Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
تم فرماؤ1 بالفرض محال خدا کے کوئی اولاد ہوتی، پس سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوں۔
شرک کرنے والوں کابیان۔ (ف 1) شان نزول : نضر بن حارث نے کہا تھا کہ فرشتے خدا کی بیٹیاں ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اے محبوب ﷺ ان مشرکوں سے کہہ دو کہ اگر بفرض محال خدا کے اولاد ہوتی، تو سب سے پہلے میں اس اولاد کو پوجتا، کیونکہ میں دنیا میں سب سے زیادہ خدا کی عبادت کرنے والا ہوں، اور جس کو جس قدر علاقہ خدا کے ساتھ ہوگا، اسی نسبت سے اسکی اولاد کے ساتھ ہونا چاہیے پھر جب میں باوجود اول العابدین ہونے کے کسی ہستی کو اس کی اولاد نہیں مانتا، اور سو اللہ کے کسی عبادت نہیں کرتا، اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک کرنے کی وحی مجھ کو نہیں آئی تو اس سے معلوم ہوگیا کہ اللہ کا کوئی شریک اور اولاد نہیں ہے پھر تم لوگ بغیر سند کے اللہ کا شریک اور اللہ کی اولاد کیونکرٹھہراتے ہو، اب آگے فرمایا کہ اللہ ان مشرکوں کے شرک سے پاک ہے اس کی ذات میں یہ امکان ہی نہیں کہ معاذ اللہ کسی کا باپ یا بیٹا بنے، پھر فرمایا اے محبوب ﷺ ان مشرکوں کو ان کے حال پر چھوڑ دو ان کو بکنے دو کہ یہ حماقت کی باطل باتوں میں خوب گھسیں اور کھیلیں کودیں، دنیا میں عیش کریں، دین کے ساتھ مسخراپن کریں، آخر قیامت کا دن آنا ہے جسمیں ایک ایک کرکے انکی گستاخیوں اور شرارتوں کا مزہ چکھادیا جائے گا پھر فرمایا اللہ کی وہ شان ہے کہ آسمان و زمین میں اس کے سوا کوئی معبود اور عبادت کے قابل نہیں ہے کیو کہ وہ سب کا خالق ہے اور سب اس کے مخلوق ۔ اس کی حکمت اور اس کا علم ایسا وسیع ہے کہ کسی انتظام میں وہ اولاد کسی مدد کا محتاج نہیں وہ ہر عیب سے پاک و برتر ہے اور وہ ذات ایسی برکت والی ہے کہ آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، اس کے قبضہ قدرت میں ہے۔
Top