Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 4
وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ
وَالَّذِينَ : اور جو لوگ يُؤْمِنُونَ : ایمان رکھتے ہیں بِمَا : اس پر جو أُنْزِلَ : نازل کیا گیا إِلَيْکَ : آپ کی طرف وَمَا : اور جو أُنْزِلَ : نازل کیا گیا مِنْ قَبْلِکَ : آپ سے پہلے وَبِالْآخِرَةِ : اور آخرت پر هُمْ يُوقِنُونَ : وہ یقین رکھتے ہیں
اور جو ایمان رکھتے ہیں اس (کتاب) پر جو اتاری گئی آپ کی طرف (اے پیغمبر) اور ان (سب کتابوں) پر بھی جن کو اتارا گیا آپ سے پہلے اور وہ (سچے دل) سے یقین رکھتے ہیں آخرت پر،4
10 " مَااُنْزِلَ اِلَیْکَ " سے مراد اور اس کی عظمت شان : اس سے مراد ہے قرآن حکیم، (محاسن، مدارک، وغیرہ) ۔ سو یہی کتاب حکیم ہے جو اپنی اصلی شکل میں موجود و محفوظ ہے، اور جو گزشتہ تمام آسمانی کتابوں کے اصل اور بنیادی مطالب و مضامین کی محافظ و امین ہے۔ اسی لئے اس کو دوسری جگہ " مُہَیْمِن " یعنی شرائع سابقہ کے اصول و مبادی کی پاسدار و نگہبان قرار دیا گیا ہے، اور صرف یہی وہ آسمانی کتاب ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و عنایت سے ہر طرح کی تحریف و تغییر سے اب تک محفوظ و مامون ہے، اور قیامت تک محفوظ و مامون رہے گی، اور اب سلامتی و نجات صرف اسی سے وابستگی میں محصور و منحصر ہے، اس کے بغیر سلامتی و نجات کی کوئی راہ ممکن نہیں، فَالْحَمْدُ لِلّٰہ اَلَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہ ۔ بہرکیف قرآن حکیم کے نزول کے بعد ہدایت و نجات اس پر ایمان اور اس کی اطاعت و اتباع کے بغیر ممکن نہیں۔ جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " آج اگر موسیٰ اور عیسیٰ خود بھی زندہ ہوتے تو ان کو بھی میری اطاعت و اتباع کے بغیر چارہ نہیں تھا۔ اور قرآن کی شرح اور تفسیر سنت رسول ہے۔ اس لیے قرآن پر ایمان اور اس کی تعلیمات کو ماننے کا لازمی نتیجہ اور قطعی تقاضا سنت رسول کو ماننا اور اس کی پیروی کرنا ہے۔ اور یہی دو بنیادیں ہیں دین متین کی۔ اور اسی پر مدارو انحصار ہے دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح کا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔۔ 1 1 { مَااُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ " } سے مراد ؟ اور اس پر ایمان رکھنے کا مطلب ؟ : یعنی تورات، انجیل اور زبور وغیرہ جملہ آسمانی کتب جو اس سے قبل نازل ہوچکی ہیں، ان پر اجمالی ایمان رکھتے ہیں کہ وہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھیں، اور اپنے اپنے وقتوں میں وہ مشعل راہ، اور ہدایت و نور کا منبع و سرچشمہ تھیں، مگر قرآن حکیم کے آجانے کے بعد وہ سب منسوخ ہوگئیں، کیونکہ یہ اللہ پاک کی طرف سے اس کی مخلوق کے لئے آخری ہدایت نامہ ہے، جو کہ اپنی کامل و مکمل شکل میں موجود ہے، اور جسے قیامت تک کے تمام انسانوں کی ہدایت و راہنمائی کے لئے نازل فرمایا گیا ہے، سو یہی کتاب حکیم ہے جو سب کی جامع اور جملہ آسمانی کتابوں کے اصولی مباحث و مطالب کی امین و پاسدار، اور گزشتہ تمام کتب و صحف کی ناسخ ہے، (معارف القرآن وغیرہ) ۔ سو اب نجات صرف اسی کتاب حکیم کی پیروی و اتباع سے مل سکتی ہے، ورنہ نہیں۔ 12 " اَلآخِرَۃ " سے مراد ؟ اور ایک قادیانی دجل و فریب کا جواب : " اَلآخِرَۃ " مونث ہے " اَلاٰخر " کی، جو کہ ضد ہے " الأول " کی اور یہ صفت ہے " الّدَّار " کی، یعنی " الدَّار الآخرۃ " اور اس کو " آخرہ " اس لئے کہتے ہیں کہ یہ دنیا کے مقابلے میں " آخرہ " ہے، (ابن کثیر، المراغی، المحاسن، الصفوۃ وغیرہ) جیسا کہ قرآن حکیم میں دوسرے مختلف مقامات پر ارشاد فرمایا گیا ہے مثلاً ارشاد ہوتا ہے { وَاِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَہِیَ الْحَیَوَانُ } الایۃ (العنکبوت : 64) ۔ پس اس کی وہ تاویل و تفسیر باطل و مردود ہے جو قادیانی دجالوں نے اپنی مطلب برآری کے لئے کی ہے۔ وَالْعِیَاذ باللَّہ الْعَظِیْمِ ۔ بہرکیف آخرت یعنی قیامت کا ایمان و یقین چونکہ ایک نہایت ہی اہم اور بنیادی عقیدہ ہے، اس لئے اس کو خاص طور پر اور الگ کرکے بیان فرمایا گیا ہے، کہ یہ وہ بنیادی عقیدہ ہے جس سے انسانی زندگی کا رخ ہی بدل جاتا ہے، اور جو لوگ اس کے یقین سے محروم ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ وہ قطعی طور پر صحیح راستے سے محروم اور خائب و خاسر ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللَّہ الْعَظِیْم ۔ چناچہ دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے ۔۔ { وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُوْمِنَوْنَ بالْآخِرَۃ عَن الصِّرَاط لَنَاکِبُوْنَ } ۔۔ " اور بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ قطعی طور پر سیدھی راہ سے ہٹے ہوئے ہیں " (المومنون : 74) مگر عقیدہ آخرت کے اس انقلاب آفریں اثر کے لئے ضروری ہے کہ اس بارے میں محض سرسری ایمان و عقیدہ نہ ہو، بلکہ پکا اور پختہ یقین پایا جاتاہو، اسی لئے یہاں پر ایمان کا نہیں یقین کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ آخرت کے پختہ ایمان و یقین ہی سے انسان کی زندگی میں حقیقی معنوں میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے ۔ اَللّٰہُمَّ زِدْنَا مِنَ الْیَقِیْن بالآخِرَۃ و بما یشرفنا بمرضاتک یا ذا الجلال والاکرام ۔۔
Top