Aasan Quran - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
اور یہ کافر لوگ تم سے لڑتے تو یقینا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے، پھر انہیں کوئی یار و مددگار بھی نہ ملتا۔ (20)
20: یعنی حدیبیہ کے مقام پر کافروں سے جو صلح کرائی گئی، اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ مسلمان کمزور تھے، اور جنگ کی صورت میں انہیں شکست اٹھانی پڑتی، بلکہ اگر مقابلہ ہوجاتا تو یہ کافر ہی شکست کھاتے، اور پیٹھ پھیر کر بھاگتے، لیکن اس وقت کئی مصلحتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے جنگ کو روکا تھا، ان میں سے ایک مصلحت کا بیان آگے آیت نمبر 25 میں آرہا ہے۔
Top