Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 110
كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ١ؕ وَ لَوْ اٰمَنَ اَهْلُ الْكِتٰبِ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَكْثَرُهُمُ الْفٰسِقُوْنَ
كُنْتُمْ
: تم ہو
خَيْرَ
: بہترین
اُمَّةٍ
: امت
اُخْرِجَتْ
: بھیجی گئی
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
تَاْمُرُوْنَ
: تم حکم کرتے ہو
بِالْمَعْرُوْفِ
: اچھے کاموں کا
وَتَنْهَوْنَ
: اور منع کرتے ہو
عَنِ
: سے
الْمُنْكَرِ
: برے کام
وَتُؤْمِنُوْنَ
: اور ایمان لاتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَلَوْ
: اور اگر
اٰمَنَ
: ایمان لے آتے
اَھْلُ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
لَكَانَ
: تو تھا
خَيْرًا
: بہتر
لَّھُمْ
: ان کے لیے
مِنْھُمُ
: ان سے
الْمُؤْمِنُوْنَ
: ایمان والے
وَ اَكْثَرُھُمُ
: اور ان کے اکثر
الْفٰسِقُوْنَ
: نافرمان
(مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں
کنتم خیر امۃ بغوی نے عکرمہ کا بیان نقل کیا ہے کہ مالک بن الضیف اور وہب بن یہود یہودی تھے ان دونوں نے حضرت ابن مسعود اور حضرت معاذ بن جبل اور حضرت سالم مولی ابی حذیفہ سے کہا ہم تم سے افضل ہیں اور ہمارا مذہب اس دین سے بہتر ہے جس کی دعوت تم ہم کو دیتے ہو۔ اس پر مندرجہ آیت نازل ہوئی خیر کی اضافت امت کی جانب اضافت صفت الی الموصوف ہے (یعنی واقع میں معنی کے لحاظ سے خیر صفت اور امت موصوف ہے) ۔ ایک شبہ کنتم ماضی کا صیغہ ہے یعنی ماضی میں تم بہترین امت تھے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب بہترین نہیں رہے نہ آئندہ بہترین رہنے کی کوئی صراحت ہے۔ جواب بیشک کان ماضی ہے جو زمانہ ماضی میں کسی چیز کے ثبوت پر دلالت کررہا ہے لیکن اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ثبوت ماضی منقطع ہوگیا یا آئندہ منقطع ہوجائے گا اس کی تعیین تو خارجی قرینہ سے ہی ہوتی ہے (جیسے زید نے اگر سیر ہو کر کھانا کھالیا ہو اور کوئی کہے کہ زید دو گھنٹے پہلے بھوکا تھا یہاں قرینہ موجود ہے کہ زید اس وقت بھوکا نہیں ہے بھوک کا زمانہ ختم ہوگیا اگر انقطاع ماضی یا انقطاع مستقبل کا خارجی قرینہ موجود نہ ہو تو استمرار ہی سمجھا جائے گا جیسے) اللہ نے فرمایا ہے : وَ کَان اللہ غفورًا رَحیما (یعنی اللہ کا غفور و رحیم ہونا کسی خاص زمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں۔ اگرچہ اس جگہ یہی کان صیغہ ماضی موجود ہے) پس کنتم خیر امۃ کی آیت دلالت کر رہی ہے کہ وہ ماضی میں بھی بہترین تھے اور وقت خطاب میں بہترین ہیں اور آئندہ بھی بہترین ہوں گے۔ جس طرح آیت : تامرون بالمعروف۔۔ میں (مضارع کے صیغے استعمال کئے ہیں جو حال اور مستقبل دونوں پر دلالت کرتے ہیں) یہ بھی احتمال ہے کہ امت اسلامیہ کے خیرالامم ہونے سے مراد یہ ہو کہ تم علم الٰہی میں خیر الا مم تھے یا ذکر کے وقت گذشتہ اقوام میں خیر الامم تھے۔ اخرجت وہ بہترین امت جو ظاہر کی گئی (عدم سے وجود میں لائی گئی) اور پیدا کی گئی ہے کنتم کے مخاطب یا تو صحابہ ہیں بروایت ضحاک جویبر نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : کہکنتم خیر امۃ ہمارے اولین کے لیے ہے پچھلوں کے لیے نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے رسول اللہ کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی۔ حضرت عمر نے فرمایا : اگر اللہ چاہتا تو بجائے کنتم کے انتم فرماتا لیکن اس نے کنتم صرف صحابہ کے لیے اور ان لوگوں کے لیے جنہوں نے صحابیوں کی طرح کام کئے فرمایا، یا مخاطب عام امت محمدیہ ہے دونوں مضمون نصوص سے ثابت ہیں اور یہی اجماع امت کا فیصلہ ہے کیونکہ امت اسلامیہ تمام امتوں سے افضل ہے اور امت اسلامیہ میں قرن صحابہ افضل ہے۔ 