Tafheem-ul-Quran - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
یہ کافر لوگ اگر اس وقت تم سے لڑگئے ہو تے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی و مدد گار نہ پاتے۔41
سورة الْفَتْح 41 یعنی حدیبیہ میں جنگ کو اللہ نے اس لیے نہیں روکا کہ وہاں تمہارے شکست کھا جانے کا امکان تھا، بلکہ اس کی مصلحت کچھ دوسری تھی جسے آگے کی آیتوں میں بیان کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ مصلحت مانع نہ ہوتی، اور اللہ تعالیٰ اس مقام پر جنگ ہوجانے دیتا تو یقیناً کفار ہی کو شکست ہوتی اور مکہ معظمہ اسی وقت فتح ہوجاتا۔
Top