Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
تو کہہ اگر ہو رحمان کے واسطے اولاد46 تو میں سب سے پہلے پوجوں
46:۔ ” قل ان کان “ یہ ابتدائے سورت میں ” وجعلوا لہ من عبادہ جزءا “ سے متعلق ہے۔ قرآن مجید کا یہ قاعدہ ہے کہ کبھی ابتدائے سورت کے مضمون کو آخر سورت میں بھی بانداز دیگر ذکر کیا جاتا ہے۔ تاکہ سورت کی ابتدا اور انتہا میں اتحاد و مناسبت ہوجائے۔ دلائل واضحہ اور براہین قاطعہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ولد اور نائب نہیں، لیکن اگر بالفرض مشرکین مکہ کے قول کے مطابق اللہ کے لیے ولد اور نائب ثابت ہوجائے تو میں سب سے پہلے اسے مانوں گا اور اس کی تعظیم بجا لاؤں گا۔ اور اس کے مطابق اللہ کی عبادت کروں گا یہ تمثیل نفی ولد میں بطور مبالغہ ذکر کی گئی ہے۔ معنی الایۃ ان کان للرحمن ولد و صح وثبت ذلک ببرھان صحیح توردونہ وحجۃ واضحۃ تدلون بہا فانا اول من یعظم ذلک الولد واسبقکم الی طاعتہ والانقیاد لہ کما یعظم الرجل ولد الملک لتعظیم ابیہ وھذا کلام وارد علی سبیل الفرض والتمثیل لغرض وھو المبالغۃ فی نفی الولد والاطناب فیہ (کشاف) ” سبحن رب السموات الخ “ لیکن اللہ تعالیٰ جو زمین و آسمان اور عرش عظیم کا مالک ہے اور ساری کائنات میں مدبر و متصرف ہے وہ ولد اور نائب سے پاک اور منزہ ہے۔
Top