Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
کہہ دو کہ اگر خدا کے اولاد ہو تو میں (سب سے) پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوں
اس کے معنی میں اختلاف کیا گیا ہے حضرت ابن عباس، حضرت حسن بصری اور سدی نے کہا : یہ معنی ہے، رحمن کا کوئی بیٹا نہیں۔ یہاں ان، ماء کے معنی میں ہے اس اعتبار سے کلام مکمل ہوگی پھر تو نئے سرے سے کلام شروع کرے گا میں اہل مکہ میں سے پہلا موحد ہوں کیونکہ اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ العبدین پر وقف تام ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے معنی ہے : اے محمد ﷺ ! کہہ دو اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا ہوتا تو میں ان میں سے سب سے پہلا ہوتا جو اس کی عبادت کرتا لیکن یہ امر محال ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو یہ اسی طرح ہے جس طرح تو اسے کہتے ہے جس سے تو مناظرہ کرتا ہے جو کچھ تو نے کہا ہے اگر یہ دلیل سے ثابت ہوگیا تو میں وہ پہلا شخص ہوں گا جو اس کا اعتقاد رکھے گا۔ یہ امر کو بعید جاننے میں مبالغہ کا اظہار ہے یعنی اس کے اعتقاد کی کوئی صورت نہیں یہ کلام میں نرمی کرنا ہے جس طرح یہ ارشاد ہے۔ (سبا) اس تعبیر میں یہ معنی ہوگا میں اس بچے کا سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا۔ کیونکہ بچے کی تعظیم اس کے والد کی تعظیم ہوتی ہے مجاہد نے کہا : اس کا معنی ہے اگر رحمن کا بچہ ہوتا تو میں پہلا شخص ہوتا جو صرف اسی واحدہ لا شریک کی عبادت کرتا کیونکہ اس کا کوئی بچہ نہیں سدی نے یہ بھی کہا ہے : اس کا معنی ہے اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو میں پہلا وہ شخص ہوتا جو اس کی عبادت کرتا اس وجہ سے اس کا بیٹا ہے لیکن یہ مناسب نہیں مہدوی نے کہا : ان تمام اقوال کی بناء پر شرط کے لئے یہ سب سے مناسب ہے، یہ طبری کا پسندیدہ نقطہ نظر ہے، کیونکہ یہ جس کلام کے ساتھ متصل ہو اس بارے میں وہم ہوتا ہے کہ زمانہ گزشتہ میں تیہ محقق نہ تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ العبدین الانفین کے معنی میں ہے، میں ناپسند کرنے والوں میں سے ہوتا۔ بعض علماء نے کہا : اگر معنی یہ ہے تو قرأت یوں گی، العبدین ابو عبدالرحمن اور یمانی نے اسی طرح قرأت کی ہے، فا انا اول العبدین یوں باب ذکر کیا جاتا ہے عبد یعبد عبدا جب وہ ناپسند کرلے اور غضباناک ہو اس سے اسم عاعل عہد آئے گا۔ اسم عبدہ انفہ کی طرح ہے : یہ ابو زید سے مروی ہے ؎ فرزدق نے کہا : وہ میرے ساتھی ہیں میرے پاس ان کی مثل لے آئو اور میں یہ ناپسند کرتا ہوں کہ دارم کے مقابلہ میں کلیب کی ہجو کرو۔ وہ یہ شعر بھی کہتا ہے۔ وہ ایسے لوگ ہیں اگر وہ میری ہجو کریں تو میں ان کی ہجو کروں گا۔ اور میں یہ ناپسند کرتا ہوں کہ دارم کے بدلہ میں کلیب کی ہجو کی جائے۔ جوہری نے کہا : ابو عمر نے کہا اللہ تعالیٰ کا فرمان میں عابدین کا معنی ناپسند کرنا اور ناراض ہونا ہے (1) یہ نسائی اور قتبی کا قول ہے ماوردی نے اسے ان دونوں سے روایت کیا۔ مہدوی نے کہا : اللہ تعالیٰ کا فرمان : سے مشتق ہے یعنی ناپسند کرنے والوں میں سے میں پہلا ہوں گا۔ ابن عرفہ نے کہا : کا اسم فاعل عبد سے آتا ہے بہت ہی کم اسے عابد کہا جاتا ہے۔ قرآن حکیم لغت میں قلیل استعمال ہونے والے اور شاذ استعمال والے مادہ کو ذکر نہیں کرتا بلکہ معنی ہے میں وہ پہلا شخص ہوتا جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا کہ وہ واحد ہے اس کی کوئی اولاد نہیں۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ ایک عورت اپنے خاوند کے حرم میں داخل ہوئی اس عورت نے چھ ماہ میں بچہ جن دیا اس کا ذکر حضرت عثمان غنی ؓ سے کیا گیا تو آپ نے اس عورت کو رجم کرنے کا حکم دیا۔ حضرت علی شیر خدا ؓ نے آپ سے کہا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (احقاف 15) ایک اور رویت میں فرمایا : (لقمان 14) اللہ کی قسم : حضرت عثمان نے کوئی ناپسند نہ کیا کہ اس امر کی طرف لوٹیں (1) عبداللہ بن وہب نے کہا : معنی ہے انہوں نے اسے ناپسند کیا ہے ابن اعرابی نے کہا : کا معنی ہے میں سب سے پہلا غضبناک ہونے والوں اور ناپسند کرنے والوں میں سہوتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے میں تمہارے برعکس سب سے پہلا شخص ہوتا جو اس کی وحدانیت پر اس کی عبادت کرتا۔ ابو عبیدہ نے کہا : اس کا معنی ہے میں سب سے پہلا انکار کرنے والا ہوتا۔ اور یہ حکایت کی عبدنی حقی۔ اس نے میرے حق کا انکار کیا۔ اہل کوفہ نے عاصم کے علاوہ ولد پڑھا اور باقی قراء اور عاصم نے ولد پڑھا یہ گفتگو پہلے گزر چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر اس امر سے اپنی پاکی بیان کی ہے جو حادث ہونے کا تقاضا کرتا ہے یہ کلام بھی تقدیس و تنزیہ کو بیان کرنے کے لئے ہے نبی کریم ﷺ کو بھی پاکی بیان کرنے کا حکم دیا ان تمام چیزوں سے جو وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔
Top