Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 159
وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اِلَّا : مگر لَيُؤْمِنَنَّ : ضرور ایمان لائے گا بِهٖ : اس پر قَبْلَ : پہلے مَوْتِهٖ : اپنی موت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن يَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر شَهِيْدًا : گواہ
اور ہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو آپ (علیہ السلام) پر اپنے مرتے وقت ایمان نہ لے آئے،405 ۔ اور آپ (علیہ السلام) قیامت کے دن ان پر گواہ (کی حیثیت سے پیش) ہوں گے،406 ۔
405 ۔ (جب عالم برزخ کا مشاہدہ شروع ہوجاتا ہے، اور اس لیے وہ ایمان نافع نہیں ہوتا) (آیت) ” قبل موتہ “۔ میں ضمیر کتابی کی طرف ہے اور مراد ہے موت کے وقت۔ یومن بعیسی اذا عاین الملک ولکنہ ایمان لا ینفع لانہ ایمان عند الیاس وحین التلبس بحالۃ الموت (قرطبی) لا یموت یھودی حتی یؤمن بعیسی (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ کل صاحب کتاب یؤمن بعیسی قبل موتہ (ابن جریر، عن مجاہد) ھذا قول اکثر المفسرین واھل العلم (معالم) یعنی اذا عاین قبل انتزھق روحہ حین لاینفعہ ایماننہ لا نقطاع وقت التکلیف (کشاف) حیث یعاین ملئکۃ الموت فلاینفعہ ایماننہ (جلالین) (آیت) ” قبل “۔ کا اطلاق عربی میں جس طرح تقدم منفصل پر ہوتا ہے، تقدم متصل پر بھی ہوتا ہے۔ یستعمل فی تقدم المتصل والمنفصل (راغب) اور یہاں تقدم متصل ہی مراد ہے، یعنی مرتے وقت (آیت) ” بہ “ میں ضمیر بالاتفاق حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی جانب ہے (آیت) ” لیؤمنن بہ یعنی آپ کا جو صحیح مرتبہ عند اللہ ہے، اسے وہ جان کر، اور اس کا اعتراف واقرار کرکے رہیں گے، (آیت) ” اھل الکتب “ لفظ عام ہے۔ لیکن محاروہ قرآنی میں اکثر اس سے مراد یہود ہی ہوتے ہیں۔ اور یہاں بھی عبارت کا سیاق وسباق انہی کی جانب مشیر ہے۔ ای من الیھود (بحر) لا یموت یھودی حتی یؤمن بعیسی (ابن جریر، عن ابن عباس ؓ ای الیھود خاصۃ کما اخرج ابن جریر عن ابن عباس ؓ (روح) اور اگر وہی عام ہی معنی لئے جائیں اور یہود وانصاری دونوں مراد سمجھے جائیں، جب بھی معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، یعنی الیھود والنصاری کما ذھب الیہ کثیر من المفسرین (روح) مراد یہ ہوگی کہ مسیحیوں، یعنی مقام عیسیٰ (علیہ السلام) میں افراط کرنے والوں اور یہود یعنی منصب عیسیٰ (علیہ السلام) میں تفریط کرنے والوں، دونوں پر موت کے وقت صحیح مقام عیسیٰ (علیہ السلام) کا انکشاف کردیا جائے گا۔ 406 ۔ یعنی یہ بتلائیں گے کہ فلاں فلاں نے میری تصدیق کی تھی، اور فلاں فلاں نے تکذیب۔ یعنی شاھدا علیھم بتکذیب من کذبہ منھم وتصدیق من صدقہ منھم (ابن جریر) (آیت) ” شھید “۔ کے معنی حکم لگانے والے کے بھی ہوتے ہیں۔ وقد یعتبر بالشھادۃ عن الحکم (راغب)
Top