Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 37
خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ١ؕ سَاُورِیْكُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ
خُلِقَ : پیدا کیا گیا الْاِنْسَانُ : انسان مِنْ : سے عَجَلٍ : جلدی (جلد باز) سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں دکھاتا ہوں تمہیں اٰيٰتِيْ : اپنی نشانیاں فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ : تم جلدی نہ کرو
انسانی فطرت کی وضع جلدی پر کی گئی ہے میں عنقریب تم کو اپنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں سو تم مجھ سے ان کے طلب کرنے میں جلدی نہ کرو
-37 فطرت انسانی کی وضع جلدی پر کی گئی ہے میں تم کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں پس تم ان نشانیوں کے طلب کرنے میں جلدی نہ کرو۔ ایک طرف کافر عذاب کی وعید سن کر عذاب میں عجلت کرتے تھے اور دوسری طرف شاید مسلمان بھی ان کے توہین آمیز سلوک سے پریشان ہو کر ان کے لئے عذاب نازل ہونے میں جلدی کرتے ہوں گے۔ اس لئے فرمایا کہ انسان کے خمیر میں جلدی رکھی گئی ہے اس لئے دونوں گروہ جلدی کرتے ہیں عذاب کی سو میں اپنی نشانیاں اور سزائیں عنقریب ظاہر کروں گاجی سے دنیا میں بد کی سزا اور آخرت کا عذاب تو اپنی جگہ مقرر ہی ہے آگے جلدی کا وہ قول ہے جو کفار عام طریق پر کہا کرتے تھے۔
Top