Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
اے ایمان والو ! جب تم نماز پڑھنے کو اٹھو تو پہلے اپنے منہ کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھو لیا کرو اور اپنے سروں کا مسخ کرلیا کرو اور اپنے پائوں بھی سخنوں تک دھو لیا کرو اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو تمام جسم کو خوب پاک کو۔
3
اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص جائے ضرور سے فارغ ہو کر آیا ہو یا تم ملے ہو عورتوں سے پھر تم پانی پر قدرت نہ پائو تو ایسی حالت میں تم پاک مٹی کا قصد کرو اور اس مٹی سے اپنے چہروں کا اور اپنے ہاتھوں کا مسخ کرلو اللہ یہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم کو پاک و صاف کرے اور تم پر اپنے احسانات کی تکمیل کر دے تاکہ تم اس کا شکر بجا لائو
1
3
اے ایمان والو ! جب تم نماز پڑھنے کو اٹھو یعنی نماز پڑھنے کا ارادہ کرو اور تم کو وضو نہ ہو تو نماز پڑھنے سے پہلے اپنے چہروں کو دھو لیا کرو یعنی پورے چہرے کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لیا کرو یعنی کہنیاں دھونے میں داخل ہوں اور اپنے سروں پر مسح کرلیا کرو یعنی پانی سے ہاتھ تر کر کے اپنے سروں پر پھیرلیا کرو اور اپنے پائوں ٹخنوں تک دھو لیا کرو یعنی ٹخنے دھونے میں داخل ہوں اور اگر تم جنبی ہو یعنی جنابت کی حالت میں ہو تو تمام جسم کو خوب اچھی طرح پاک کرو۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ اوپر کی آیت میں اپنے انعامات اور احسانات کا ذکر فرمایا تھا احسانات کے لئے یہ ضروری ہے کہ انسان محسن کا شکر بجا لائے یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور اس کے احکام کی تعمیل کرے اسی لئے سب سے اہم عبادت یعنی نماز کے آداب سکھائے کہ جب ہمارے دربار میں حاضر ہوا اور نماز پڑھو تو پاک صاف ہو کر حاضر ہو اس پاک صاف ہونے کی صورت یہ ہے کہ اگر وضو نہ ہو تو وضو کرو وضو کے فرائض یہ ہیں کہ پورے چہرے کا غسل کو کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھوئو سر پر مسح کرو ہاتھ تر کر کے سر پر پھیرو اور ٹخنوں سمیت پائوں دھوئو اسی کے ساتھ غسل جنابت کا حکم دیا یعنی صرف وضو اس وقت کافی ہوگا جب کہ تم جنبی نہ ہو اور اگر تم جنبی بھی ہو تو پھر نماز کے لئے تمام جسم کو پاک کرنا ہوگا اور بدن کے جس جس حصہ پر پانی پہنچایا جاسکتا ہے اس حصہ پر پانی پہنچانا ہوگا چونکہ حضرت حق تعالیٰ نے تمام جسم کو مبالغہ کے ساتھ پاک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس لئے حنفیہ نے کلی کرنا اور ناک میں پانی دینا غسل میں فرض کہا ہے۔ اس آیت کے نزول سے قبل بھی نماز وضو کے ساتھ پڑھی جاتی تھی نبی کریم ﷺ نے کبھی کوئی نماز بغیر وضو کے نہیں پڑھی۔ اسی سابقہ عمل کو قرآن کریم کی تلاوت میں شامل فرمایا ہے۔ جیسا کہ ابن عبداللہ نے فرمایا ہے اور ہوسکتا ہے کہ تمیم کی تمہید کے سلسلے میں وضو کا بیان فرمایا ہو اس آیت میں صرف وضو کے فرائض کا ذکر ہے باقی کلی کرنا، ناک میں پانی دینا، ترتیب کی رعایت کرنا، مسواک کرنا، قبلہ رخ ہو کر وضو کرنا، نیت کرنا، بسم اللہ پڑھ کر وضو کرنا وغیرہ ، یہ امور مسنون اور مستحبات میں داخل ہیں اور ان کی تفصیل کتب فقہ میں مذکور ہے۔ اسی طرح تیسیر میں جو قیوم ہم نے لگائی ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا ہوگا کہ یہ حکم اس کے لئے جو محدث ہو اور اگر پہلے سے وضوہو تو دوبارہ وضو کرنا فرض نہیں۔ نبی کریم ﷺ ہر نماز کے لئے وضو فرماتے تھے لیکن فتح مکہ کے دن آپ ﷺ نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھیں اور حضرت عمر ؓ کے دریافت کرنے پر فرمایا اے عمر ! ؓ میں نے یہ کام قصداً کیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ وضو پر وضو کرنا ضروری نہیں البتہ ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرنا مستحب اور نورانیت کو بڑھانے والا ہے۔ ایک ضعیف حدیث میں آتا ہے کہ وضو پر وضو کرنے والے کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ ارجل کا عطب ایدیکم پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وضو میں پائوں کا دھونا فرض ہے مسح کافی نہ ہوگا جیسا کہ روا فض کا عمل ہے اس مسئلہ کی پوری تفصیل صاحب تفسیر مظہری نے بیان کی ہے اور خوب تحقیق فرمائی ہے البتہ جو شخص خفین پہنے ہئے ہو وہ خفین پر مسح کرسکتا ہے خفین پر مسح کرنے کی میعاد مسافر کیلئے تین دن اور تین راتیں ہیں اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات ہے تمام سر کا مسح کرنا مستحب ہے اور چوتھائی سر کا مسح حنفیہ کے نزدیک فرض ہے کعب ٹخنے کو اور مرفق کہنی کو کہتے ہیں اور یہ دونوں غسل میں شامل ہیں اور محقق یہی ہے کہ غایت مغیا میں داخل ہے اگر کہنیاں یا ٹخنے خشک رہ جائیں گے تو وضو نہ ہوگا۔ وجہ سے مراد ہے پورا چہرہ لمبائی میں پیشانی کے بالوں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور چوڑائی میں ایک کان سے لے کر دوسرے کان تک پیشانی کے بال یعنی سر کے بال اگنے کی جگہ چونکہ وضو اور غسل کے مسائل بیشمار ہیں اس لئے تفصیل فقہ کی کتابوں سے معلوم کرنی چاہئے۔ وضو اگر تمام مستحبات اور آداب کی رعایت سے کیا جائے تو انسان کے تمام صغیرہ گناہ پانی کے قطروں کے ساتھ جھڑ جاتے ہیں حتی کہ آخری قطرہ آخری گناہ لے کر زمین پر گرتا ہے غسل اور وضو میں جن اعضاء کے دھونے کا حکم ہے ان میں کوئی حصہ اگر خشک رہ جائے گا تو وضو اور غسل پورا نہیں ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے کچھ لوگوں کی ایڑیاں خشک دیکھ کر فرمایا تھا۔ ویل الاعقاب من النار یعنی جہنم کی آگ سے ایسی ایڑیوں کی خرابی ہو جو وضو میں خشک رہ جائیں۔ حضرت علی ؓ کا قول مشہور ہے کہ جب سے میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ سنا ہے کہ ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہے تب سے میں نے اپنے سر سے دشمنی کر رکھی ہے یعنی سر پر ذرا بال ہوئے اور میں نے سر منڈا یا کہ کہیں غسل میں کوئی بال خشک نہ رہ جائے حضرت عمر ؓ نے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ ایک شخص نے وضو کیا تو اس کا پائوں ایک ناخن برابر خشک رہ گیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا جا اپنا وضو درست کر کے آ۔ (مسلم) غسل اور وضو کی فرضیت کا بیان کرنے کے بعد اب آگے تمیم کا ذکر ہے چناچہ ارشاد فرماتے ہیں۔ (تسہیل)
1
