Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 89
وَ زَكَرِیَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَۚۖ
وَزَكَرِيَّآ : اور زکریا اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب رَبِّ : اے میرے رب لَا تَذَرْنِيْ : نہ چھوڑ مجھے فَرْدًا : اکیلا وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہتر الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور زکریا کو یاد کرو جب انھوں نے اپنے رب کو پکارا کہ اے رب تو مجھے تنہا نہ چھوڑ اور تو بہترین وارث ہے۔
وَزَکَرِیَّـآ اِذْ نَادٰی رَبَّـہٗ رَبِّ لاَ تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُالْوٰرِثِیْنَ ۔ (الانبیاء : 89) (اور زکریا کو یاد کرو جب انھوں نے اپنے رب کو پکارا کہ اے رب تو مجھے تنہا نہ چھوڑ اور تو بہترین وارث ہے۔ ) حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا کی قبولیت حضرت زکریا (علیہ السلام) کی سرگزشت تفصیل سے سورة مریم میں گزر چکی ہے۔ انھوں نے بھی نہایت مایوس کن حالات میں اللہ تعالیٰ سے اولاد کے لیے دعا کی تھی جبکہ آپ ( علیہ السلام) کی عمر باپ بننے کی عمر سے گزر چکی تھی۔ سر ہلنے لگا تھا اور بیوی بانجھ ہوچکی تھی۔ آپ ( علیہ السلام) تیزی سے آخری منزل کی طرف بڑھ رہے تھے لیکن فکر اس بات کی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے دین کا جو چراغ جلائے رکھنے کی مجھے توفیق دی ہے میرے اعزا و اقرباء سب نااہل اور دین سے بیگانہ ہیں۔ ان میں کوئی ایک بھی اس ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں اور میرا اپنا کوئی بیٹا نہیں جس سے میں اس ذمہ داری کو ادا کرنے کی امید کرسکوں۔ الٰہی تو سب کچھ جاننے والا ہے۔ اپنے خاص فضل و کرم سے مجھے تنہا نہ چھوڑ اور مجھے بیٹا عطا فرما۔ یہ میں جانتا ہوں کہ تیرے دین کا کام میری ذات یا میری اولاد کا محتاج نہیں۔ تو اپنے دین کا خود بہترین وارث ہے لیکن میں تو یہ دعا اس لیے کر رہا ہوں کہ تیرے دین کی خدمت کی جو سعادت میرے خاندان کو حاصل رہی ہے اس سے یہ خاندان محروم نہ ہوجائے۔
Top