Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 3
اِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا
اِنَّا : بیشک ہم هَدَيْنٰهُ : ہم نے اسے دکھائی السَّبِيْلَ : راہ اِمَّا : خواہ شَاكِرًا : شکر کرنے والا وَّاِمَّا : اور خواہ كَفُوْرًا : ناشکرا
(اور) اسے راستہ بھی دکھایا (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو خواہ ناشکرا
دو راستے : 3 : اِنَّا ھَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ (ہم نے اس کو راستہ بتلایا) ہم نے اس کے سامنے ہدایت کا راستہ عقل و سمع کے دلائل سے واضح کردیا۔ اِمَّا شَاکِرًا (یا تو وہ شکر گزار ہوگیا) ایمان لا کر وَّ اِمَّا کَفُوْرًا (یا نا شکرا ہوگیا) کفر اختیار کر کے۔ یہ دونوں ھدیناہ کی ضمیر سے حال ہیں۔ تقدیر کلام یہ ہے ان شکر اَوْکفر فقد ھدیناہ السبیل فی الحالین اگرچہ وہ شکر اختیار کرے یا کفر ہم نے تو دونوں حالتوں میں اس کی راہنمائی راستہ کی طرف کردی ہے۔ نمبر 2 : السبیل سے حال ہے۔ ہم نے اس کو راستہ کی پہچان کر ادی۔ اس حال میں کہ وہ شکرگزاری والا راستہ ہو یا ناشکری والا۔ اس صورت میں السبیل کی صفت کفرو شکر بطور مجاز بنیں گی۔
Top