بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًاؕٚ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْزَلَ : نازل کی عَلٰي عَبْدِهِ : اپنے بندہ پر الْكِتٰبَ : کتاب (قرآن) وَلَمْ يَجْعَلْ : اور نہ رکھی لَّهٗ : اس میں عِوَجًا : کوئی کجی
سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمدﷺ) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی (اور پیچیدگی) نہ رکھی
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلٰي عَبْدِهِ الْكِتٰبَ : تعریف ہے اس اللہ کو جس نے اپنے (خاص) بندے پر قرآن مجید اتارا۔ قرآن اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے یہ بندوں کو تکمیل انسانیت کا راستہ بتاتا ہے ‘ معاش و معاد کو درست کرنے والی تعلیم دیتا ہے اور اللہ ہی نے بندوں کو یہ نعمت عطا فرمائی ہے اس لئے اس نے انعام قرآن کا ذکر کر کے خود اپنی ثناء کی اور اس میں بندوں کو حمد خداوندی کرنے کی (درپردہ) تعلیم بھی دے دی۔ وَلَمْ يَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًا : اور اس میں ذرا بھی کجی نہیں رکھی 1 ؂۔ معانی میں کجی کو عوج بکسر عین اور خارجی چیزوں کی کجی کو عوج بفتح عین کہا جاتا ہے فِی رَأیِہٖ عِوَجٌاور فِی عَصَاہُ عِوَجٌبولا جاتا ہے ‘ مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید کے نہ الفاظ میں کوئی خرابی اور اختلال ہے ‘ نہ معانی میں کوئی تعارض و اختلاف ‘ نہ اللہ کی طرف دعوت دینے میں کسی جگہ مقصد سے انحراف ہے ‘ نہ کسی آیت میں حکمت و مصلحت سے خروج۔ حضرت ابن عباس ؓ نے آیت قرآنًا عَرَبِیًِا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍکی تفسیر میں غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ کا ترجمہ غیر مخلوق کیا ہے اس تفسیر کی روشنی میں بعض علماء نے لَمْ یَجْعَلْ لَہٗ عِوَجًا کا ترجمہ اور مرادی معنی یہ بیان کیا کہ اللہ نے قرآن کو مخلوق نہیں کیا ‘ یعنی قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں ہے۔
Top