Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 2
اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ١ۖۗ نَّبْتَلِیْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّا خَلَقْنَا : بیشک ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے اَمْشَاجٍ ڰ : مخلوط نَّبْتَلِيْهِ : ہم اسے آزمائیں فَجَعَلْنٰهُ : توہم نے اسے بنایا سَمِيْعًۢا : سنتا بَصِيْرًا : دیکھتا
ہم نے انسان کو نطفہ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا
2 : اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ (ہم نے اس کو پیدا کیا) اولاد آدم۔ ایک قول یہ ہے اول بھی انسان سے مراد اولاد آدم ہے۔ اور حین من الدھر سے اس صورت میں مراد اس کا ماں کے پیٹ میں ٹھہرنے کا زمانہ ہے۔ یہاں تک کہ وہ لوگوں میں قابل ذکر شئی بن گیا۔ مِنْ نُّطْفَۃٍ اَمْشَاجٍ (ملے جلے نطفے سے) یہ صفت ہے نمبر 2۔ اس سے بدل ہے۔ یعنی نطفہ سے جیسا کہ من نطفۃ ] النحل : 4[ اس میں دونوں پانی مل گئے۔ اور مشج اور مزج کا ایک معنی ہوا۔ اور نطفۃ امشاج یہ بُرمَۃُ اعشارٌ (پتھر کی دیگ جس کو دس آدمی اٹھائیں) کی طرح ہے۔ یہ لفظ مفرد ہے جمع نہیں اسی لئے یہ مفرد کی صفت واقع ہوا ہے۔ نَّبْتَلِیْہِ (اس طور پر ہے کہ ہم اس کو مکلف بنائیں) یہ حال ہے۔ یعنی ہم نے اس کو پیدا کیا اس حال میں کہ ہم امرو نہی سے اس کو آزمانے کا ارادہ کرنے والے تھے۔ فَجَعَلْنٰہُ سَمِیْعًام بَصِیْرًا (تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا) آنکھوں، کانوں والا بنایا۔
Top