Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 8
اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَتٰٓى : آپہنچا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ : سو اس کی جلدی نہ کرو سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک بناتے ہیں
اللہ کا حکم آپہنچا تو اب اس میں جلدی نہ مچاؤ،1۔ پاک اور برتر ہے وہ (اللہ) شرک سے جو یہ (لوگ) کرتے رہتے ہیں،2۔
1۔ (اے منکرو ! ) منکرین بار بار شرارت وطعن کی راہ سے کہا کرتے تھے کہ عذاب الہی اگر فی الواقع کوئی چیز ہے، تو آکیوں نہیں جاتا، اس میں آخر اتنی دیر کیوں لگ رہی ہے ؟ جواب اسی کا ارشاد ہورہا ہے۔ (آیت) ” امر اللہ “۔ یعنی سزائے کفر وشرک کا حکم الہی۔۔ مراد عذاب دنیوی بھی ہوسکتا ہے اور عذاب قیامت بھی، قریب تو دونوں ہی عذاب آچکے۔ ذلک وعید من اللہ لاھل الشرک بہ اخبرھم ان الساعۃ قدقربت وان عذابھم قد حضر اجلہ فدنا (ابن جریر) ھو تھدید من اللہ اھل الکفر بہ وبرسولہ واعلام منہ لھم قریب العذاب منھم والھلاک (ابن جریر) فالمراد بہ علی قول الجمھور یوم القیامۃ (روح) وعن ابن جریح تفسیر بنزول العذاب فقط فقال المراد بالامر ھنا ما وعدہ اللہ تعالیٰ نبیہ ﷺ من النصر والظفر علی الاعداء والانتقام منھم بالقتل والسبی ونھب الاموال والاستیلاء علی المنازل والدیار (روح) 2۔ اس کی ذات بھی منزہ اور اس کی صفات بھی ارفع ان تمام نالائق امور سے جو اہل شرک وجاہلیت اس کی جانب منسوب کرتے رہتے ہیں۔
Top