Jawahir-ul-Quran - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
اور اگر لڑتے تم سے19 کافر تو پھیرتے پیٹھ پھر نہ پاتے کوئی حمایتی اور نہ مددگار
19:۔ ” ولو قاتلکم الذین کفروا سے اہل مکہ مراد ہیں۔ صلح کے بجائے اگر کفار مکہ آپ سے برسر پیکار ہوجاتے تو انہیں شکست فاش ہوتی اور وہ میدان میں جم کر لرنے کے بجائے پیٹھ پھیر کر میدان سے بھاگ نکلتے اور کوئی مدد گا اور حمایتی ان کو ذلت آمیز شکست سے نہ بچا سکتا۔ ” سنۃ اللہ۔ الایۃ “ یہ اللہ تعالیٰ کا دستور قدیم ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے پیغمبروں کو دشمنوں پر غالب فرمایا کرتا ہے اور اس کا یہ دستور بدل نہیں سکتا۔ جیسا کہ د سری جگہ ارشاد ہے۔ ” کتب اللہ لاغلبن انا ورسلی “ (المجادلہ رکوع 3) ۔
Top