Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 56
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓئِكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ وَمَلٰٓئِكَتَهٗ : اور اس کے فرشتے يُصَلُّوْنَ : درود بھیجتے ہیں عَلَي النَّبِيِّ ۭ : نبی پر يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو صَلُّوْا : درود بھیجو عَلَيْهِ : اس پر وَسَلِّمُوْا : اور سلام بھیجو تَسْلِيْمًا : خوب سلام
اللہ59 اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں رسول پر اے ایمان والو رحمت بھیجو اس پر اور سلام بھیجو سلام کہہ کر
59:۔ ان اللہ الخ یہ ایمان والوں سے آٹھواں خطاب ہے۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے چونکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل اور دعوت توحید کی تبلیغ و اشاعت میں اور رسوم جاہلیت کو تورنے میں پوری ہمت و جرات اور کامل ثبات و استقلال سے کام لیا۔ اور حق تبلیغ ادا کردیا توا للہ تعالیٰ نے آپ کو خراج تحسین پیش کیا اور فرشتوں کے سامنے آپ مدح و ثنا اور عظمت کا اظہار فرمایا اور آپ کی قدر و منزلت سے بندوں کو بھی آگاہ کیا۔ تاکہ وہ بھی آپ کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور آپ کو خراج تحسین پیش کریں والمقصود من ھذہ الایۃ ان اللہ سبحانہ وتعالیٰ اخبر عبادہ بمنزلۃ عبدہ و نبیہ فی الملا الاعلی بانہ یثنی علیہ عند الملائکۃ المقربین وان الملائکۃ تصلی علیہم ثم امر تعالیٰ اھل العالم السفلی بالصلوۃ والتسلیم علیہ لیجتمع الثناء علیہ من اھل العالمین العلوی والسفلی (ابن کثیر ج 3 ص 507) ھی (الصلوۃ) عند عز وجل ثناء علیہ عند ملئکۃ و تعظیمہ (رواہ البخاری عن ابی العالیۃ وغیرہ عن الربیع بن انس و جری علیہ الحلیمی فی شعب الایمان (روح ج 22 ص 76) فصلوۃ اللہ ثناءہ علیہ عند ملئکتہ (خازن جلد 5 ص 225) قال البخاری قال ابو العالیۃ صلوۃ اللہ تعالیٰ ثناءہ علیہ عند الملائکۃ وصلوۃ الملائکۃ الدعاء ولاوی مثلہ عن الربیع ایجا (ابن کثیر جلد 3 ص 506) ۔ بعض قاصرین نے جنہیں اعتراض کرنے کا شوق ہوتا ہے حضرت شیخ کے کلام کا مفہوم نہ سمجھنے کی وجہ سے اعتراض کیا ہے کہ صلوۃ کا یہ معنی صحیح نہیں حالانکہ متعدد بزرگوں سے یہ منقول ہے جیسا کہ حوالہ بالا سے ظاہر ہے کہ امام ابو العالیہ، ربیع بن انس اور حلیمی نے یہی معنی مراد لیے ہیں۔ لیکن اکثر مفسرین اس طرح گئے ہیں کہ صلوۃ اللہ کی طرف سے رحمت و خوشنودی، فرشوں کی طرف سے دعاء و استغفار اور بندوں کی طرف سے دعا و تعظیم ہے۔ والصلوۃ من اللہ رحمتہ ورضوانہ و من الملائکۃ الدعاء والاستغفار و من الامۃ الدعاء والتعظیم المرہ (قرطبی ج 4 ص 232) ۔ یعنی اللہ تعالیٰ حضرت پیغمبر (علیہ السلام) پر رحم و برکت نازل فرماتا ہے اور فرشتے بھی آپ کے لیے اللہ سے رحمت اور رفع درجات کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے اے ایمان والو ! تم بھی آپ کے لیے اللہ سے رحمت و برکت کی دعا مانگا کرو۔ اور آپ کی مدح و ثنا کیا کرو۔
Top