Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنْ : اگر كَانَ للرَّحْمٰنِ : ہے رحمن کے لیے وَلَدٌ : کوئی بیٹا۔ اولاد فَاَنَا : تو میں اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ : سب سے پہلا ہوں عبادت کرنے والوں میں
کہہ دو کہ اگر خدائے رحمان کے کوئی اولاد ہو تو سب سے پہلا اس کی عبادت کرنے والا میں ہوں گا۔
قل ان کان للرحمن ولد فانا اول العبدین سبحن رب السموت والارض رب العرش عما یصفون (82-81) ابتدائے سورة کے مضمون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فیصلہ کن بات یہ آخر میں، ابتدائے سورة کی اس بحث کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے جو فرشتوں کی الوہیت کے ابطال میں گزر چکی ہے، ایک فیصلہ کن بات کا اعلان فرمایا کہ ان لوگوں کو بتا دو کہ اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ خدا کوئی اولاد بھی رکھتا ہے تو تم سے پہلے اس کی عبادت کے لئے میں خود تیار ہوں لیکن آسمانوں اور زمین اور عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو یہ اس کی طرف بغیر کسی دلیل کے منسوب کر رہے ہیں وہی تنہا ان تمام چیزوں کا خالق اور وہی اکیلا اس ساری کائنات کا مالک اور اس کے عرش حکومت پر بلاشرکت غیرے حکمران ہے۔ نہ وہ کسی بیٹے کا محتاج ہے، نہ کسی بیٹی کا اور نہ کسی معاون اور شریک کار کا
Top