Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 23
قَالَ رَجُلٰنِ مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَیْهِمُ الْبَابَ١ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ١ۚ۬ وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
قَالَ : کہا رَجُلٰنِ : دو آدمی مِنَ الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے جو يَخَافُوْنَ : ڈرنے والے اَنْعَمَ اللّٰهُ : اللہ نے انعام کیا تھا عَلَيْهِمَا : ان دونوں پر ادْخُلُوْاعَلَيْهِمُ : تم داخل ہو ان پر (حملہ کردو) الْبَابَ : دروازہ فَاِذَا : پس جب دَخَلْتُمُوْهُ : تم داخل ہوگے اس میں فَاِنَّكُمْ : تو تم غٰلِبُوْنَ : غالب اؤ گے وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَتَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ رکھو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
(اس پر) وہ وہ آدمی جو (اللہ سے) ڈرنے ولوں میں تھے (اور) ان دونوں پر اللہ کا فضل تھا بولے،98 ۔ تم ان پر چڑھائی کرکے شہر کے دروازہ تک تو چلو، سو جس وقت تم دروازہ میں قدم رکھو گے اسی وقت غالب آجاؤ گے اور اللہ ہی پر بھروسہ رکھو اگر تم ایمان رکھتے ہو،99 ۔
98 ۔ (ان کم ہمتوں کو حوصلہ دلانے کے لیے) (آیت) ”۔ رجلن “۔ ان میں سے ایک کا نام یوشع بن نون تھا۔ اور دوسرے کا کالب بن یوقنا۔ یوشع سردار تھے قبیلہ بنی افرائیم کے اور کالب قبیلہ بنی یہودا کے۔ (آیت) ” من الذین یخافون “۔ یعنی وہ لوگ جن میں خوف خدا تھا۔ جن کے دلوں میں تقوی الہی اور خشیت تھی، ای یخافون اللہ سبحانہ ویتقونہ (بیضاوی) کانہ قیل رجلان من المتقین (کشاف) (آیت) ” انعم اللہ علیہما “۔ اللہ کا فضل وانعام اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ انہیں حق گوئی پرستی کی توفیق دی اور وہ شوکت کفار سے مرعوب نہ ہوئے۔ ای بالیقین والصلاح (قرطبی) موسیٰ (علیہ السلام) نے جیسا کہ ہر دانشمند فوجی لیڈر کو ایسے موقع پر کرنا چاہیے کیا یہ تھا، کہ فلسطین پر فوج کشی سے قبل اپنی قوم کے ہر ہر قبیلہ سے اس کے لیڈر کو چن کر، کل 12 معززین وشرفاء کو ملک کے متعلق تحقیق حال کے لیے یا بہ اصطلاح توریت ” جاسوسی “ کے لیے آگے روانہ کردیا۔ ان میں سے دس نے آکر یہ مبالغہ آمیز رپورٹ دی، کہ غنیم بہت ہی طاقتور ہے، اس سے مقابلہ کرنا اپنی جان کھونا ہے، باقی دو نے اس کے برعکس ہمت افزا باتیں بیان کیں توریت کے بیانات اس موقع پر بھی حسب معمول بڑے طویل ہیں۔ تاہم کچھ اقتباسات تو بہرحال قابل نقل ہیں :۔ ” پھر خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) کو خطاب کرکے فرمایا کہ تو لوگوں کو بھیج تاکہ کنعان کی زمین کی جو میں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں، جاسوسی کریں ایک ایک مرد اس کے آبائی فرقہ میں سے جو اس میں سردار ہے، بھیج دے، چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے خداوند کے ارشاد کے موافق دشت فاران سے ان کو بھیجا۔ وہ سب لوگ بنی اسرائیل کے سردار تھے اور ان کے نام یہ ہیں۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں بھیجا کہ زمین میں کنعان کی جاسوسی کریں۔ اور اس زمین کو دیکھو کہ کیسی ہے۔ وہ لوگ جو وہاں کے بسنے والے ہیں، کیسے ہی، زور آور ہیں یا کمزور۔ تھوڑے ہیں یا بہت۔ اور وہ زمین جس میں وہ رہتے ہیں کیسی ہے، اچھی ہے کہ بری اور وہ شہر جن میں وہ بستے ہیں کیسے ہیں خیموں میں ہیں یا قلعوں میں۔ اور زمین کیسی ہے، جید یا بنجر، اس میں درخت ہیں یا نہیں “۔ (گنتی۔ 13: 1 ۔ 20) ” وہ لوگ چڑھے اور زمین کی جاسوسی دشت سین سے حوب تک جو حمات کے راستہ میں ہے کی۔۔ وہ چالیس دن کے بعد اس زمین کی جاسوسی کرکے پھرے “۔ (گنتی۔ 13:2 1 ۔ 25) انہوں نے آکر جو کچھ کہا، وہ حاشیہ نمبر 96 میں نقل ہوچکا۔ 99 ۔ ان لوگوں نے ایک بڑی گہری اور عارفانہ حقیقت بیان کردی، کہ اصل امتحان تو حضرت حق کے ہاں بس عزم وہمت ہی کا ہوتا ہے۔ باقی نتائج میں برکت تو از خود پید اہوجاتی ہے۔ توریت میں اس مقام کی منظر کشی یوں کی ہے :۔” تب کالب نے موسیٰ کے حضور لوگوں کو چپ کروایا اور کہا کہ البتہ ہم لوگ چڑھیں گے اور ملک پالیں گے، کیونکہ ہمیں بلاشبہ اس کے لینے کا زور ہے “۔ (گنتی۔ 13:30) ” اور نون کے بیٹے یشوع اور یفنہ کے بیٹے کالب نے جو اس زمین کی جاسوسی کرنے والوں میں سے تھے، اپنے کپڑے پھاڑے اور انہوں نے بنی اسرائیل کی ساری جماعت کو کہا، وہ زمین جس پر ہمارا گزر اس کی جاسوسی کے لیے ہوا نہایت خوب زمین ہے۔ اگر خدا ہم سے راضی ہے تو ہم کو اس زمین پر لے جائے گا اور یہ زمین جس پر دودھ اور شہد بہہ رہا ہے۔ ہم کو عنایت کرے گا۔ مگر تم خداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ تم اس زمین کے لوگوں سے ڈرو، وہ تو ہماری خوراک ہیں۔ ان کا سایہ ان سے جاچکا ہے پر خداوند ہمارے ساتھ ہے۔ ان کا خوف نہ کرو۔ تب ساری جماعت نے چاہا کہ ان پر پتھراؤ کرے “۔ (گنتی۔ 14:6 ۔ 9)
Top