Al-Quran-al-Kareem - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
اور اگر وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا تم سے لڑتے تو یقینا پیٹھ پھیر جاتے، پھر وہ نہ کوئی حمایتی پائیں گے اور نہ کوئی مددگار۔
(1) ولو قتلکم الذین کفروا لولوا الادبار : اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ اس نے کفار کے ہاتھ تم سے روک دیئے کہ وہ لڑائی سے باز رہے، اب فرمایا کہ حدیبیہ کے مقام پر بظاہر دب کر جو صلح کی جا رہی تھی وہ بزدلی کے بنا پر یا اس خطرے کے پیش نظر نہیں تھی کہ مسلمانوں کو شکست ہو جائیگی، بلکہا س میں ب ہت سی حکمتیں محلوظ تھیں، جن میں بعض کا ذکر گزر چکا اور کچھ آگے بیان ہو رہی ہیں۔ چناچہ فرمایا کہ اگر اس موقع پر کفار تم سے لڑ پڑتے تو یقینا بیٹھیں پھیر کر بھاگ جاتے اور مکہ اسی وقت فتح ہوجاتا مگر یہ مصلحت کے خلفا تھا۔ (2) ثم لا یجدون ولیا و لا نصیراً :”ثم“ (پھر) کے لفظ کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد خواہ کتنی مدت گزر جائے اور خواہ ان مشرکین کی تعداد کتنی ہوجائے کسی وقت بھی انہیں کوئی حمایتی ملے گا نہ کوئی مددگار۔
Top