5 5 1 ا اللہ نے فرمایا ہے : وَ لَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُھَا عِبَادِیَ الصَّالِحُوْنَ ۔ دوسری آیت ہے : ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا۔۔ اور رسول اللہ نے ارشاد فرمایا ہے : جب تک میں داخل نہ ہوجاؤ جنت میں داخلہ انبیاء کے لیے حرام کردیا گیا ہے اور جب تک میری امت داخل نہ ہوجائے دوسری امتوں کے لیے جنت میں داخلہ حرام کردیا گیا ہے 2 ۔ طبرانی کی مرفوع روایت حضرت ابن عباس ؓ سے ہے کہ جنت تمام امتوں کے لیے حرام کردی گئی ہے تاوقتیکہ میں اور میری امت یکے بعد دیگرے اس میں داخل نہ ہوجائیں۔ امام احمد اور بزار اور طبرانی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت جابر کی روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : مجھے یقینی امید ہے کہ جنہوں نے میری پیروی کی وہ (کل) جنت والوں کے ایک چوتھائی ہوں گے پھر فرمایا : مجھے امید ہے کہ وہ (میرے پیرو) اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہوں گے اور پھر فرمایا : مجھے امید ہے کہ وہ آدھے ہوں گے۔ ترمذی نے بسند حسن اور حاکم نے بسند صحیح بیان کیا ہے کہ اہل جنت کی 20 1 قطاریں ہوں گی جن میں اسّی امت کی اور باقی دوسری امتوں کی ہوں گی۔ طبرانی نے بھی ایسا ہی نقل کیا ہے اس حدیث کے راوی حضرت ابو موسیٰ ، حضرت ابن عباس، حضرت معاویہ بن جندہ اور حضرت ابن مسعود (رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین) ہیں۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : تم سترّ امتوں کا تتمہ ہو اور سب سے بہتر ہو اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والے ہو۔ یہ حدیث بہز بن حکیم کے دادا کی روایت سے ابن ماجہ اور دارمی نے بیان کی ہے اور ترمذی نے اس کو حسن کہا ہے اور بغوی نے حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے بھی اس کو بیان کیا ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا : میری امت کی مثال ایسی ہے جیسے بارش کہ معلوم نہیں اس کا ابتدائی حصہ بہتر ہے یا آخری حصہ۔ یہ حدیث ترمذی نے حضرت انس اور حضرت جعفر بن محمد کے دادا کی روایت سے بیان کی ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ نے معاف فرما دی میری امت کے لیے بھول چوک اور وہ گناہ جس پر اس کو مجبور کیا گیا ہو۔ یہ حدیث بیہقی اور ابن ماجہ نے بیان کی ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا : بہترین لوگ میرے دور کے ہیں پھر وہ لوگ ہیں جو ان سے متصل ہوں گے اس کے بعد وہ لوگ ہیں جو ان کے بعد ہوں گے پھر ایسے لوگ آئیں گے جن میں سے بعض کی شہادت قسم سے پہلے اور قسم شہادت سے پہلے ہوگی 1 ۔ یہ حدیث حضرت ابن مسعود کی روایت سے شیخین اور ترمذی اور احمد اور طبرانی نے بیان کی ہے اور ایسی ہی حدیث مسلم نے حضرت عائشہ کی روایت سے اور ترمذی و حاکم نے حضرت عمران بن حصین کی روایت سے بیان کی ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا : میرے اصحاب کو گالی نہ دو کیونکہ تم میں سے اگر کوئی (کوہ) احد کے برابر سونا راہ خدا میں خرچ کرے گا تو ان کے سیر بھر بلکہ آدھے سیر (خرچ کرنے کے درجہ) کو بھی نہیں پہنچے گا یہ حدیث شیخین نے حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے بیان کی ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا : میرے صحابہ میں سے جو کوئی کسی زمین میں مرے گا قیامت کے دن وہ ان لوگوں کے (یعنی اس زمین والوں کے) لیے قائد اور نور راہ بنا کر اٹھایا جائے گا۔ للناس لوگوں کے لیے اس لفظ کا تعلق خیر سے ہے یعنی تم لوگوں کے لیے خیر ہو حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا لوگوں کے لیے سب لوگوں سے زیادہ بہتر ہو کہ وہ زنجیروں میں بندھے آتے ہیں اور تم ان کو اسلام میں داخل کرلیتے ہو۔ میں کہتا ہوں کہ گذشتہ اقوام سے زیادہ اس امت کے مبلغین و مرشدین کی ہدایت میں اثر ہے کہ لوگوں کو کھینچ کر اللہ کی طرف لے جاتے ہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ قطب الارشاد اور شاہ ولایت تھے گذشتہ امتوں میں سے کوئی بھی آپ کی روحانی وساطت کے بغیر درجہ ولایت تک نہیں پہنچ سکا پھر آپ کی اولاد میں سے ائمہ کرام اس منصب پر فائز ہوئے جن کا سلسلہ امام حسن عسکری اور حضرت شیخ عبد القادر جیلانی تک مسلسل پہنچا اسی لیے حضرت شیخ جیلانی نے فرمایا : و وقتی قبل قلبی قد صفالی آپ اس منصب پر قیامت تک فائز رہیں گے اسی لیے آپ (رح) نے فرمایا تھا : افلت شموس الاولین و شمسنا۔ ابدًا علی افق العلی لا تغرب پہلے لوگوں کے سورج چھپ گئے اور ہمارا سورج ہمیشہ بلندی پر رہے گا کبھی غروب نہ ہوگا بعض لوگوں کے نزدیک للناس کا تعلق اخرجت سے ہے یعنی لوگوں کے لیے تم کو پیدا کیا گیا ہے۔ تامرون بالمعروف و نتھون عن المنکر یہ مستقل جملہ امت کی فضیلت کے بیان کے لیے لایا گیا ہے یا پور اجملہ امۃٍ کی صفت ہے یعنی جو امتیں ان صفات کی حامل تھیں ان سب سے تم افضل ہو۔ و تو منون باللہ یعنی تم نیکی کا حکم دیتے ہو بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو ایمان باللہ سے مراد بعض علماء کے نزدیک ہر اس چیز پر ایمان لانا ہے جس پر ایمان لانا ضروری 1 ہے کیونکہ ایسا ہی ایمان قابل اعتبار ہے 2 باوجودیکہ اہل کتاب 3 اللہ پر ایمان رکھتے تھے پھر بھی اللہ نے ان کے متعلق فرمایا : وَلَوْ اٰمَنَ اَھْلُ الکِتَابِ ۔۔. حضرت طلحہ بن عبید اللہ کی روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : کیا تم واقف ہو کہ اللہ واحد پر ایمان لانا کیا (معنی رکھتا) ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بخوبی واقف ہے فرمایا : (ایمان باللہ ہے) لا الٰہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی شہادت دینا اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ دینا۔ (شیخین فی الصحیحین) سوال ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایمان باللہ کا ذکر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے پہلے کیا جاتا کیونکہ ایمان کا درجہ مقدم ہے اعمال خیر ایمان پر مبنی ہیں لیکن آیت میں ایمان کا ذکر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے بعد کیا گیا۔ جواب اس تقدیم تاخیر سے اس امر پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ایمان باللہ اور تصدیق قلبی کے ساتھ کرتے ہیں دکھاوے کے لیے نہیں کرتے گویا تو منون باللہ امر بالمعروف کی خصوصی شرط ہے یا مؤخر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آئندہ جملہ کے ساتھ ارتباط ہوجائے۔ وَلَو امن اھل الکتاب یعنی تمہاری طرح تمام اہل کتاب ایمان لے آتے۔ لکان خیرا لھم تو ان کے لیے بہتر ہوتا کیونکہ اس وقت ان کا شمول بھی خیر الامم میں ہوجاتا ہے۔ میں کہتا ہوں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایمان باللہ سے مراد ہو حقیقی ایمان یعنی دل کو ماسوا کے خیال سے پاک اور نفس کو بری خصلتوں سے صاف کرنا اور اسی خاص محبت کو دل میں جمانا جس میں کسی ذاتی غرض کی آمیزش نہ ہو نہ دنیوی لالچ ہو نہ دینی۔ منھم المومنون اہل کتاب میں سے کچھ لوگ قابل اعتبار ایمان رکھتے ہیں جیسے حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ وغیرہ و اکثرھم الفاسقون اور ان میں اکثر ایمان سے خارج ہیں۔ یہ جملہ سابق (وَلَو اٰمَنَ اھل الکتاب) کا بیان ہے کیونکہ جملہ سابقہ میں تمام اہل کتاب کا ایمان لانا مراد ہے اور موجود بعض کا ایمان ہے اکثر کافر ہیں۔ و لو امن اھل الکتاب سے ان اہل کتاب کو بد گمانی پیدا ہوسکتی تھی جو سچے دل سے مسلمان ہوگئے تھے 4 اس بد گمانی کو دفع کرنے کے لیے منھم المؤمنون فرمادیا۔
Top