Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 3
اِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا
اِنَّا : بیشک ہم هَدَيْنٰهُ : ہم نے اسے دکھائی السَّبِيْلَ : راہ اِمَّا : خواہ شَاكِرًا : شکر کرنے والا وَّاِمَّا : اور خواہ كَفُوْرًا : ناشکرا
(اور) اسے راستہ بھی دکھایا (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو خواہ ناشکرا
(76:3) انا ھدینہ ۔ ھدینا ماضی جمع متکلم ھدایۃ (باب ضرب) مصدر بمعنی ہدایت یاب کرنا۔ راستہ بتادینا۔ ہدایت کرنا۔ بھلائی برائی کے حصول کے فطری راستے بتادینا۔ یہاں اس کا مطلب ہے ہم نے اس کو حق کا راستہ بتادیا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب کا مرجع الانسان ہے۔ السبیل : منصوب بوجہ مفعول ھدینا کے۔ والسبیل الطریق السوی سیدھا راستہ، راہ حق۔ اما شاکرا واما کفورا : اما بمعنی اگر ، یا۔ شاکر اشکر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر۔ شکر گراز، احسان مند۔ کفورا۔ کفران مصدر سے مبالغہ کا صیغہ واحد مذکر۔ بڑا ناشکرا۔ بڑا احسان فراموش۔ شاکرا اور کفورا کے متعدد اقوال ہیں :۔ (1) دونوں ہ ضمیر مفعول واحد مذکر سے حال ہیں ۔ (2) کلام یوں ہے : انا ھدینہ السبیل لیکون اما شاکرا واما کفورا۔ ہم نے اس کو راہ حق بتادی اب چاہے وہ شکر گزار بنے یا چاہے احسان فراموش بنے۔ عربی میں کہتے ہیں :۔ قد نصحت نک ان شئت فاقیل وان شئت فاترک میں نے تجھے نصیحت کردی ہے اب چاہے قبول کر یا چھوڑ دے۔ (3) اما مرکب ہے ان شرطیہ اور ما زائدہ سے۔ ای بینا لہ الطریق ان شکر وان کفر۔ ہم نے اس کو سیدھا راستہ بتادیا ہے اگر وہ شکر گزار ہوتا ہے وہ انکار کرتا ہے (یہ اس کی مرضی ہے) ۔
Top