Tafseer-e-Baghwi - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
اور (غنیمتیں) دیں جن پر تم قدرت نہیں رکھتے تھے (اور) وہ خدا ہی کی قدرت میں تھیں اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
21 ۔” واخریٰ لم تقدروا علیھا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے تم سے دوسرے شہر کی فتح کا وعدہ جس پر تم قادر نہ تھے ” قد احاطہ اللہ بھا “ حتیٰ کہ اس کو تمہارے لئے فتح کیا۔ گویا کہ اس کی حفاظت کی اور اس کو تمہارے غیر سے روکے رکھا۔ حتیٰ کہ تم نے اس کو لے لیا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ وہ اس کو تمہارے لئے کھول دیں گے اور اس میں ان کا اختلاف ہوا ہے۔ پس ابن عباس ؓ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ وہ فارس وروم ہیں اور عرب فارس اور روم کے قتال پر قادر نہ تھے بلکہ وہ تو ان سے خوفزدہ تھے حتیٰ کہ وہ اس پر اسلام کے ذریعے قادر ہوگئے۔ ضحاک اور ابن زید رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ خیبر مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (علیہ السلام) سے اس کا وعدہ کیا تھا اور ان کو اس کی امید نہ تھی اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ وہ مم کہ ہے اور عکرمہ (رح) فرماتے ہیں حنین ہے اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں آج کے دن تک جو انہوں نے فتح کیے ہیں سب مراد ہیں۔ ” وکان اللہ علی کل شیء قدیرا “ ۔
Top