اور اگر تم بیمار ہو یا حالت سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص پیشاب پاخانے کی ضرورت سے فارغ ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ملے ہو پھر تم ان سب صورتوں میں پانی پر قدرت نہ پائو یعنی یا تو پانی نہ ملے یا ملے مگر اس کا استعمال ضرر رساں ہو تو ان دونوں حالتوں میں تم پاک مٹی کا قصد کرو اور اس پاک مٹی پر ہاتھ مار کر اپنے چہروں پر اور اپنے ہاتھوں پر پھیر لو یعنی ایک دفعہ ہاتھ مار کر چہرے پر اور دوسری دفعہ ہاتھ مار کر کہنیوں پر مسح کرلو اللہ تعالیٰ یہ نہیں چاہتا کہ تم پر کسی قسم کی تنگی کرے اور تم پر کسی قسم کی مشکل ڈالے بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم کو پاک و صاف رکھے اور ظاہری و باطنی پاکیزگی سے تم کو نوازے اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام اور اپنے احسانات کی تکمیل کر دے تاکہ تم اس کا حق مانو اور اس کا شکر بجا لائو۔ (تیسیر) بخاری نے حضرت عائشہ ؓ سے ایک واقعہ نقل کیا ہے وہ فرماتی ہیں ہم کسی سفر سے واپس آ رہے تھے اور مدینہ میں داخل ہونے والے تھے کہ اتفاقاً بیدا میں میرے گلے کا ہار کہیں گرپڑا لوگ اس کو تلاش کرنے لگے نبی ﷺ میری گود میں سر رکھ کر سو گئے حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس آئے اور مجھ پر بگڑنے لگے کہ تو نے ہار کھو کر لوگوں کو روک لیا حضرت ابوبکر ؓ غصہ میں مجھے کچوکے لگانے لگے مگر میں اس خیال سے کہ حضور ﷺ کو تکلیف نہ ہو ضبط کے بیٹھی رہی۔ جب حضور ﷺ بیدار ہوئے تو نماز کا وقت ہوچکا تھا وضو کے لئے پانی تلاش کیا گیا تو پانی نہیں ملا اس پر یہ پوری آیت نازل ہوئی۔ حضرت اسید بن حفیر ؓ نے کہا اے آل ابوبکر ؓ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لئے تمہیں بابرکت بنادیا ہے تم ان کے لئے سر تا پا برکت ہو یعنی تمہارے ہار گم ہونے کی وجہ سے جو تاخیر ہوئی وہ امت کے لئے تخفیف اور رحمت کا موجب بن گئی۔ یہ مضمون سورة نساء میں بھی گذر چکا ہے وہاں شاید غسل کے سلسلے میں ذکر فرمایا ہو اور یہاں وضو اور غسل دونوں کے لئے تمیم کو قائم مقام ظاہر کرنا مقصود ہو۔ (واللہ اعلم) اور یہ جو ہم نے عرض کیا ہے کہ پانی کے حصول یا اس کے استعمال پر قدرت نہ ہو ، اس کا مطلب یہ ہے کہ سفر میں بعض دفعہ دور دور پانی نہیں ملتا یا پانی کے راستہ میں کوئی درندہ یا دشمن حائل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے پانی تک پہونچنا ناممکن ہوجاتا ہے یا ڈول اور رسی نہیں ہوتی اور استعمال نہ کرسکنے کا مطلب یہ ہے کہ بیماری کی وجہ سے یا سخت سردی کی وجہ سے پانی کا استعمال صحت کے لئے مضر ہو یا جدید مرض کے لاحق ہوجانے کا یقین ہو تو ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے پانی کی بجائے مٹی کو اس کا قائم مقام کردیا ہے غائط نرم زمین کو کہتے ہیں چونکہ پیشاب اور پاخانہ کے لئے انسان نرم اور کوئی گڑھا تلاش کرتا ہے اس لئے غائط سے اب پیشاب پاخانہ وغیرہ کی ضروریات کو کنایہ کیا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ضروریات سے فارغ ہو کر آیا ہو اور اس کا وضو ٹوٹ گیا ہو اور وضو کرنے کے لئے پانی کی تلاش ہو یا عورتوں سے قربت کی ہو اور غسل واجب ہوگیا ہو۔ مطلب یہ ہے کہ حدث اصغر ہو یا حدث اکبر ہو، وضو ٹوٹا ہو یا غسل واجب ہوگیا ہو اور رفع حدث کے لئے پانی کی ضرورت ہو پھر پانی پر قدرت نہ پائو سفر کی صورت میں تو پانی میسر نہ آئے اور مرض کی صورت میں پانی کا مضر ہونا یقینی ہو تو ان مجبوریوں کی حالت میں پانی کا کام مٹی سے لے لو اور تمیم کرلو یعنی پاک زمین یا زمین کی جنس سے جو چیز ہو اس پر ہاتھ مار کر ایک دفعہ منہ پر پھیر لو اور دوسری دفعہ ہاتھ مار کر اپنے ہاتھوں پر پھیر لو۔ غرض ! وضو کسی طرح ٹوٹا ہو اور غسل کسی صورت سے واجب ہوا ہو جس میں احتلام، حیض، نفاس، التغائے حنانین کی سب صورتیں داخل ہیں اسی طرح وضو میں تمام نواقض وضو داخل ہیں اور وضو یا غسل کی صورت میں پانی کا حصول یا استعمال ناممکن ہوجائے تو اس رعایت کا اعلان کیا جاتا ہے اور ایسی حالت میں مٹی کو پانی کی جگہ استعمال کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور چونکہ مریض اور مسافر کے لئے یہ رعایت ایک عظیم الشان رعایت تھی۔ اس لئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ منشا نہیں کہ وہ تم پر کوئی تنگی اور فسیق ڈالے اور جب تنگی ڈالنے کا ارادہ نہیں تو ظاہر ہے کہ عدم فسیق کا ارادہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ اس کا منشا یہ ہے کہ تم پر کوئی تنگی اور فسیق نہ رہے اس پر یہ وہم ہوتا تھا کہ اگر اس کا منشا یہ ہے کہ ہم پر کوئی تنگی نہ رہے تو تمام احکام شرعیہ سے سبکدوش کردیتا اس توہم کو لکن سے رفع فرمایا کہ اصل مقصد تو تمہارے ظاہر و باطن کو پاک کرنا ہے اور یہ ظاہر و باطن کی تطہیر بدون احکام شریعہ کے نہیں ہوسکتی اس لئے احکام شرعیہ کا مقرر کرنا تو تطہیر کی غرض سے ضروری ہے۔ ہاں احکام شرعیہ میں زیادہ سے زیادہ سہولت و آسانی کو مدنظر رکھا گیا ہے تاکہ تطہیر بھیجاصل ہوجائے اور کوئی تنگی بھی تم پر واقع نہ ہو جیسے کوئی طبیب حاذق فرمائے کہ مرض کو زائل کرنے کی غرض سے دوا کا تجویز کرنا ضروری ہے تاکہ مرض دور ہوجائے اور تم میں طاقت آجائے۔ ہاں ! تمہارے ساتھ یہ رعایت کی جائے گی کہ دو ایسی تجویز ہوگی جس کے پینے میں تم کو کوئی تکلیف نہ ہوگی سبحان اللہ ! کس قدر شفقت و محبت کا اظہار فرمایا ہے اور اسی مہربانی کو اتمام نعمت سے تعبیر کیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ احکام شرعیہ کی تکمیل اور ظاہر و باطن کی تطہیر کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی نعمت اور اپنے احسانات کا اتمام فرمائے کیونکہ یہی وہ احسانات ہیں جس کی بدولت تم اللہ تعالیٰ کا قرب اور اس کی رضا مندی حاصل کرسکو گے۔ آخر میں ایک محسن کے احسان پر شکر بجا لانے کی تاکید ہے اور شکر بجا لانے کی توقع ظاہر فرمائی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر تم مریض ہو یا مسافر ہو یا کسی وجہ سے وضو ٹوٹ گیا ہو یا غسل واجب ہوگیا ہو اور پانی میسر نہ آئے یا پانی میسر آجائے لیکن اس کا استعمال ضر رساں ہو تو پاک مٹی سے تمیم کرلیا کرو اور اس مٹی پر ہاتھ مار کر ایک دفعہ اپنے چہروں پر پھیر لو اور دوسری دفعہ دونوں ہاتھ مار کر ہاتھ پر پھیر لو اور یہ بات یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کو تم پر تنگی ڈالنا منظور نہیں یعنی یہ منظور ہے کہ تم پر کوئی تنگی نہ رہے اور یہ وہم نہ کرو کہ جب تنگی ڈالنا منظور نہیں تو احکام شرعیہ کا مکلف ہی کیوں بنایا، احکام شرعیہ کا مکلف بنانا تنگی ڈالنے کی وجہ سے نہیں بلکہ ظاہر و باطن کی تطہیر اور پاکیزگی کی وجہ سے ہے اور یہ ظاہر و باطن کی تطہیر کا اہتمام اس لئے ہے کہ نعمت کی تکمیل مقصود ہے اور یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ تم ہمارے احسانات پر شکر بجا لائو اور ہمارے احکام کی تعمیل کرو کیوں کہ اصل مطلوب یہی ہے کلام کو جس خوبی اور مربیانہ انداز میں ادا کیا ہے۔ یہ انہی کی شان کے قابل ہے اب آگے پھر اپنی نعمت و احسانات پر ایک لطیف پیرائے میں توجہ دلاتے ہیں چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top