Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
کہہ دو کہ اگر خدا کے اولاد ہو تو میں (سب سے) پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوں
آیت 81: قُلْ اِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ (آپ کہیے۔ اگر رب رحمان کے اولاد ہو) اور یہ بات دلیل صحیح سے ثابت ہوجائے۔ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ (تو سب سے اول اس کی عبادت کرنے والا میں ہوں) میں سب سے پہلا ہونگا جو اس لڑکے کی تعظیم کروں گا اور تم سے بڑھ کر اس کی اطاعت کروں گا۔ اور اس کی فرمانبرداری بجالائوں گا جیسا کہ آدمی بادشاہ کے بیٹے کی تعظیم اس کے باپ کی وجہ سے کرتا ہے یہ کلام بطریق فرض لایا گیا ہے۔ اس سے مراد ولد کی نفی ہے اور وہ اس طرح کہ عبادت کو لڑکا ہونے سے معلق کیا گیا اور یہ لڑکا ہونا تو اس کی ذات کے لئے ذاتی اعتبار سے بھی محال ہے۔ پس جو محال سے معلق ہے وہ بھی محال ہے۔ اس کی مثال سعیدبن جبیر کا یہ قول ہے جو انہوں نے حجاج کو فرمایا۔ جب اس نے کہا۔ واللّٰہ لا بدلنّک بالدنیا نارًاتلظٰی۔ میں تمہاری دنیا کو بڑھکتی آگ بنا دوں گا۔ تو سعید کہنے لگا۔ لو عرفت ان ذلک الیک ما عبدت الٰـہًا غیرک۔ اگر میں جانتا کہ یہ تیرے اختیار میں ہے تو میں پھر تیرے سوا اور کسی کو معبود نہ مانتا۔ ایک قول یہ ہے : ان کان للرحمٰن ولدٌ فی زعمکم۔ کہ اگر تمہارے خیال کے مطابق رحمان کا کوئی لڑکا ہے تو میں سب سے پہلا اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو ماننے والا اور تمہارے قول کی تکذیب کرنے والا ہوں۔ جو کہ تم ولد کی نسبت اس کی ذات کی طرف کرنے والے ہو۔ ایک قول یہ ہے : اگر تمہارے خیال میں رحمان کا بیٹا ہے۔ تو میں سب سے پہلا اس بات کا انکاری ہوں کہ اس کا بیٹا ہو۔ عابدین۔ یہ عبد یَعْبَدُ سے ہوگا۔ جبکہ وہ اس سے سخت نفرت کرنے والا ہو۔ اسم فاعل عبد و عابدٌ آتا ہے۔ قراءت : ایک قراءت میں العبدین ہے۔ ایک قول اور بھی ہے : کہ اِنْ نافیہ ہے۔ یعنی رحمان کا کوئی بیٹا نہیں میں سب سے پہلا شخص ہوں جو اس بات کو کہنے والا ہوں ان میں سے جو یہ کہتے ہیں اور اس کی عبادت اور اس کو وحدہ لاشریک مانتے ہیں۔ ایک روایت ہے : کہ نضر بن حارث قریشی نے کہا کہ ملائکہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں۔ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ اس پر نضر کہنے لگا۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے تو میری تصدیق کردی۔ ولید نے اس کو کہا۔ اس نے تمہاری تصدیق نہیں کی۔ بلکہ یہ کہا ما کان للرحمان ولد فانا اول الموحدین من اہل مکۃ ان لا ولد لہ۔ کہ رحمان کا کوئی بیٹا نہیں۔ پس میں اہل مکہ میں سے پہلا موحد ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا نہیں۔ (اگر یہ روایت درست ہو تو یہ مکالمہ بڑا لذیذ ہے) قراءت : وُلْد۔ حمزہ ٗ علی نے پڑھا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی ذات کو بیٹا بنانے سے منزہ اور پاک قرار دیا اور فرمایا۔
Top