Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 56
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَهْوَآءَكُمْ١ۙ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ
قُلْ : کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں نُهِيْتُ : مجھے روکا گیا ہے اَنْ اَعْبُدَ : کہ میں بندگی کروں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا قُلْ : کہ دیں لَّآ اَتَّبِعُ : میں پیروی نہیں کرتا اَهْوَآءَكُمْ : تمہاری خواہشات قَدْ ضَلَلْتُ : بیشک میں بہک جاؤں گا اِذًا : اس صورت میں وَّمَآ اَنَا : اور میں نہیں مِنَ : سے الْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے رہتے ہو آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہ کروں گا، ورنہ میں بھی بےراہ ہوجاؤں گا، اور راہ پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا،85 ۔
85 ۔ آیت سے خدائی قانون کی ہر جہتی ہمی گیری اور اس کے مقابلہ میں بندوں کی عقل آرائیوں کی انتہائی پستی وگندگی دونوں پر یکساں روشنی پڑجاتی ہے رسول جو پاک نفسوں اور قدسی سرشتوں کے سردار ہیں، ان تک کی زبان سے کہلوایا جارہا ہے کہ تمہارے قاعدے اور ضابطے، تمہاری عبادتیں اور پوجا پاٹ اس درجہ گندے ہیں کہ میں ان کی پیروی کرنے لگوں تو اپنے مرتبہ سے کہیں گرجاؤں اور خود میرا شمار گمراہوں میں ہونے لگے۔ (آیت) ” الذین تدعون من دون اللہ “۔ یعنی تمہارے خود ساختہ اور تراشیدہ معبود۔ ای تدعونھم فی امھات امورکم علی جھۃ العبادۃ اراد بذلک الاصنام (قرطبی) (آیت) ” اھوآء کم “۔ ھوی کا لفظ بہت عام ہے وحی الہی کے مقابلہ میں جو بھی ” عقل آرائی “ کام میں لائی جائے گی، اس کا شمارہوائے نفس میں ہوگا۔
Top