Al-Qurtubi - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
اور اگر تم سے کافر لڑتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے پھر کسی کو نہ دوست پاتے اور نہ مددگار
قتادہ نے کہا : مراد قریش کے کفار ہیں (1) جو حدیبیہ کے موقع پر موجود تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے مراد بن غطفان، بنو اسد اور کفار ہیں جنہوں نے اہل خیبر کی مدد کا ارادہ کیا تھا وبال انہیں پر جا پڑا۔ سے مراد طریقہ اور عادت ہے جو اس نے اپنے دوستوں کی دشمنوں کے خلاف مدد کی سنۃ کا لفظ مفعول مطلق کے طور پر منصوب ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ سے مراد کسنۃ اللہ، سنہ کا معنی طریقہ اور سیرت ہے، شاعر کہتا ہے : جس طریقہ پر تو چلا ہے اس سے نہ گھبرا جو آدمی کسی راستے پر چلتا ہے وہی اس پر راضی ہوتا ہے۔ سنۃ کا معنی یہ بھی ہے یہ مدینہ کی کھجوروں کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔
Top