Al-Qurtubi - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی بیشک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے
اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ (اللہ تعالیٰ منتخب کرلیتا ہے) چنائو کرلیتا ہے۔ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا (ملائکہ میں سے رسولوں کا) جیسے جبرئیل، میکائیل، اسرافیل ( علیہ السلام) ۔ وَّ مِنَ النَّاسِ (اور انسانوں میں سے) رسول جیسے ابراہیم و موسیٰ و عیسٰی و محمد ﷺ وغیر ہم الصلاۃ والسلام۔ یہ درحقیقت اس بات کی تردید ہے جس کا انہوں نے انکار کیا تھا کہ رسول انسانوں میں سے نہیں ہوسکتا۔ اور اس میں یہ بھی بیان فرمایا کہ رسولوں کی دو قسمیں ہیں۔ نمبر 1۔ فرشتے۔ نمبر 2۔ انسان دوسرا قول یہ ہے کہ اسوقت نازل ہوئی جب کفار نے کہا : اء نزل علیہ الذکر من بیننا ] ص : 8[ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ (بیشک اللہ تعالیٰ ان کی باتوں کو سننے والے ہیں۔ ) بَصِیْرٌ (دیکھنے والے ہیں) اس کو جس کو اس نے اپنے پیغامات کے لیے منتخب کرنا ہے۔ یا رسولوں کے اقوال کو سننے والے ہیں۔ جس کو عقلیں قبول کرتی ہیں۔ بصیرؔ وہ دیکھنے والے ہیں امتوں کے حالات کو قبولیت وردّ کے سلسلہ میں۔
Top