Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
اے پیغمبر ! کہہ دیجیے، اگر رحمن کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا
قُلْ اِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ صلے ق فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ۔ سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ ۔ (الزخرف : 81، 82) ( اے پیغمبر ! کہہ دیجیے، اگر رحمن کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا۔ پاک ہے آسمانوں اور زمین کا فرماں روا، عرش کا مالک ان باتوں سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔ ) توحید پر ایک منفرد اسلوب توحید پر مسلسل اصرار اور اپنی دعوت کی اسے بنیاد قرار دینے کی وجہ سے مخالفین نے یہ پر اپیگنڈا شروع کر رکھا تھا کہ محمد ﷺ کا ہمارے بتوں کی مخالفت کرنا اور اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں یکتا ہونے پر اصرار کرنا یہ درحقیقت ان کی ایک ضد ہے جو ان کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے اور وہ اس سے ہٹ کر کسی بات پر سوچنے کے لیے بھی تیار نہیں، ورنہ دنیا میں کتنی بڑی تعداد ہے ایسے لوگوں کی جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریک بناتے ہیں۔ اور کتنے ایسے لوگ ہیں جو بعض مقدس لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیتے ہیں۔ چناچہ اس پس منظر میں پیش نظر آیت کریمہ میں توحیدِ کامل کے لیے ایک ایسا اسلوب اختیار کیا گیا ہے جو نہایت واضح، محکم اور ہر طرح کے اشتباہ کے ازالے کے لیے ایسا اٹل اور سادہ ہے کہ جس کی نظیر محال ہے۔ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اے پیغمبر ان سے کہہ دیجیے اگر خدائے رحمن کی کوئی اولاد ہوتی تو مجھے اس بات سے کوئی ضد نہیں کہ میں اسے ماننے سے انکار کردیتا بلکہ میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرماں برداری اور عشق و محبت میں اس حد تک ڈوبا ہوا ہوں کہ میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والوں میں ہوتا۔ لیکن میرا اسے تسلیم نہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر اصرار کرنا صرف اس وجہ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات اس طرح کی کسی نامعقول بات کی متحمل نہیں ہوسکتیں۔ جس ذات کا عالم یہ ہو کہ وہ زمین و آسمان کی خالق ومالک، اس کا رب اور پروردگار ہو اور ہر طرح کی احتیاج سے پاک اور ہر طرح کی ہمسری سے مبرا ہو، اس کی طرف ایسی باتوں کا منسوب کرنا جس سے اس کی ذات وصفات میں شرک لازم آئے انتہائی لغو اور نامعقول بات ہے۔
Top