا اتینا طائعین و منھا قولہ تعالیٰ انما امرنا لشئی اذا اردناہ ان نقول لہ کن فیکون و قولہ العرب : قال الجدار للولد لم تشقنی قال سل من یدقنی فان الذی ورای ما خلانی ورائی و قال الشاعر ع : امتلاء الحوص و قال قطنی فھذا النوع من المجاز والاستعارات مشھور فی الکلام فوجب الکلام علیہ۔ ( تفسیر کبیر ج 3 ص 324) جو لوگ صاحب نظر اور ارباب المعقولات ہیں ان کا قول اس آیت کی تفسیر میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نکالا ذریت کو ذریت اولاد ہے جو اپنے باپوں کی پیٹھ سے اس طرح نکلتی ہے کہ وہ نطفہ ہوتے ہیں پھر ان کو اللہ نے نکال کر ان کے مائوں کے پیٹ میں ڈال دیا پھر ان کو علقہ کیا پھر مضغہ پھر ان کو ٹھیک انسان بنایا اور پوری تخلیق فرما دی پھر خود ان کو ان پر گواہ کیا ان قوتوں سے جو اس نے ان میں ودیعت کیں اپنی وحدانیت کی دلیلوں کی اور اپنی عجائب خلقت کی اور اپنی نادر صنعت کی پس اس گواہ کرنے سے ان کی ایسی حالت ہوئی کہ گویا انہوں نے کہا کہ ہاں کیوں نہیں گو کہ وہاں زبان سے یہ بات کہی نہ گئی اور اس حال کو قال سے تعبیر کرنے کی بہت سی مثالیں (قرآن کریم) میں ہیں انہیں مثالوں میں سے اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے جب اس نے آسمان و زمین کو کہا کہ آئو خوشی سے یا نا خوشی سے دونوں نے کہا کہ ہم آئے خوشی سے (حم السجدہ 41:11) اور یہ قول بھی اس کی مثال ہے کہ ہمارا حکم کسی چیز کے لئے جب کہ اس کے ہونے کا ہم ارادہ کرتے ہیں اس کو یہ کہنا ہے کہ ہو پھر وہ ہوجاتی ہے ۔ (النمل 16:40) اور اہل عرب کا قول ہے کہ دیوار میخ سے کہتی ہے کہ کیوں مجھ کو پھاڑتی ہے اور میخ جواب دیتی ہے پوچھ اس سے جو مجھے ٹھوکتا ہے اور بیشک وہ میرے پیچھے ہے اور مجھے نہیں چھوڑتا ۔ اسی طرح کسی شاعر کا قول ہے کہ حوض بھر گیا ہے اور حوض نے کہا کہ بس مجھ کو کافی ہے ۔ اور اس قسم کے مجازات اور استعارات کلام عرب میں مشہور ہیں پھر ضروری ہے کہ اس کلام کو بھی اس پر محمول کیا جائے ۔ اور ہم نے اس کو عہد فطرت جو کہا ہے تو وہ قرآن کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے ۔ چناچہ ارشاد الٰہی اس طرح ہے کہ : فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا 1ؕ فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَا 1ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ 1ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ 1ۙۗ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۗۙ0030 مُنِیْبِیْنَ اِلَیْهِ وَ اتَّقُوْهُ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۙ0031 مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا 1ؕ کُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَیْهِمْ فَرِحُوْنَ 0032 (الروم 30 : 30 ۔ 32) پس (اے مخاطب) ایک سو ہو کر اپنا رخ اس دین کی سمت میں جمادو قائم ہو جائو اس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی ۔ یہی بالکل راست اور درست دین ہے مگر اکثر لوگ نہیں مانتے ۔ اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے ( اس بات پر قائم ہو جائو ) اور ڈرو اس سے اور نماز قائم کرو اور ان مشرکوں میں سے نہ ہوجائو جنہوں نے اپنا دین الگ الگ بنا لیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں اور ہر ایک گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس میں مگن ہے ۔ یہ اسی عہد فطری کا ذکر ہے جس کا بیان جاری ہے فرمایا ( اے انسانوں ! ) قائم ہو جائو اس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی۔ یعنی تمام انسان اس فطرت پر پیدا کئے گئے ہیں کہ ان کا کوئی خالق اور کوئی رب اور کوئی معبود اور مطاع حقیقی ایک اللہ کے سوا نہیں ہے اس فطرت پر تم کو قائم ہوجانا چاہئے اگر خودمختاری کا رویہ اختیار کرو گے تب بھی فطرت کے خلاف چلو گے اور اگر بندگی غیر کا طوق اپنے گلے میں ڈالو گے تب بھی اپنی فطرت کے خلاف کام کرو گے اور یہ مضمون متعدد احادیث میں نبی اعظم و آخر ﷺ نے واضح فرمایا ہے ۔ چنانچہ بخاری و مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : (مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا یُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاہُ یُهَوِّدَانِهِ أَوْ یُنَصِّرَانِهِ أَوْ یُمَجِّسَانِهِ کَمَا تُنْتَجُ الْبَهِیمَةُ بَهِیمَةً جَمْعَائَ ہَلْ تُحِسُّونَ فِیہَا مِنْ جَدْعَائَ ) (صحیح بخاری : 1296) یعنی ہر بچہ جو کسی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اصل انسانی فطرت پر پیدا ہوتا ہے ۔ یہ ماں باپ ہیں جو اسے بعد میں عیسائی یا یہودی یا مجوسی وغیرہ بنا ڈالتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہر جانور کے پیٹ میں اس کا بچہ پورے کا پورا صحیح وسالم بر آمد ہوتا ہے ، کوئی ..... بچہ بھی کٹے ہوئے کان لے کر نہیں آتا بعد میں مشرکین اپنے اوہام جاہلیت کی بناء پر اس کے کان کاٹتے ہیں ۔ اسی طرح مسند احمد اور نسائی میں ایک اور حدیث ہے کہ ایک جنگ میں مسلمانوں نے دشمنوں کے بچوں تک کو قتل کردیا جب نبی کریم ﷺ کو خبر ہوئی تو آپ ﷺ سخت ناراض ہوئے اور فرمایا ما بال اقوام جاوزہم القتل الیوم حتیٰ قتل الذریۃ لوگوں کو کیا ہوگیا کہ آج وہ حد سے گزر گئے اور بچوں تک کو قتل کر ڈالا ۔ ایک شخص نے عرض کیا کیا یہ مشرکین کے بچے نہ تھے ؟ فرمایا انما خیارم ابناء المشرکین تمہارے بہترین لوگ مشرکین ہی کی اولاد تو ہیں ۔ پھر فرمایا کل نسمۃ تولد علی الفطرۃ حتی یعرب عنہ لسانھا فا بواھا یھودانھا اور ینصرانھا ہر متنفس فطرت پر پیدا ہوتا ہے یہاں تک کہ جب اس کی زبان کھلنے پر آتی ہے تو ماں باپ سے یہودی یا نصرانی بنا لیتے ہیں ۔ ایک اور حدیث میں امام احمد (رح) نے عیاض بن حمار الجاشعی سے نقل کیا ہے کہ ایک روزنبی کریم ﷺ نے اپنے خطبہ کے دوران میں فرمایا : إِنَّ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِی أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِی فِی یَوْمِی ہَذَا کُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عِبَادِی حَلَالٌ وَإِنِّی خَلَقْتُ عِبَادِی حُنَفَاءَ کُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّیَاطِینُ فَأَضَلَّتْهُمْ عَنْ دِینِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَیْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ یُشْرِكُوا بِی مَا لَمْ أُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ، میرا رب فرماتا ہے کہ میں نے اپنے تمام بندوں کو حنیف پیدا کیا تھا پھر شیاطین نے آکر انہیں ان کے دین سے گمراہ کیا اور جو کچھ میں نے ان کے لئے حلال کیا تھا اسے حرام کیا اور انہیں حکم دیا کہ میرے ساتھ ان چیزوں کو شریک ٹھہرائیں جن کے شریک ہونے پر میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی ۔ یعنی اللہ نے انسان کو اپنا بندہ بنایا ہے اور اپنی ہی زندگی کے لئے پیدا کیا ہے یہ ساخت کس کے بدلے نہیں بدل سکتی ۔ نہ آدمی بندہ سے غیر بندہ بن سکتا ہے نہ کسی غیر خدا کو خدا بنا لینے سے وہ حقیقت میں اس کا خدا بن سکتا ہے ۔ انسان خواہ اپنے کتنے ہی معبود بنا بیٹھے لیکن یہ امر واقعہ اپنی جگہ اٹل ہے کہ وہ ایک خدا کے سوا کسی کا بندہ نہیں ہے ۔ انسان اپنی حماقت اور جہالت کی بناء پر جس کو بھی چاہے خدا کی صفات و اختیارات کا حامل قرار دے لے اور جسے بھی چاہے اپنی قسمت کا بنانے اور بگاڑنے والا سمجھ بیٹھے مگر حقیقت نفس الامر یہی ہے کہ نہ الوہیت کی صفات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو حاصل ہیں نہ اس کے اختیارات اور نہ ہی کسی دوسرے کے پاس یہ طاقت ہے کہ انسان کی قسمت بنا سکے یا بگاڑ سکے اگر کوئی اس عہد کو بھولتا ہے تو یقیناً اس سے پوچھا جائے گا اور انجام کار وہ مجرم قرار پائے گا اور آگ کے سپرد کردیا جائے گا ۔
Top