Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
آپ فرما دیجئے کہ اگر رحمن کے لئے اولاد ہو تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوں
1:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” قل ان کان للرحمن ولدا “ (آپ کہہ دیجئے کہ اگر رحمن کی کوئی اولاد ہوتی) یعنی رحمن کی اولاد نہیں (آیت ) ” فانا اول العبدین “ (تو سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والا میں ہوتا) یعنی گواہی دینے والا۔ اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے : 12:۔ طستی (رح) نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ کے اس قول (آیت ) ” فانا اول العبدین “ کے بارے میں بتائیے ؟ فرمایا میں سب سے برأت کا اظہار کرتا ہوں اس بات سے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا ہو۔ پھر پوچھا جائے گا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے تبعایہ کہتے ہوئے نہیں سنا : وقد علمت فھربانی ربھم طراولم نعبد ترجمہ : فہر نے جان لیا کہ یقیناً میں ان کا رب ہوں لیکن انہوں نے عبادت نہیں کی۔ 13:۔ عبد بن حمید (رح) نے حسن و قتادہ ؓ (آیت ) ” قل ان کان للرحمن ولک “ کے بارے میں روایت کیا کہ رحمن کی اولاد یہودی نہیں (آیت ) ” فانا اول العبدین “ یعنی محمد ﷺ فرماتے ہیں کہ میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوں اس امت میں سے۔ 14:۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا (آیت ) ” قل ان کان للرحمن ولد “ یعنی تمہارے گمان میں (اگر رحمن کی اولاد ہے (آیت ) ” فانا اول العبدین “ (لیکن میں سب سے پہلا شخص ہوں جس نے ایک اللہ کی عبادت کی۔ اور تم جو کچھ کہتے ہو اس کی تکذیب کرتا ہے۔ 15:۔ عبد بن حمید (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” قل ان کان للرحمن ولد، فانا اول العبدین “ یعنی ہم ایمان لانے والے ہیں اللہ پر اور تم جو چاہو کہو۔ 16:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ کلمہ عرب کے کلام میں سے ہے (آیت ) ” قل ان کان للرحمن ولد “ یعنی وہ ایسا نہیں ہے۔ 17:۔ ابن جریر (رح) نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ یہ مقولہ ہے عرب کے قول میں سے ” ان کان ھذا الا مرقط “ (یعنی اگر یہ کام کبھی ہوتا) یعنی کبھی نہیں ہوا۔ 18:۔ عبد بن حمید نے اعمش (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے ” کل شیء بعد المسجد فی مریم ولد “ (یعنی سورة مریم میں سجدہ کے بعد اور جو سورة زخرف اور سورة نوح اور ساری سورتوں میں ہے ان میں بھی ولد ہے۔ 19:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) اور بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” عما یصفون “ یعنی ان باتوں میں سے جو وہ جھوٹ بولتے ہیں (آیت ) ” وھو الذی فی السمآء الہ وفی الارض الہ “ (اور وہی ذات ہے جو آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے۔ یعنی وہ ذات ہے جس کی آسمان میں عبادت کی جاتی ہے زمین میں بھی عبادت کی جاتی ہے۔ 20:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا یملک الذین یدعون من دونہ الشفاعۃ “ (اور خدا کے سوا جن معبودوں کو یہ پکارتے ہیں وہ ان کی شفاعت کا اختیار نہیں رکھیں گے) یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) عزیر (علیہ السلام) اور فرشتے (آیت ) ’ ’ الا من شھد بالحق “ (ہاں جن لوگوں نے کلمہ حق یعنی ایمان کا اقرار کیا تھا) یعنی حق سے مراد ہے کلمہ اخلاص (آیت ) ” وھم یعلمون “ اور وہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سچ جانتے ہیں اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور عزیر اور فرشتے اس کی اجازت کے بغیر سفارش نہیں کریں گے (آیت ) ’ ’ الا من شھد بالحق “ (مگر جس نے حق کی گواہی دی) یعنی وہ حق کو جانتا ہے۔
Top