Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 159
وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اِلَّا : مگر لَيُؤْمِنَنَّ : ضرور ایمان لائے گا بِهٖ : اس پر قَبْلَ : پہلے مَوْتِهٖ : اپنی موت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن يَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر شَهِيْدًا : گواہ
اور جتنے فرقے ہیں اہل کتاب کے سو عیسیٰ پر یقین لا ویں گے اس کی موت سے پہلے106 اور قیامت کے دن ہوگا ان پر گواہ
106 اس آیت کے دو معنی ہیں۔ اول یہ کہ بِہٖ کی ضمیر حقیۃ ما قال محمد ﷺ (یعنی آنحضرت ﷺ کے پیغام کی صداقت) کی طرف راجع ہے اور مَوْتِہٖ کی ضمیر مجرور کا مرجع اھل الکتب ہے اور یکون علیھم شھیدا میں یَکُوْنُ کا اسم آنحضرت ﷺ ہیں مطلب یہ کہ ہر اہل کتاب اپنی موت سے پہلے آنحضرت ﷺ کی صداقت پر ایمان لے آئیگا جیسا کہ ایک اور آیت سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ سَنُرِیْھِمْ اٰیٰتِنَا فِیْ الْاٰفَاقِ وَ فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَتّیٰ یَتَبَیَّنَ لَھُمْ اَنَّہٗ الْحَقُّ (حم السجدۃ رکوع 6) اور نبی کریم ﷺ قیامت کے دن شہادت دیں گے کہ اے اللہ میں نے انہیں پیغام حق پہنچا دیا تھا لیکن انہوں نے نہیں مانا۔ حضرت شیخ (رح) کے نزدیک یہی معنی راجح ہے۔ دوم یہ کہ بِہٖ اور مَوْتِہٖ کی دونوں ضمیریں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہیں اور یَکُوْنُ کا اسم بھی حضرت مسیح ہی ہیں اور مطلب یہ ہے کہ ان کے آسمان سے اترنے کے بعد اور ان کی موت سے پہلے تمام اہل کتاب ان پر صحیح ایمان لائیں گے کہ بیشک وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور ابن اللہ نہیں ہیں۔ اور قیامت کے دن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان پر شہادت بھی دیں گے جس کا ذکر سورة مائدہ کے آخر میں ہے۔
Top