Mazhar-ul-Quran - Al-Insaan : 2
اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ١ۖۗ نَّبْتَلِیْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّا خَلَقْنَا : بیشک ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے اَمْشَاجٍ ڰ : مخلوط نَّبْتَلِيْهِ : ہم اسے آزمائیں فَجَعَلْنٰهُ : توہم نے اسے بنایا سَمِيْعًۢا : سنتا بَصِيْرًا : دیکھتا
بیشک1 ہم نے آدمی کو (مرد و عورت کے) مخلوط نطفہ سے پیدا کیا کہ اسے جانچیں، پس2 ہم نے اس کو سنتا دیکھتا (سمجھتا) کردیا۔
(ف 1) فرمایا کہ ہم نے انسان کو پیدا کیا اور مرد اور عورت دونوں کی منی سے کیونکہ عورت کی منی بھی اندر ہی اندر عورت کے رحم میں گرتی ہے پھر کبھی فم رحم سے خارج ہوکرضائع ہوجاتی ہے اور کبھی اندر ہی رہ جاتی ہے یامخلوط کے معنی یہ ہیں کہ نطفہ جن غذاؤں کا خلاصہ ہے وہ مختلف چیزوں سے مرکب ہوتی ہے غرض اس کو ایسے نطفہ سے پیدا کیا ہے جو اجزا مختلفہ سے مرکب ہے۔ (ف 2) یعنی آدمی کا بنانا اس غرض سے تھا کہ اس کو احکام کا مکلف اور امرونہی کا مخاطب بناکرامتحان لیاجائے اور دیکھاجائے کہ کہاں تک رب کے احکام کی تعمیل میں وفاداری دکھلاتا ہے اسی لیے اس کو سننے دیکھنے اور سمجھنے کی وہ قوتیں دی گئیں جن پر تکلیف شرعی کا مدار ہے۔
Top