Mufradat-ul-Quran - Yaseen : 68
وَ مَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِی الْخَلْقِ١ؕ اَفَلَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَنْ : اور جس نُّعَمِّرْهُ : ہم عمر دراز کردیتے ہیں نُنَكِّسْهُ : اوندھا کردیتے ہیں فِي الْخَلْقِ ۭ : خلقت (پیدائش) میں اَفَلَا يَعْقِلُوْنَ : تو کیا وہ سمجھتے نہیں ؟
اور جس کی عمر ہم زیادہ کردیتے ہیں تو ہم اس کو طبعی حالت میں الٹا کردیتے ہیں کیا یہ اتنی بات بھی نہیں سمجھتے
(68) اور جس کو ہم عمر دراز دیتے ہیں ہم اس کو طبعی حالت اور پیدائش میں الٹا اور نگونسار کردیتے ہیں۔ پھر کیا یہ اتنی بات بھی نہیں سمجھتے۔ یعنی جی کسی کو زیادہ بوڑھا کردیتے ہیں تو اس کی خلقت کو الٹا کردیتے ہیں۔ خلقت سے مراد ہے اس کے قوائے مدرک سمع بصر کی طاقت۔ معدے کے ہضم کی حالت اس کا حسن و جمال اس کے چہرے کی بناوٹ وغیرہ سب کو الٹ دیتے ہیں یعنی سب سے تغیر اور انقلاب کردیتے ہیں بوڑھا بالکل بچہ بن جاتا ہے جس اس قسم کا تغیر اور انقلاب فی الاعضا مشاہد ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ آدمی سب کچھ جاننے کے بعد انجان بنادیا جاتا ہے تو اسی طرح اگر چاہیں تو انسانی اعضاء میں تغیر اور انقلاب کردیں اور اس کو جانور یا پتھر وغیرہ بنادیں اور کہیں آنے جانے کے قابل نہ رکھیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی جیسا لڑکا سست تھا بوڑھا پھر ویسا ہی ہوا یہ بھی نشان ہے پھر پیدا ہونے کا۔ حدیث میں آتا ہے کہ جوانی کو بڑھاپے سے پہلے غنیمت جانو۔ یعنی جو عبادت و ریاضت جوانی میں ہوسکتی ہے وہ بڑھاپے میں نہیں ہوسکتی آگے پھر رسالت اور قرآن کا ذکر فرمایا چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top