Bayan-ul-Quran - Al-Ankaboot : 14
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
وَاُحِيْطَ : اور گھیر لیا گیا بِثَمَرِهٖ : اس کے پھل فَاَصْبَحَ : پس وہ رہ گیا يُقَلِّبُ : وہ ملنے لگا كَفَّيْهِ : اپنے ہاتھ عَلٰي : پر مَآ اَنْفَقَ : جو اس نے خرچ کیا فِيْهَا : اس میں وَھِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گرا ہوا عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتریاں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہنے لگا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش لَمْ اُشْرِكْ : میں شریک نہ کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
اور اس شخص کے سامان تمول کو آفت نے آگھیرا (ف 5) پھر اس نے جو کچھ اس باغ پر خرچ کیا تھا اس پر ہاتھ ملتا رہ گیا اور وہ باغ اپنی ٹٹیوں پر گرا ہوا پڑا تھا اور کہنے لگا کہ خوب ہوتا کہ میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیراتا۔ (ف 6)
5۔ معلوم نہیں کیا آفت تھی، لیکن ظاہرا اس کے ابہام سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی عظیم آفت تھی۔ 6۔ مراد یہ کہ کفر نہ کرتا، مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ سمجھ گیا کہ یہ آفت کفر کے انتقام میں آئی ہے، اس لئے اس پر نادم ہوتا ہے کہ اگر کفر نہ کرتا تو یا تو آفت نہ آتی یا آتی تو اس کا بدل آخرت میں ملتا، اب خسر الدینا والاخرة کا مضمون ہوگیا، یہ باتیں مومن سے اس کے کان میں پڑی ہوں گی، اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ مومن ہوگیا کیونکہ یہ ندامت ضرر کی وجہ سے ہے۔ کفر کے مذموم ہونے کیو جہ سے ندامت ثابت نہیں۔
Top