Ashraf-ul-Hawashi - Yaseen : 68
وَ مَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِی الْخَلْقِ١ؕ اَفَلَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَنْ : اور جس نُّعَمِّرْهُ : ہم عمر دراز کردیتے ہیں نُنَكِّسْهُ : اوندھا کردیتے ہیں فِي الْخَلْقِ ۭ : خلقت (پیدائش) میں اَفَلَا يَعْقِلُوْنَ : تو کیا وہ سمجھتے نہیں ؟
اور ہماری قدرت دیکھو جسے ہم زیادہ عمر دیتے ہیں اس کی بناوٹ الٹ دیتے ہیں4 کیا انکو عقل نہیں ہے5
4 یعنی اعضا اور دماغ میں ضعف کی وجہ سے پھر سے بچنے کی حالت پلٹ آتی ہے۔ ( ابن کثیر)5 زندگی کے ان انقلابات کو دیکھ کر ہر شخص بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ دنیا کی یہ زندگی پائیدار اور دائمی نہیں ہوسکتی بلکہ اس کا ختم ہونا اور اس کے بعد دوسری زندگی کا آنا نا گزیر ہے جو دائمی اور لا فانی ہوگی۔ ( ابن کثیر) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” یعنی جیسا لڑکا سست تھا بوڑھا بھی ویسا ہی ہوا، یہ بھی نشان ہے پھر پیدا ہونے کا) ( موضح)
Top