Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 16
وَ اِبْرٰهِیْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اتَّقُوْهُ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهِ : اپنی قوم کو اعْبُدُوا : اتم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَاتَّقُوْهُ : اور اس سے ڈرو ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ لَّكُمْ : بہتر تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے ہو
اور ہم نے ابراہیم کو بھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو توحید کی دعوت دینا اور اللہ تعالیٰ سے رزق طلب کرنے اور اس کا شکر ادا کرنے کی تلقین فرمانا ان آیات میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بعثت اور رسالت کا اور قوم کو توحید کی دعوت دینے اور شرک سے بیزار ہونے کا اجمالاً تذکرہ فرمایا ہے، ان کا واقعہ جگہ جگہ قرآن مجید میں مذکور ہے، سورة آل عمران میں ان کا نمرود سے مناظرہ کرنا اور سورة انعام میں اپنی قوم کو اور اپنے باپ کو بت پرستی اور ستارہ پرستی سے روکنا اور انہیں یہ بتانا کہ یہ سب گمراہی کا کام ہے اور سورة انبیاء میں اور سورة شعراء میں اپنی قوم کو سمجھانے اور بت پرستی کا ضرر اور نقصان اور خسران سمجھانے کا تذکرہ گزر چکا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی عبادت کرتے ہو اور جھوٹی باتیں تراشتے ہو تمہارا یہ کہنا جھوٹ ہے کہ یہ اللہ کے شریک ہیں اور تمہارا یہ خیال کرنا کہ یہ ہمارے کام آئیں گے یہ سب جھوٹ ہے اللہ کو چھوڑ کر جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ تمہیں رزق دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے تم ان کی عبادت چھوڑ دو ، اللہ سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اس کا شکر ادا کرو، اور یہ بھی سمجھ لو کہ تمہیں اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے، اس کی عبادت کرو گے اور اس کا شکر ادا کرو گے تو موت کے بعد اچھی حالت میں رہو گے، اور اگر تم کفر اور شرک پر جمے رہے تو مرنے کے بعد اس کی سزا بھگتو گے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مزید فرمایا کہ اگر تم مجھے جھٹلاؤ گے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ تم سے پہلے بھی بہت سی امتیں اپنے اپنے رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں، وہ اپنے کردار کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں، رسول کا کام بس اتنا ہے کہ واضح طور پر حق کو بیان کردے، ایسا کرنے سے اس کی ذمہ داری پوری ہوجاتی ہے، تم سے پہلے جو لوگ رسولوں کی رسالت کے منکر ہوئے انہوں نے اپنا ہی برا کیا اور اپنی جانوں کو عذاب میں جھونکنے کا راستہ اختیار کیا، تم بھی سمجھ لو کہ اگر تم نے میری دعوت قبول نہیں کی، شرک سے توبہ نہ کی، توحید پر نہ آئے تو تمہارا اپنا ہی برا ہوگا۔
Top